ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

325

ایک دن میں اپنے ابو کے ساتھ بائیک پر اپنی خالہ کے گھر جا رہی تھی کہ اچانک راستے میں بائیک بند ہو گئی۔ ابو نے ایک دم سے کہا ’’ارے میں پیٹرول ڈلوانا بھول گیا تھا اب تو دور دور تک کوئی پیٹرول پمپ بھی نہیں ہے کہ میں پیٹرول ڈلوائوں۔‘‘
ابو کو پریشان دیکھ کر میں بھی پریشان ہوگئی کہ ’’اب کیا ہوگا؟‘‘ ابھی ہم دونوں سڑک کے کنارے یہی سوچ رہے تھے کہ اچانک ایک موٹر سائیکل سوار وہاں سے گزرا‘ ہمیں دیکھ کر اس نے اپنی موٹر سائیکل سائیڈ پر روک کر ابو سے پوچھا ’’کیا ہوا جناب؟‘‘
ابو نے کہا ’’بھائی! پیٹرول ختم ہو گیا ہے اور دور دور تک پیٹرول پمپ نہیں ہے اور دھوپ بھی اتنی سخت ہے کہ پیدل چلنا مشکل ہے۔‘‘
اس آدمی نے ابو سے کہا ’’آپ بالکل پریشان نہ ہوں‘‘ اور اپنی موٹر سائیکل کی سائیڈ جیب سے ایک لیٹر والی پیٹرول کی بوتل نکال کر ابو کو دی ا ور کہا ’’جناب یہ پیٹرول لیں اور اپنی گاڑی میں ڈال لیں۔‘‘
ابوچہرے پر ایک دم مسکراہٹ آگئی جیسے ان کی ساری پریشانی دور ہوگئی ہو۔ انہوں نے فوراً بوتل لے کر پیٹرول بائیک میں ڈالی اور موٹر سائیکل سوار کو پیٹرول کے پیسے دینے کے لیے جیب میںسے بٹوا نکالنے لگے۔
اس موٹر سائیکل سوار نے ابو کو پیسے نکالتے دیکھ کر کہا ’’جناب مجھے اس پیٹرول کے پیسے نہیں چاہیے۔ آپ یوں کریں کہ اس بوتل میں پیٹرول بھر کر اپنی بائیک میں رکھ لیں اور راستے میں کبھی کوئی آپ جیسا ضرورت مند ملے تو اُسے یہ بوتل دے دینا اور اس سے پیسے نہ لینا بلکہ اس سے بھی یہی بات کہنا جو میں آپ سے کہی ہے۔‘‘
ابو نے موٹر سائیکل سوار کا شکریہ ادا کیا‘ جس پر وہ کہنے لگے ’’جناب آپ کی طرح کا واقعہ میرے ساتھ بھی پیش آیا تھا اور میں اسی طرح پریشان کھڑا تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار نے مجھے پیٹرول سے بھری بوتل دی اور کہا کہ آپ اس بوتل میں پیٹرول بھروا کر کسی اور ضرورت مند کو دے دینا تاکہ اس کی پریشانی دور ہو جائے۔ اللہ کا شکر ہے کہ میں نے اس پر عمل کیا۔‘‘
میں مدد کے اس طریقے سے بہت متاثر ہوئی کہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کا یہ کتنا اچھا طریقہ ہے اس سے اللہ بھی خوش ہوتا ہے اور بندوں کی پریشانی بھی دور ہوتی ہے۔ واقعی جو اللہ کے بندوں کی مدد کرتا ہے اللہ بھی اس بندے کی مدد کرتا ہے۔ بچو! ہمیں چاہیے کہ ہم نیکی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور لوگوں کی مدد کرکے اللہ کو بھی خوش رکھیں اور نیکیاں بھی کمائیں۔

حصہ