سائنس کے امام

301

حکیم ابو نصر محمد بن فارابی

ابو نصر فارابی عظیم فلسفی، ریاضی داں، بڑا دماغ رکھنے والا سائنسدان اور عظیم مفکر تھا۔ ترکستان کے مقام فاراب میں 852ء میں پیدا ہوا۔ اسی نسبت سے فارابی کہلایا۔ دنیا نے اسے معلم ثانی کا خطاب دیا۔ ابو نصر کے والد فوج میں سپہ سالار تھے مگر ابو نصر فوجی میدان کا غازی نہیں تھا بلکہ وہ قلم کا مجاہد تھا۔ کہا جاتا ہے کہ عظٍم فلسفیوں اور بڑے بڑے غورو فکر کرنے والوں نے اپنی زندگی سادہ انداز سے گزار دی۔ عیش و آرام کو کبھی پسند نہ کیا۔ یونان کے عظیم مفکر ارسطو اور افلا طون بھی بہت سادہ اور عام سی زندگی گزارتے تھے۔ یہی حالت اور طریقہ کار ابو نصر فارابی نے بھی اپنایا اور اپنی زندگی میں اس سادگی پر وہ مرتے دم تک قائم رہا۔ فارابی کو سیر و سیاحت کا بھی بہت شوق تھا۔ وہ ایک لمبی ٹوپی اور ترکی لباس پہن کر نہایت قلندرانہ اور فقیرانہ شان سے چلا کرتا تھا۔ ایک دن ایسے ہی سیرو سیاحت کرتا ہوا فارابی دمشق آیا۔ وہاں سے مصر پہنچا۔ مصر اس کی طبیعت کو نہ بھایا تو وہ دوبارہ دمشق چلا آیا۔ دمشق اس وقت علم و فن کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ اس لیے فارابی نے وہاں کچھ وقت گزارنے اور قیام کرنے کا ارادہ کیا۔
فارابی امیروں سے ذرا دور ہی رہا کرتا تھا اور مشقت کی زندگی گزارنا چاہتا تھا۔ لہٰذا اس نے ایسا ہی کیا مگر اس کے مطالعے اور علمی کاموں میں کمی نہ آئی۔ جب مالی حالت تنگ ہونے لگی تو اسے دمشق میں باغ کی چوکیداری کا کام ملا اور اس نے بخوشی اسے قبول کر لیا اور اپنے معمولی جھونپڑے میں رہنے لگا۔ یہ باغ کسی امیر کا تھا اس باغ میں کئی مالی کام کرتے تھے۔ رات کو جب فارابی کا جھونپڑا چراغ نہ ہونے کی وجہ سے اندھیرے میں ڈوب جاتا تو فارابی کسی مالی کے جھونپڑے میں چلا جاتا اور ان کے چراغ کی روشنی میں رات رات بھر کتابوں کا مطالعہ کرتا اور غورو فکر میں لگا رہتا۔ ادھر جھونپڑے میں اس نے بڑے تکیلف میں دن گزارے مگر اس کے معاملات میں فرق نہ آیا۔ آہستہ آہستہ ابو نصر کے بارے میں لوگوں کو پتا چلا کہ یہ کوئی معمولی چوکیدار نہیں ہے بلکہ حکیم ابو نصر فارابی ہے تو لوگوں نے اسے سر آنکھوں پر بٹھایا اور اس سے علم حاصل کرنے لگے۔ فارابی نے یہیں اپنا درس و تدریس کا کام شروع کیا اور یہاں سے اس کے ہزاروں شاگرد پیدا ہوئے۔ حکیم ابو نصر کے نظریات نے سائنس کے شعبوں کو بنیاد فراہم کی۔ فارابی کہتا ہے کہ ’’انسان علم کو روزی حاصل کرنے کا ذریعہ ہر گز نہ بنائے۔‘‘

حصہ