نیل پالش کے شوق

343

آپ میں سے کوئی نیل پالش لگانے کا شوقین تو ضرور ہوگا، بلکہ مجھے یقین ہے کہ بہت سی خواتین اپنے ہاتھ پائوں صاف ستھرے رکھنے کے لیے پیڈی کیور اور مینی کیور کا سہارا لیتی ہوں گی۔ مگر ان ساری خواتین کے لیے ایک بڑی خبر ہے۔ کبھی آپ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ نیل پالش کیسے بنتی ہے؟ اس میں کیا اجزاء استعمال ہوتے ہیں؟ مجھے یقین ہے آپ نے کبھی بھی اپنی پسندیدہ نیل پالش کی بوتل کو اٹھاکر اس میں لکھے اجزاء پڑھنے کی کوشش نہیں کی ہوگی۔ مگر کوئی بات نہیں، آج آپ کے لیے موقع ہے کہ اس بارے میں تحقیق کریں۔ آپ کو یہ جان کر افسوس ہوگا کہ زیادہ تر نیل پالش بنانے میں جو اجزاء استعمال ہوتے ہیں وہ صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
ڈیوک یونیورسٹی اور ماحولیاتی آلودگی سے بچائو کی ایک این جی او نے مل کر ایک تحقیق کی جس کے مطابق انہوں نے نیل پالش کے اندر ایسے اجزاء پائے ہیں جو خواتین کے اینڈوکرائن کے کام کو متاثر کرتے ہیں۔ اینڈو کرائن انسان کے دماغ میں موجود وہ عضو ہے جو ہارمونز پیدا کرتا ہے، اور یہ مختلف ہارمونز انسان کے جسم میں مختلف ضروری کام انجام دیتے ہیں۔
ڈیوک یونیورسٹی کی ریسرچ میں بہت ساری خواتین کو نیل پالش لگائی گئی اور پھر ان کے ہارمونز لیول چیک کیے گئے تو تمام خواتین کے خون میں ایک جز ٹرائی فینائل فاسفیٹ (TPHP) کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ یہ جز عموماً پلاسٹک بنانے میں کام آتا ہے اور عموماً نیل پالش بنانے والی کمپنیاں بھی اس کا استعمال کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ خواتین کے ناخنوں کے ذریعے ان کے خون میں داخل ہوجاتا ہے۔ جن خواتین کو نیل پالش لگائی گئی ان کا خون اور یورین ٹیسٹ نیل پالش لگانے سے پہلے اور بعد میں لیا گیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ ان تمام خواتین کے جسم میں بہت زیادہ تعداد میں TPHP پایا گیا اور صرف دس سے بارہ گھنٹوں میں اس کی تعداد سات گنا بڑھ گئی، اور بیس گھنٹے بعد کے چیک اپ نے یہ ثابت کیا کہ یہ تعداد ابھی مزید بڑھ رہی ہے۔ TPHP وہ خطرناک کیمیکل ہے جو بعد میں خواتین کے دماغ میں جاکر اینڈو کرائن کے کام کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ غدود بڑھ جاتے ہیں اور کچھ کم ہوجاتے ہیں، اور بعد میں خواتین کو بہت سی ہارمونل مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اکثر نیل پالش کی شیشیوں پر آپ نے لکھا دیکھا ہوگا کہ یہ نیل پالش فائیو تھلیٹ (5-Pthalate) یا تھری تھیلیٹ (3-Pthalate) سے پاک ہے، مگر اس کی جگہ ایک اور نقصان دہ شے ڈال دی جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ میک اَپ کی ان اشیا کے بارے میں جان لیا جائے کہ ان میں کیا کیا کیمیکل شامل کیے گئے ہیں اور ان کے نقصانات کیا ہیں۔
خواتین میں یہ تاثر عام ہے کہ چوں کہ نیل پالش ہم جلد پر نہیں لگاتے بلکہ ناخن پر لگاتے ہیں اس لیے یہ جذب نہیں ہوسکتی۔ اس غلط فہمی میں نہ رہیں، کیوں کہ ناخن بھی جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور دوسرا، ناخن کے کنارے پر موجود جلد سے بھی نقصان دہ کیمیکل جذب ہوجاتے ہیں۔ کچھ نیل پالش میں ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں جو کیمیکلز کو ناخنوں کے ذریعے خون میں جذب ہونے میں مدد دیتے ہیں۔
ڈریں نہیں، ہم آپ سے قطعاً یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ نیل پالش نہ لگائیں یا اپنے ہاتھوں پیروں کو نہ سجائیں، یا میک اَپ کا استعمال نہ کریں، کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ:۔

وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ

کوشش کریں کہ میک اَپ کے سامان اور بالوں کی پروڈکٹس خریدتے وقت ان میں شامل اجزا ایک دفعہ ضرور پڑھ لیں، اور اگر اجزا سمجھ میں نہیں آرہے تو گوگل سے مدد لیں۔ اس طرح آپ نقصان دہ کیمیکلز کو پہچان جائیں گی اور دوبارہ ایسی چیزیں نہیں خریدیں گی جو صحت کو متاثر کریں۔ دوسرا مشورہ یہ ہے کہ میک اَپ استعمال کرتے ہوئے ان پروڈکٹس کی طرف جائیں جن میں آرگینک اشیا استعمال کی گئی ہیں۔ اس سے مراد وہ چیزیں ہیں جو قدرت نے ہمیں مہیا کی ہیں نا کہ ایسے اجزا جو کہ کیمیکل زدہ ہوں اور لیب میں تیار کیے گئے ہوں۔ اس کے علاوہ قدرتی چیزیں استعمال کریں جیسے مہندی اور عرق سے ہاتھ اور ناخن سجائیں۔

حصہ