۔2020ء میں عالمی شہرت پانے والا ڈراما ’’ارتغل‘‘ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ میڈیا انسانوں کے ذہن پر مضبوط اثرات رکھتا ہے، مگر بدقسمتی سے پاکستانی میڈیا پر ہمیشہ سے اسلام دشمن قوتوں کا زور رہا، جن کا نشانہ ہمیشہ مشرق کا خاندانی نظام اور اسلامی شعائر رہے ہیں۔ کئی ایسے ڈرامے حالیہ دنوں میں دیکھنے میں آئے جن میں گھر کی سجاوٹ کے لیے بتوں کو رکھا گیا۔ سوشل میڈیا پر اس کا خوب چرچا بھی ہوا، مگر اب پاکستانیوں کی اسلام سے محبت اور شعائر اللہ کی اہمیت کو جانچنے کے لیے نقاب، برقع کو نشانہ بنایا گیا اور نعوذ باللہ ان کی نشاندہی ’’چڑیل‘‘ کے نام سے کی جارہی ہے۔ یعنی آخری الیکٹرک شاک کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اب کتنا اسلام باقی ہے!
غیرتِ ایمانی کو بری طرح جھنجوڑا گیا ہے کہ اب یہ قوم اپنی عبادت پر مطمئن ہے؟ یا اسلام کے لیے، اپنے اللہ کے لیے برے کو برا کہنے کی طاقت بھی رکھتی ہے؟ یہ صرف تفریح کا معاملہ نہیں، ہر حجابی باپردہ عورت کا مذاق اڑایا گیا ہے، اسلام پر عمل کرنے والی ہر شہزادی کی تذلیل کی گئی ہے۔ اُس آدمی کا واقعہ یاد ہے ناں جس نے پلک جھپکنے جتنی دیر کے لیے بھی اپنے رب کی نافرمانی نہیں کی مگر دین کی حرمتوں کو پامال ہوتا دیکھ کر اس کے ماتھے پر بل تک نہ آتے! لہٰذا اپنے رب کے عذاب کا مستحق ٹھیرا۔
یہ وہ ملک ہے جہاں ابھی لوگوں کو کورونا کی آزمائش سے گزارا گیا ہے، مگر اب بھی اللہ یاد نہ آیا۔ سو، اگر اب اللہ سوئی ہوئی امت کی رسّی یکدم کھینچے تو یہ قوم اپنے گناہوں کو نہ بھولے۔ بے شک وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اللہ اس ملک کے ہر رہنے والے کو باطل کے خلاف مضبوط طاقت بننے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔