صحن میں پلنگ پہ تھے منے میاں
نظر اٹھ گئی پھر سوئے آسماں
یہ دیکھا انہوں نے کہ چیلوں کے غول
اڑے جا رہے ہیں پروں کو وہ کھول
نہ اڑنے میں ان کے ذرا سا بھی جھول
کبھی سیدھی اڑتیں کبھی گول گول
یہ اڑنے کا منظر جو بھایا انہیں
یہی جی میں آیا کہ خود بھی اڑیں
بلند ہو کے یونہی وہ اڑتے پھریں
فلک سے زمیں کا نظارہ کریں