وقت ہے سجدہ کرلو

500

کتنی ہی کلیاں کھلتی ہیں اور کتنی ہی مرجھا جاتی ہیں‘ کتنے ہیں درخت پتوں سے بھرے ہوتے ہیں اور کتنے ہی سوکھ جاتے ہیں‘کتنے ہی انسان دنیا میں آتے ہیں ہیں اور کتنے ہی اس دنیا سے اٹھا لیے جاتے ہیں ‘ کیا کبھی کسی نے دیکھا… کس کی کس وقت جان نکل رہی ہے ‘ کس کے ساتھ قبر میں کیا سلوک کیا جا رہا ہے؟ کچھ نہیں دیکھا جاتا تو پھر تم یہ کیوں کہتے ہو کہ دیکھا جائے گا۔ نزع کی حالت میں ہوں گے تو دیکھا جائے گا ‘ فرشتے ٹھوکر ماریں گے تو دیکھا جائے گا‘ پلِ صراط سے گزریں گے تو دیکھا جائے گا‘ رب سوال کرے گا تو دیکھا جائے گا۔
کچھ نہیں دیکھا جائے گا‘ ختم ہو جائے گئی یہ جوانی جس پر تجھ کو ناز ہے‘ چار دن کا کھیل ہے۔ قبر میں سانپ اور بچھو مسلط کر دیے جائیں گے ‘کھانے میں زقوم دیا جائے گا‘ پینے میں پیپ اور خون دیا جائے گا‘ جسم گلنے لگے گا ‘ فرشتے سر کے بل کھینچتے ہوئے لے کر جائیں گے۔
تو کیوں کرتے ہو ایسی باتیں کہ دیکھا جائے گا۔وقت کا پہیہ اگر آج گھوم رہا ہے تو اس کو پلٹنے میں دیر بھی نہیں لگتی‘جس دیکھنے کی آج بات تم کرتے ہو وہ تمہاری اچانک موت سے ختم ہو کر رہ جائے گa … باز آجاو‘ سنبھل جاو‘ کچھ اعمال کر لو‘ اس دن کچھ نہیں دیکھا جائے گا جب جہنم کا ایندھن بنو گے‘ کوئی سفارش کرنے والا نہیں ہوگا۔ آج اس یقین سے جیتے ہو کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم سفارش کرلیں گے‘ کبھی نہیں جو اللہ کے دین کو بدل ڈالے گا‘اسلام سے منہ موڑے گا وہ جہنم کا ایندھن بنے گا…سنبھل جائو… باز آجاو یہی وقت ہے نیکی کرنے کا۔ موت کے پروانے کی خبر بھی نہیں کسی بھی وقت منڈلا سکتا ہے‘ اپنے آپ کو بچاؤ جہنم کی آگ سے جو تمھیں جھلسا دے گی۔ ذرا تصور میں لا کر دیکھو دنیا کی آگ ہلکی سی بھی چھو جائے تو کتنی تکلیف دیتی ہے جبکہ جہنم کی آگ اس سے بھی خطرناک ہے‘ پگھلا دینے والی تو خدارا کوئی ایسا نیک عمل کر کے جاؤ جو آخرت میں کام آسکے‘ جب نفسا نفسی کا عالم ہوگا‘ نیکیوں کے لیے لوگ دوڑ رہے ہوں گے‘ کوئی پوچھنے والا نہ ہوگا‘ نہ ماں کسی کی ہوگی نہ باپ‘ سب اپنے اعمال کی فکر میں ہوں گے۔ ڈرو اُس عذاب سے جو دوزخ کی آگ کا ہے۔ یہ دنیا چند روزہ ہے‘ آخرت دائمی ہے۔
میرے عزیزو! یہ وقت ہے سجدہ کرلو‘ رب کو پکارو‘ رب کے آگے گڑگڑا کر معافیاں مانگو یہی موقع ہے اپنے رب کو پکارنے کا۔ موت کے بعد وقت ہاتھ سے نکل جائے گا پھر ہاتھ ملتے رہ جاؤ گے۔
اللہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ جہنم کا ایندھن بننے سے بچائے‘ رسوائی سے بچائے اور اپنی رحمت کے دروازے ہم پر کھول دے۔(آمین)۔

حصہ