دوستی

233

کسی جنگل میںدوستوں کی ایک جوڑی ایسی تھی جس پر جنگل کاہرچرند پرند حیران تھا اورکیوں نہ ہو بات ہی ایسی تھی وہ دوست تھے شیر اور گیدڑ یعنی دن اور رات۔ دونوں کی طعبیت میں بڑافرق‘شیر بہا دری کی علامت جب کہ گیدڑ بزدلی کانشان۔
دونوں دوست ساتھ رہتے اور گھومتے پھرتے‘ کھیلتے اس طرح روز وشب گزر رہے تھے۔ دراصل شیر کسی دوسرے جنگل کا رہنے والا تھا جو بچپن میں راستہ بھٹک کر اس جنگل میں آرہا اورگیدڑ نے اسے پناہ دی۔ اس طرح وہ دوستی کے ایک رشتے میں جڑگئے۔
گزرتے وقت کے ساتھ شیر بڑا تو ہوا مگر وہ خصائل سے عاری تھا جو ایک شیر ہونے میں ہونے چاہیے تھے۔ بہادر ی اس کو چھوکربھی نہیں گزری تھی‘ وہ کسی بھی جانورکے معمولی شور سے ڈر جاتا وہ اپنا شکارکرنے کے بجائے دوسروں بچے ہوئے شکار سے اپنا پیٹ بھرتا۔
گیدڑ شیر سے دوستی کے زعم چھوٹے جانورں دھمکاتا رہتا‘ اس کی یہ گیدڑ بھپکیاں جاری تھیں جس سے مسلسل فائدہ اٹھا رھا تھا لیکن یہ کھیل کب تک چلتا۔ جنگل کے جانور سمجھ چکے تھے کہ شیر گیدڑ کی دوستی کے باعث عملاً’’سرکس کا شیر بن چکا ہے لہٰذا تمام جانورں نے ایک میٹنگ میں طے کیا کہ وہ سب مل کر شیر پر حملہ کریں گے اور بزدل شیر کا خاتمہ کرکے گیدڑ کی ’گیدڑ بھبکیوں‘‘ سے چھوٹے اور معصوم جانورں کو محفوظ کر یں گے۔
ایک منصوبے کے مطابق انھوں نے حملہ کیا شیر کو ہلا ک کردیا اورگیدڑ کو بھی سبق سیکھا دیاکہ مصنوی بہادری کا انجام کیا جوتا ہے اور شیر بھی اپنی غلط دوستی کے سبب اپنے انجام کو پہنچا۔

حصہ