ارسلان اور فیضان دونوں بھائی صبح سویرے گھرکےصحن میں درخت کے نیچے اپناگلک لیے بیٹھےتھے اورجمع شدہ رقم کے متعلق پروگرام بنارہے تھے کہ اس کا استعمال کیسے کیا جائے،کہاں خرچ کیا جائے یعنی مصرف کیا ہو۔ وہ گلک توڑ کر رقم گن رہے تھے کہ ہزار روپے کا ایک نوٹ ہواکے جھونکے سے اڑا اور ان کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ دونوں نوٹ کو پیڑوں کے نیچے ،گملوں کے درمیان تلاش کررہے تھے لیکن ہزار کا نوٹ بھی ایسا رفو چکر ہوا کہ مل ہی نہیں رہا تھا آخر دونوں تھک ہار کے بیٹھ کیے۔ فیضان جو چھوٹا تھا کہنے لگا ارسلان بھائی سمجھ لووہ ہزار روپے ہم نے اللہ کی راہ میں دیے اس طرح ہمیں اطمینان ہوجاے گا اور ثواب بھی مل جاے گا ابھی ان کی یہ گفتگو جاری تھی کہ ابو وہاں آگے اور بولے یہ صبح ہی صبح کیا کانفرنس ہو رہی ہے ارسلان نے اداس لہجے میں کہا ابو ہم اپنی جمع شدہ رقم گن رہے تھے اور یہ منصوبہ بنارہے تھے کہ رقم کا استعمال کیا ہونا چاہیے کہ ہزار کانوٹ اڑ گیا ابھی ارسلان نے بات مکمل کی تھی کہ فیضان بولا ابو جان میں بھائی سے کہہ رہاہوں کہ یہ سمجھ لو یہ ہم نےاللہ کی راہ میں خرچ کر دیا ابو یہ بات سن کے مسکرائے اور بولے پہلے تو یہ بتایے آپ نے اس رقم کو کس طرح خرچ کرنے کا طے کیا تھا ارسلان بولا ابو جان لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس کے باعث غریبوں کی زندگی دشوار ہوگی ہے ہم نے ضرورت مندوں کی مدد کا پروگرام بنایا بنایاہے۔
ابو ان کا پروگرام سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا آپ کے ارادے نیک ہیں الله برکت دے گا پھر وہ فیضان کی طرف متوجہ ہوئے ہاں میاں آپ کیا کہہ رہے تھے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی نیت کرلو ثواب مل جاے گا جی جی ابو جان میں بھائی کو یہی سمجھارھاتھا۔ ابو بولے بیٹاسوچ تو آپ کی اچھی ہےمگر جوچیز آپ کے پاس رہی نہیں وہ راہ خدا میں خرچ کیسے ہوگی اور اس کاثواب کیسا ،دونوں بھائی بولے جی ابو آپ کی بات درست ہے،ابو نےدونوں کو مخاطب کرتے ہوئےکہا آپ نےاپنےکسی کام کےلیے رقم جمع کی تھی اور اب حالات کو دیکھتےہوئےضرورت مندوں خرچ کرنےکا پروگرام بنایا اس سے اچھی کیا بات ہو سکتی ہے اگرچہ آپ کی رقم بہت زیادہ نہیں ہے مگر اللہ تو نیتوں کو دیکھتا ہے آپ کےپاس جورقم جمع ہوئی ہے اسے دس سے ضرب کر لو وہ میری طرف سے اس طرح ایک معقول رقم ہوجائے گی۔ دونوں بھائی خوش ہوکر تالیاں بجانےلگےکہ فیضان کی نظرہزار کے اڑتے ہوئے نوٹ پر پڑی جو ایک گملے سے دوسرے گملے کی طرف جارہاتھا اس نے دوڑکر نوٹ اٹھایا دونوں بھایوں کی خوشی قابل دید تھی۔