بدنگاہی کے جسم پر اثرات

906

منزہ گل
نگاہیں جس جگہ جاتی ہیں، وہیں جمتی ہیں۔ پھر ان کا اچھا اور برا اثر اعصاب و دماغ اور ہارمونز پر پڑتا ہے۔ بری نگاہ سے دیکھنے سے ہارمونز سسٹم کے اندر خرابی پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ ان نگاہوں کا اثر زہریلی رطوبت کے اخراج کا باعث بن جاتا ہے اور ہارمونز گلینڈ ایسی تیز اور خلافِ جسم زہریلی رطوبتیں خارج کرتے ہیں جس سے تمام جسمانی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے اور آدمی بے شمار امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
جدید فرنگی تہذیب کی یہ سوچ ہے کہ دیکھنے سے کیا ہوتا ہے! صرف دیکھا ہی تو ہے، کون سا غلط کام کیا ہے! تو کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اچانک اگر شیر یا سانپ سامنے آجائے اور آدمی دیکھ لے تو صرف دیکھنے سے جان نکل جاتی ہے۔ سبزہ اور پھول صرف دیکھے جاتے ہیں تو ان کو دیکھنے سے دل مسرور اور مطمئن ہوجاتا ہے۔ زخمی اور لہولہان کو صرف دیکھتے ہی تو ہیں لیکن پریشان، غمگین اور بعض بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ یہ چند باتیں ہیں کہ دیکھنے سے کیا ہوتا ہے، یقینا دیکھنے سے بہت کچھ ہوتا ہے۔
تجربات سے یہ بات واضح ہے کہ نگاہوں کی حفاظت نہ کرنے سے انسان ڈپریشن، بے چینی اور مایوسی کا شکار ہوتا ہے جس کا علاج ناممکن ہے، کیونکہ نگاہیں انسان کے خیالات اور جذبات کو منتشر کرتی ہیں۔ ایسی خطرناک پوزیشن سے بچنے کے لیے صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
بعض لوگوں کے تجربات بتاتے ہیں کہ صرف تین دن نگاہوں کو غیرضروری محرکات، خوبصورت چہروں اور عمارتوں میں لگائیں تو جسم میں درد، بے چینی اور تکان ہوتی ہے، دماغ بوجھل بوجھل رہتا ہے اور جسم کے عضلات کھنچ جاتے ہیں۔ اگر اس کیفیت کو دور کرنے کے لیے سکون آور ادویہ استعمال کی جائیں تو کچھ وقت کے لیے سکون رہے گا، اور پھر وہی کیفیت ہوجائے گی۔ اس کا علاج نگاہوں کی حفاظت ہے۔
بہرحال مردوں اور عورتوں کے لیے عفت اور پاک دامنی حاصل کرنے کا بہترین علاج اپنی نظروں کو جھکانا ہے۔ خاص طور پر اس معاشرے اور گندے ماحول میں بے شرمی اور بے حیائی اس قدر عام ہے کہ نظروں کو محفوظ رکھنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ظاہری و عملی شکل تو یہی ہے جو قرآن نے ہمیں بتائی کہ چلتے پھرتے اپنی نگاہوں کو پست (جھکا کر) رکھیں اور دل کے اندر اللہ کا خوف ہو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ جس قدر اللہ تعالیٰ کا خوف ہوگا، اتنا ہی حرام چیزوں سے بچنا آسان ہوگا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے‘‘۔ قرآنِ کریم میں اللہ رب العزت کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ ’’زنا کی سوچ کے قریب بھی مت جاؤ، بے شک یہ بہت ہی برا راستہ ہے‘‘۔ اب آپ خود دیکھیں کہ جب تک ہم دیکھتے نہیں، تو سوچ کیسے سکتے ہیں! اس لیے جب نگاہ مسلسل برائی دل میں رکھ کر کسی کا پیچھا کرے گی تو زنا کا… اور زنا کی سوچ کا معاملہ دل میں تقویت پکڑے گا۔
اسی طرح جہاں اللہ رب العزت نے مسلمان عورت کو پردے کا حکم دیا ، وہیں مرد کو بھی اپنی نگاہیں جھکا کے رکھنے کا حکم دیا۔ مزید برآں ان آیات سے پہلے کس کو مخاطب کیا گیا، یا بعد کی آیت میں کس کو حکم دیا گیا… مرد و زن دونوں اس اخلاقی معاملے کے مکمل ذمہ دار اور حقوق العباد کی معاشرتی سیڑھی میں آتے ہیں۔
بدنظری کے طبی نقصانات بھی بہت ہیں۔ بدنظری سے دل کو نقصان پہنچتا ہے۔ فوراً کشمکش شروع ہوجاتی ہے۔ کبھی اِدھر دیکھتا ہے کبھی اُدھر دیکھ رہا ہے کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔ اس کشمکش سے قلب میں ضعف پیدا ہوتا ہے اور گندے خیالات سے مثانے کے غدود متورم ہوجاتے ہیں، جس سے اس کو بار بار پیشاب آنے لگتا ہے۔ پیشاب سے پہلے یا بعد میں رطوبتوں کے اخراج کا معاملہ پیدا ہوجاتا ہے اور انسان کو ’’جسمانی دیمک‘‘ کی بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ ایسے جسمانی دیمک کی بیماری کے مریضوں کی تعداد مرد اور عورت دونوں میں ہی آج کل بہت زیادہ ہے۔ ان سب معاملات سے اعصاب ڈھیلے ہوجاتے ہیں جس سے دماغ کمزور اور نسیان پیدا ہوجاتا ہے۔
ہرعصیان (برائی) کا سبب نسیان ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ہر نافرمانی سے دماغ اور حافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔ بھول کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے اور ایسے انسان کا علم بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ پھر گردے کمزور ہوتے ہیں اور بدنگاہی کی بدعادت میں سارے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں۔ یوں سمجھ لیجیے کہ زلزلے میں کیا ہوتا ہے۔
جب کہیں زلزلہ آتا ہے تو عمارت کمزور ہوجاتی ہے یا نہیں؟ گناہ نفس و شیطان کی طرف سے زلزلہ ہوتا ہے۔ اچانک نظر پڑی اور فوراً ہٹا لی تو بھی دل میں زلزلہ آتا ہے، جھٹکا لگتا ہے۔ مگر گناہ کرنے کی سوچ اور بری نظر سے بار بار یا مسلسل دیکھتے رہنے پر زلزلے کی صورت لعنت برستی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذہنی اور دلی بے سکونی کے عذاب کے جھٹکے لگتے ہیں۔

حصہ