نیر فاروقی
اللہ مہلت وقت دیتا ہے، پھر انسان سپر پاور ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، خدا بن کر فیصلے کرتا ہے، آمر وقت فیصلے صادر کرتے ہیںاور اُن کے پجاری اُن کے فیصلوں پر آمناً صدقناً کہتے ہیں، اسی طرح ظلم کی رسی دراز ہوتی جاتی ہے۔
پھر مظلوم کی آہیں عرش تک جاتی ہیں، قہرِ خداوندی جوش میں آتی ہے، صرف ایک ننھا سا وائرس‘ جو نہ نظر آنے والا ہے‘ چھوڑ دیتا ہے، سپرپاور ہونے کا دعویٰ کرنے والے بھی اس وائرس کے آگے بے بس نظر آتے ہیں۔
پھر اللہ نے کمالِ وقت سے آباد شہروں میں بسنے والی مخلوقات کو جہنم رسید بنا دیا‘ برباد کر دیا‘ شہر خالی کردیے‘ مجمع کو بکھیر دیا‘ مال کا کثیر حصہ تباہ کر دیا جو مظلوموں کا حق مار مار کر جمع کیا گیا تھا۔ پھر سرکشوں کو رسوا کیا۔ اُن کی صحت مند زندگی کو مفلوج کر دیا۔ ان کے جمے قدموں کو اکھاڑ دیا‘ کھیتیاں ویران‘ بازار ویران‘کارخانے ویران‘ مسجدیں‘ مندر‘گرجا سب ویران ہوگئے۔
بڑے گنجان علاقوں میں شہروں میں اتفاق اور اتحاد والے علاقوں میں وبا جا پہنچی تو سانس رکنے لگی‘ حرکت شل ہوگئی۔ وہی جو عقل ہونے کا دعویٰ کرتا جو سرکش ہوگیا تھا‘ جو اللہ کے حدود کو پامال کرنے میں لگ گیا تھا‘ اب خود کو اُس نے کمروں میں محصور کرلیا۔
اس وائرس کے ڈر کی زد میں بڑے عبادت گزار بھی آگئے، بڑے بڑے لشکر نافرمانوں کی پُر رونق شہر جہاں رات میں بھی دن کا گمان ہوتا تھا‘ ویران ہوگئے۔ گویا وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ دوستوں کو دشمنوں کے اخلاق لگ گئے اب وہ ایک دوسرے کی ملاقاتوں سے بھاگتے ہیں۔
شوہر اپنی بیوی سے بھاگے گا کوئی جگری دوست اپنے جگری دوستوں کو نہیں پوچھے گا۔ ماں اپنے بیٹے سے بھاگے گی(سورۃ المعارج)۔
بڑی قربت تھی اب وہ دور دور بھاگتے ہیں اپنے ہی پیاروں کے درمیان اس نے دوریاں پیدا کردیں۔اب وہ ایک دوسرے کو ایسے دیکھتے ہیں جیسے پیاسا سیراب کو دیکھتا ہے۔
اس سب کی بڑی وجہ ہم سب کی برائی تھی۔ جہاں فرعونوں نے خدائی کا دعویٰ کیا وہیں ہماری خاموشی نے ان کو تقویت دی۔ وہ ظلم کرتے رہے مظلوم پستا رہا اور ہم سب دیکھتے رہے، رحمت پلٹ گئی‘ وائرس غالب آگیا یقین کریں حق الیقین ہمارا محافظ ہمارا اللہ ہم سے روٹھ گیا‘ ہماری معیشت ڈوب گئی،غربت خطِ مستقیم سے نیچے گرگئی لیکن یہ مت سمجھیے گا کہ دشمن غالب آگیا۔ وقت مہلت ابھی باقی ہے۔ اپنی غلطیوں پر نظر ثانی کیجیے۔ فرمایا پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کیا ہوگا جب پانچ چیزیں تمہارے اندر پیدا ہوجائیں گی، میں پناہ مانگتا ہوں وہ تم میں پیدا ہوں
-1 بے حیائی جب وہ اعلانیہ کی جارہی ہوتو طاعون اور وہ بیماریاں جو اس سے پہلوں پر نازل نہیں ہوئیں۔
-2زکوٰۃ سے جو قوم رک جاتی ہے تو گویا آسمان سے ہونے والی بارش کو روک دیتی ہے۔ اگر جانور کا خیال نہ ہوتا تو کبھی بارش نہ ہوتی۔
-3جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو رزق تنگ ہوجاتا ہے اور بادشاہوں کے ظلم میں گرفتار ہوجاتی ہے۔
-4امراء جب اللہ کے نازل کردہ احکام کے بغیر فیصلے کرتے ہیں تو ان پر دشمن مسلط ہو جاتے ہیں جو ان سے ان کی چیزیں چھین لیتے ہیں ۔
-5اللہ کی کتاب سے دوری۔ جب اللہ کی کتاب اور نبی ؐ کی سنت کو چھوڑدیتے ہیں تو اللہ ان کو آپس میں لڑوا دیتا ہے ۔
روٹھے ہوئے محافظ کو منانے کی کوشش کریں اپنی اصلاح آپ ۔ تاکہ وہ عاجزی کے ساتھ ہمارے سامنے جھک جائیں ۔(سورۃ انعام،آیت 42)۔
شاید وہ پلٹ آئیں، عاجزی پر اتر آئیں تاکہ تم توبہ کرو شاید ان کو ہوش آئے (سورۃ اعراف،آیت 130)۔
دلوں کے زنگ بہت زیادہ ہوگئے ہیںجب زندگی بڑھ جائے تو کمزوری بڑھ جاتی ہے۔زنگ دور ہوجائے تو مضبوطی آجاتی ہے۔ اللہ مومنوں کو چھانٹ کر الگ کردیتا ہے اور کافروں کی سرکوبی کرے(سورۃ الاعمران )۔
مجرموں سے انتقام لے تاکہ منافقوں کو جان لے تاکہ وہ مومنوں کے سینے ٹھنڈے کردے دراصل میرا رب گھر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے، بے شک وہ علیم و حکیم ہے (سورۃ یوسف)۔