اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے

458

لائبہ عامر
دور حاضر کے حالات پر نظر ڈالی جائے توہر طرف خوف و ہراس اور نفسانفسی ہے۔ خوف و ہراس کیوں نہ ہو…ایک جان لیواموذی مرض جو دنیا میں بہت تیزی سے پھیلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ڈاکٹرز جو کہ بہت زیادہ ماہر ہیں ہر بڑی سے بڑی بیماری کا علاج ممکن بنا لیتے ہیں لیکن یہ کرونا وائرس ،جو کہ انسانی آنکھ دیکھنے سے بھی قاصر ہے اس کا علاج کرنے کی کوئی تدبیر کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں ہے۔ لاشوں پہ لاشیں بچھی جارہی ہیں اور انسانی ذہن اس بات کو سوچنے سمجھنے سے کیوں قاصر ہیں کہ یہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں مجموعی طور پر تمام گناہ پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اللہ آپ نے ہم پر عذاب کی شکل میں یہ وائرس بھیجا ہے کہ شاید ہم اللہ کی طرف لوٹ آئیں لیکن یہ اب بھی دکھائی نہیں دے رہا کہ کوئی مسجد ایسی ہو جہاں اجتماعی استغفار کا اہتمام کیا گیا ہو بلکہ آج ہماری حکومت یہ کہنے سے نہیں کترائی کہ مساجد میں نماز جمعہ کے خطبے کو مختصرا کیا جائے اور جلد ازجلد نمازختم کی جائے جبکہ اگر دوسری طرف چین کودیکھاجائے تو اس وبا کے بعد چینیوں کی اکثریت مسلمان ہوگئی اور اللہ سے لو لگالی۔
آج سے تقریباً سات ماہ قبل مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگایا گیا اس پر ہماری حکومت کی زبانوں پر تالے لگ گئے۔ کشمیری مائیں بہنیں، بیٹیاں، بچے ،بوڑھے سب نے مسلمانوں کو پکارا کہ ہماری مدد کرو ہمیں ظالموں کے شکنجے سے آزادی دلواؤ لیکن ہماری طاقتور حکومتیں خاموش تماشائی بنی رہی جس کے نتیجے میں آج اللہ نے پوری دنیا میں کرفیو لگا کر یہ حقیقت ہم پر آشکار کر دی کہ اگر تم حق کا ساتھ نہیں دوگے تو وہی مشکل تم پر بھی آسکتی ہے اور آج ہم بھی کشمیریوں کی طرح اپنے اپنے گھروں میں قید ہیں اور یہ خوف ہمارے دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔ یہ ایک طرح سے ہم پر اللہ کا قہر ٹوٹ پڑا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اللہ کے آگے روئیں، گڑگڑایں، سچی توبہ کریں اور آنے والی زندگیوں میں نہ کرنے کا عہد کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سب پر سے اپنا عذاب ٹال دیں۔

تخیل میں اچانک تصویر بن رہی ہے
یہ دنیا رفتہ رفتہ کشمیر بن رہی ہے

حصہ