مرتب: اعظم طارق کوہستانی
پھالیہ صوبہ پنجاب (پاکستان) کے مشہور ضلع منڈی بہاء الدین کی تحصیل ہے۔ یہ ایک قدیم تاریخی قصبہ ہے۔ 326 ء قبل مسیح میں سکندر اعظم نے بادشاہ پورس بادشاہ پورس اور ہندو پاروا کے خلاف چج دوآب کے بالکل درمیان واقع گوندل بار کے علاقہ ٹبہ مونگ کے مقام پر جنگ لڑی تھی۔ اس جنگ کو دریاے ہائیڈاسپیس کی جنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔دریائے ہائیڈ اسپیس (دریاے جہلم) کے مقام پر سکندر اعظم بہت زخمی ہو گیا تھا لیکن اس کا محبوب گھوڑا جس کا نام فیلیس تھا، اسے بچا کر محفوظ مقام پر لے آیا لیکن خود نہ بچ سکا اور مر گیا۔ سکندر اعظم اس گھوڑے سے بہت محبت کرتا تھا اور اس نے اس کا اسی مقام پر تین دن سوگ منایا اور اس جگہ کا نام اپنے گھوڑے کے نام پر رکھ دیا جو بعد میں بدلتا ہوا پھالیہ کہلانے لگا۔ اس حوالہ کو مدنظر رکھتے ہوئے محلہ مغلپورہ میں موجود قینچی روڈ پر سکندرِ اعظم کے گھوڑے کا (تخیلاتی) دھاتی مجسمہ بھی آویزاں کیا گیا ہے۔
تازہ مردم شماری کے مطابق پھالیہ کی آبادی ساڑھے پانچ لاکھ ہے۔ جبکہ دوہزار سات میں یہ آبادی ایک لاکھ سے بھی کم رہی ہے۔پھالیہ اگرچہ قصبہ ہے لیکن اس میں ایک چھوٹے شہر کی تمام سہولیات موجود ہیں۔ ایک بڑے مین بازار کے علاوہ بھی جابجا عام ضروریاتِ زندگی کی اشیا دستیاب ہیں۔ ہسپتال، کالجز، سکولز، پولیس اسٹیشن، تحصیل، رفاہِ عامہ کے ادارے اور دیگر بہت سے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے کام کررہے ہیں۔ پکی سڑکیں، پختہ گلیاں اور بجلی، پانی اور سوئی گیس جیسی سہولیات کے ساتھ ساتھ مساجد، مدارس بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ مختلف موقعوں پر جلسے جلوسوں اور مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ خصوصاً عید، یوم آزادی وغیرہ جیسے موقعوں پر پھالیہ میں ایک جشن کا سا سماں ہوتا ہے۔
یہاں یونیورسٹی کیمپس بھی موجود ہیں اور روایتی بوائز اور گرلز سکول و کالجز کے علاوہ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے بہت سے ادارے بھی کام کررہے ہیں۔ مختلف بنک، کرنسی ایکسچینج، پریس کلب اور دیگر رفاہی یونینز مختلف سطح پر لوگوں کی سہولت کے لیے موجود ہیں۔ منڈی بہاء الدین، سرگودھا، گجرات، قادرآباد، ڈنگہ اور رنمل شریف کے لیے آسان راستے پکی سڑکوں کی صورت میں موجود ہیں۔ ذرائع ابلاغ و ذرائع آمدورفت کی فراوانی کی وجہ سے یہاں کے باسیوں کو بہت سہولت رہتی ہے۔ یہاں سے قریب ترین ریلوے اسٹیشن منڈی بہاء الدین کا ہے جہاں سے ملک کے مختلف حصوں کے لیے ٹرینیں بہترین ذریعہ آمد و رفت ہیں۔
پرانے جی ٹی ایس اڈہ کے قریب ہی ایک ٹبّہ موجود ہے جو اس قدیم شہر کی تاریخی علامت ہے۔ ٹبّہ پر حضرت غلام رسول رحمہ اللہ علیہ (المعروف شیخ بادشاہ سرکار) کا دربار بھی موجود ہے۔ پھالیہ میں رہائشی آبادی جہاں پھیل رہی ہے، وہاں تجارتی مراکز بھی بنائے جارہے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا محلہ امیر ہے۔ اس کے علاوہ محلہ کیماں، محلہ بوٹا (نواں لوک)، محلہ مہماں، مغلپورہ محلہ، حیدری محلہ، عزیز آباد کالونی، رانجھا ٹاؤن وغیرہ بھی ہیں۔
ہیلاں چونگی، نہر پل پر بسوں اور ویگنوں کے اڈّوں کے ساتھ ساتھ کٹھیالہ روڈ نہر پل پر، نیا بس اڈہ کے قریب نہر کنارے اور ہیلاں چونگی پر بھی کاریں کرایہ پر دستیاب ہوتی ہیں۔ ذرائع آمد و رفت کی آسان دستیابی کی وجہ سے لوگوں کا تجارت اور دیگر شہروں میں نوکری اور بزنس کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ اندرونِ شہر عام دکانوں کے علاوہ بھی چھوٹے بڑے کافی اسٹورز ہیں جہاں عام ضروریاتِ زندگی کا سامان بآسانی دستیاب ہے۔ کمیونیکیشن کے میدان میں ترقی کا واضح ثبوت یہاں موجود جابجا کمپیوٹرز اور موبائلز اسٹورز کی فراوانی ہے۔