تعمیری ادب کے فروغ کا عزم
شبیر ابن عادل
پنجاب کے تاریخی شہر پھالیہ میں کل پاکستان اہل قلم کانفرنس دو روز جاری رہنے کے بعد ختم ہوگئی۔ کانفرنس کے شرکا نے تعمیری ادب کے فروغ کے لیے مربوط، منظم اور مسلسل کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ کانفرنس کا اہتمام دائرہ علم و ادب اور پھالیہ کے غزالی گروپ آف اسکولز و کالجز نے کیا تھا۔
دوسرے دن کے اجلاس سے، جو پھالیہ جم خانہ کی خوبصورت اور دیدہ زیب عمارت میں ہوا، معروف دانشور اور کالم نویس شاہنواز فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز علم کی برتری ہے۔ اللہ رب العزت سے گہرا تعلق ہی اعلیٰ اور معیاری ادب کی تخلیق کا ضامن ہے۔ادب بغیر تقویٰ کے بے کار ہے۔تقویٰ اور علم کی بنیاد پر مسلمانوں نے تعمیری ادب تخلیق کیا تھا جس کی وجہ سے انھیں عروج ملا۔مغربی مفکر رابرٹ نے کہا تھا کہ مسلم مفکرین کی بنیادی تحقیقات سے فائدہ اْٹھا کر مغرب نے ترقی کی منازل طے کیں۔یہ غلط ہے کہ اسلام تلوار سے پھیلا۔ اسلام تقویٰ کی بنیاد پر اپنے تعمیری علم و ادب کی بدولت پھیلا۔اس کی زندہ مثال انڈونیشیا، ملائیشیا اور ارد گرد کے علاقے ہیں، جہاں کوئی مسلم حملہ آور نہیں گیا۔
دوسرے سیشن میں تعمیری ادب کا فروغ کیسے ہو کہ موضوع پر مذاکرہ ہوا۔ ڈاکٹر سفیر اختر، احمد حاطب صدیقی، ڈاکٹر اختر حسین عزمی، تسنیم الحق فاروقی اور محمد ضیغم مغیرہ نے خطاب کیا۔مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ آنے والی نسل، پچھلی نسل کے مشاہدے سے فائدہ اْٹھاتی ہے۔ نئے لکھنے والے اثاثہ ہیں۔ مولانا مودودی صاحب اسلوب نثر نگار تھے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے محکوم اُمت کو اْٹھایا۔ ادیبوں کو مولانا موددی کی نثر اور اقبال کی شاعری سے رہنمائی لینا چاہیے۔ادیب بن کر نہ لکھیں بلکہ قاری بن کر لکھیں۔اْردو رسم الخط کو بچانے کی کوششیں کرنی چاہییں۔ اس کے بعد اْردو کے حق میں قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ اْردو کو سرکاری زبان کا فیصلہ تو پاکستان کے ہر آئین کے اندر موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔ حکومت کو اپنے ہر محکمے میں اْردو کے مکمل نفاذ کے عملی اقدام کرنے چاہییں۔اس موقع پر سرگودھا سے آئے ہوئے پروفیسر ہارون رشید تبسم کا خصوصی لیکچر ہوا۔
تیسرے سیشن میں بچوں کا ادب اور عصر حاضر کے تقاضے کے موضوع پر پینل ڈسکشن ہوا۔ اس سے بچوں کے ادیبوں اعظم طارق کوہستانی، شیخ فرید، اعجاز احمد ، امجد جاوید، جاوید نور، فرقان احمد، علی عمران ممتاز، احمدعدنان طارق اور منیر احمد راشد نے کلیدی خطاب کیا۔ اس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے بچوں کے ادب کے تخلیق کاروں اور بچوں کے رسالے نکالنے والوں نے بچوں کو مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے طریقے اور گھریلو لائبریریاں قائم کرنے کے اپنے تجربات سامعین کے سامنے پیش کیے۔ یہ معلومات جدید طریقوں پر مشتمل تھیں جنھیں بہت پسند کیا گیا اورتجاویز پیش کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔دائرہ علم و ادب کے سیکرٹری جنرل ریاض عادل نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔
انتظامیہ کی طرف سے پروگرام میں شریک تمام اہل قلم کو یادگاری بیگ کا تحفہ دیا گیا۔ تمام شرکا میں محمد ضیغم مغیرہ صاحب، سرپرست دائرہ علم و ادب پاکستان کی دو کتابیں،ایک شعری مجموعہ’’خمار‘‘ اور دوسری بچوں کے ادب پر کتاب’’ناموری سے پہلے‘‘ تحفے میں پیش کی گئیں۔
اس موقع پر کانفرنس کے شرکا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ معزز مہمانوں میں شیلڈز اور تمام شرکا میں اسناد تقسیم کی گئیں۔