ہمارے لیے اللہ کافی ہے

744

طوبیٰ طارق
۔’’ہر مشکل کا حل… بابا کاشی ناتھ‘‘… ’’محبوب قدموں میں…حنیف بنگالی‘‘ …’’عورت کا دکھ عورت ہی جانتی ہے…بی بی اماں بنگالن‘‘ اور اس طرح کے بہت سے اشتہاری جملے جو اب جا بجا کراچی بھر کی سڑکوں کے کنارے لکھے دکھائی دیتے ہیں اور یقینا ہمارے لیے دعوتِ فکر رکھتے ہیں۔
جادو ایک حقیقت ہے جوامت پر حرام ہے۔ قوم بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ نے دو فرشتے ہاروت و ماروت اتارے جو جادو سکھاتے اور ساتھ خبردار بھی کرتے جاتے دیکھو اسے نہ سیکھو یہ گناہ ہے‘ جو اس بات کی دلیل ہے کہ انسان کو اختیار کی آزادی ہے۔ قوم بنی اسرائیل نے صحیح اور غلط کے فرق کو جاننے کے باوجود جلد حاصل ہوجانے والے فائدے کے چکر میں گناہ کا راستہ اختیار کر لیا اور اپنی اقدار سے دور بھاگتے رہے۔
اسلامی مملکت کے سب سے بڑے شہر میں ایک فعل حرام کی اس انداز میں کھلے عام اشتہار بازی اس ملک کے اسلامی ہونے پر سوالیہ نشان ہے۔ جادو شرک ہے اور عقیدہ توحید سے کھلم کھلا بغاوت۔ عقیدہ بھی وہ جس پر اسلام کی عمارت کھڑی ہے اس کو خطرے میں ڈالنے کا مطلب اپنے ایمان کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ تعویز گنڈے بنانے والے عامل بنی اسرائیل (یہود) کے طریقہ پر خاص روشنائی سے حروفِ مقطعات لکھتے ہیں اور اس میں دعائیں بھی شامل کر لیتے ہیں اور لکیروں کے ذریعے نقش بناتے ہیں اسی یہودی عقیدے کے مطا بق یہ عامل تعویز بناتے ہیں اور یہ گمان رکھتے ہیں کہ حروف و اسماء کے تابع بہت سے خدام ہوتے ہیں۔ ان خدام سے جن جادوئی کاموں کا مطالبہ کیا جائے وہ انہیں انجام دیتے ہیں۔ یہ سب کام شیطان کے چیلے شیاطین انجام دیتے ہیں جو رب العالمین کے باغی ہیں اور کروائے جانے والے کام کفرِ عظیم کے زمرے میں آتے ہیں۔ حالانکہ یہ سارے کام بھی اللہ کی مشیت کے مطابق ہوتے ہیں لیکن اس میں ہر انسان اور جن اپنے کیے کے مطابق گناہ میں حصہ سمیٹتا ہے ’’اگر اللہ تمہیں کسی مشکل میں ڈال دے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تمہیں کسی خیر سے نوازنا چاہے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (سورۃ الانعام: 17)۔
جادو‘ تعویز اور گنڈے وغیرہ کرانے کا تیزی سے بڑھتا رجحان معاشرے میں بہتر برے اثرات مرتب کرتا نظر آرہا ہے‘ لوگوںٍ میں سے صبر اور شکر رخصت ہو رہے ہیں‘ دنیاوی خواہشات کی ہوس انہیں پیروں‘ فقیروں کی در پر لے جارہی ہیں خاص طور پر خواتین ان لوگوں کا خاص ہدف ہیں۔
مائیں چاہتی ہیں سسرال والے بیٹی کے قابو میں آجائے‘ وہاں اس کی عزت ہو۔ بیوی چاہتی ہے شوہر میرا غلام بن جائے‘ نوجوان من پسند شادی کی خواہش کی تکمیل چاہتے ہیں‘ کاروباری حضرات کاروبار میں من چاہا فائدہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور نہ جانے ایسی کون کون سی خواہشات… جو صرف صبر و شکر اور توکل الاللہ اور اپنی تقدیر پر ایمان کے رخصت ہو جانے کے باعث لوگوں کو اس شرکِ عظیم میں مبتلا کر رہی ہے۔
حدیث سے ثابت کہ رسولؐ جادو کے اثر سے بچنے کے لیے معوذتین (سورۃ الفلق و الناس) پڑھ کر اپنے اوپر دَم کیا کرتے تھے‘ یہ مسنون عمل ہے۔ (بخاری)۔
قرآن بے شک شفاء ہی‘ مندرجہ بالا تمام احادیث اس بات دلالت کرتی ہیں کہ یہ جادو ٹونے‘ گنڈے پانسے سب حرام اور شیطانی کام ہیں‘ ہمارا یقین اور توکل صرف اللہ رب العالمین کی ذات پر ہونا چاہیے۔
خوشی اور غم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے‘ جتنا لکھا ہے اتنا ضرور ملنا ہے اور جو نہیں لکھا وہ مل نہیں سکتا چاہے الٹا ہی کیوں نہ لٹک جائیں تو کیوں نہ جو مل رہا ہے اس پر شکر کریں اور جو نہیں مل رہا اس پر راضی بہ رضا رہیں۔

حصہ