ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا

761

ايمن سليم
۔”ایک تو پتا نہیں ہماری مس کو ہر وقت اتنی مشکل اردو کیوں بولنی ہوتی ہے۔”
سدرہ نے جھلا کر کہا،
“کیوں کیا ہوا؟” ايمان نے پوچھا۔
“آج کہنے لگیں تاریخ سے کس کس کو دلچسپی ہے؟ سب ہى ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے بھلا تاریخ ( Date ) سے دلچسپی کا کیا مطلب ہوا؟وہ تو شکر ہے جلد ہی ان کو ہماری بھولی شکلوں پر ترس آگیا اور بتادیا کہ ان کا مطلب ہسٹری تھا ورنہ ابھی کوئی کچھ بول دیتا تو پوری کلاس کی خیر نہیں تھی، اردو کی محبت میں اتنا لمبا لیکچر سننے کو ملتا کہ بس”۔
سدرہ نے منہ بسورا۔
“تو بات اسکول میں ہوئی ہوگی نا اب کیا ہوا ہے جو اتنی جھلائی ہوئی ہو؟” ايمان نے دریافت کیا۔
” یہ دیکھو یہ اتنا مشکل کام دے دیا ہے۔ کوئی تک بھی ہے محاوروں کی تشریح کریں وہ بھی اتنے مشکل، مشکل۔” وہ روہانسی ہوگئی۔
مجھے تو بہت مزہ آتا ہے محاورے پڑھنے میں، دکھاؤ میں بتاتی ہوں ان کا مطلب۔” ایمان نے کہا۔
” ہاں ہاں اردو کی قدردان بلکہ شمع دان آپ کو تو یہ اردو بہت آسان لگتی ہے نا! ابھی سنو گی نا تو بقول ہماری مس کے چیں…چیں بہ جبیں ہو جاؤں گی۔” اس نے مس کی نقل اتاری۔
“اچھا اب بتاؤ بھی تو۔” ایمان نے کہا۔
“ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا۔”سدرہ نے منہ بگاڑ کر کہا۔ “پہلے تو یہ سمجھ ہی نہیں آیا کہ آنگن کیا ہوتا ہے پھر پتاچلا کہ صحن کو کہتے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صحن ٹیڑھا ہو بھی، چلو مان لیا مگر وہ ڈانس کیوں کرے گا، یہ کوئی بات ہوئی؟” سدرہ محاورے کی ٹانگ توڑتے ہوئے غصے سے کہا اور ایمان کی ہنسی نکل گئی۔
“اچھا اچھا زیادہ دانت نہیں دکھاؤ، معلوم ہے بہت وائٹ ہیں تشریح بتاؤ۔”سدرہ نے تپ کر کہا۔
“بھئی اس کا مطلب ہے کہ کام تو آتا نہیں مگر یہ ماننے کے بجائے حیلے بہانے بنانا۔”
“اچھا۔” سدرہ نے اچھا کو لمبا ہی کھینچ دیا۔
اب ہے “اونٹ کے منہ میں زیرہ” اب بتاؤ اونٹ کو بھلا کیا پڑی کہ زیرہ کھانے کی اور اس کے منہ میں جا کر پتہ بھی نہیں چلنا کہ گیا کہاں؟”سدرہ نے بلبلا کر کہا۔
ایمان ایک بار پھر ہنس پڑی اور بولی۔
“خود ہی بتا دیا مطلب یعنی کوئی چیز اتنی کم ہو کہ پتا بھی نہیں لگے جیسے کا جیسے کہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کا پتا نہیں لگے گا۔”
“اوکے! آگیا سمجھ اب یہ ملاحظہ کرو۔”
“نوسو چوہے کھا کربلی حج کو چلی۔” چلیں اب آپ کو تو یہ بھی آسان لگ رہا ہوگا حالانکہ بلیاں کوئی حج پر جاتی ہیں؟ چاہے نو سو چوہے کھائیں یا نو ہزار؟”
“یار توبہ ہے سدرہ تم تو بال کی کھال اتارتی ہو بھئی اس کا مطلب ہے کہ ڈھیر سارے برے کام کر ڈالے اور پھر توبہ کرنے چل دیے۔” ایمان نے بتایا۔
” تو یہ آسان زبان میں بھی کہاجاسکتاہے،”سدرہ بڑبڑائی۔
“اچھا اب ہے،” بیل منڈھے چڑھنا” ویسے یہ منڈھے کیا ہوتا ہے؟ اور بیل اس پر کیوں چڑھےگا؟”
ایمان ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئی۔ارے بدھو یہ بیل نہیں بیل ہے اس کا مطلب ہے کام پورا ہونا۔”
واؤ شکریہ، بلے بلے اور اب آخری بھی ہے بتا دو،
“پتھر کو جونک لگانا” سدرہ نے پڑھا اور ایمان کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔
” ناممکن کو ممکن بنانا” ایمان بولی۔
اچھا اس کا مطلب ہے کہ میں نے کام مکمل کرکے پھتر کو جونک لگادی؟ ٹھیک ہے نا؟”
سدرہ نے خوش ہو کر پوچھا اور ایمان کا دل چاہا کہ محاورے کے غلط استعمال پر اپنا ہی سر پیٹ لے۔

حصہ