چمن کی قدر کر ناداں

494

اُمِ عبداللہ
اللہ رب العزت نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا کی‘ اشرف المخلوقات بنایا اور بڑی خوش نصیبی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں شامل کرکے اُنؐ کی امتی ہونے کا شرف بخشا‘ اس کے علاوہ جسم کی مکمل ساخت کے ساتھ پیدا کیا ‘ بلاسبہ قدرت کی بڑی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے جن کے ذریعے ہم چل پھر سکتے ہیں‘ کھا پی سکتے ہیں اور ہاں یہ سب اور اس کے ساتھ آزادی بھی دی گئی ہے یعنی ’’سونے پہ سہاگہ۔‘‘
رب کریم کا شکر و احسان ہے کہ آزاد ریاست میں آزادی کے ساتھ ان تمام نعمتوں کے ساتھ کھلی اور آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ مگر افسوس کہ تمام نعمتوں کی ہماری پاس کوئی قدرنہیں کیوں کہ ہم تو آزاد پیدا ہوئے ہیں‘ جیسے ہی دنیا میں آنکھ کھلی یہ تمام نعمتیں وراثت میں بغیر کسی محنت‘ بغیر کسی قربانی کے مل گئی۔
آزادی کی قدر و قیمت تو دنیا کے ان مسلمانوں سے پوچھیں جو کفار کے ظلم و ستم کا شکار ہیں‘ جو آزادی جیسی نعمت کے لیے ترس گئے ہیں۔ آج ہمارے درمیان ایسے بہت سے بزرگ موجود ہیں جنہوں نے ہندوستان سے آزادی کی خاطر عظیم قربانیاں دیں۔ آج ہندوستان کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھ کر ان کے ماضی کی یادیں تازہ ہوگئی ہوں گی۔ آزادیٔ نعمت پا کر ان کے سجدۂ شکر طویل ہوگئے ہوںگے اور شدت سے ہندوستان اور دیگر مسلمانوں کی آزادی کے لیے دعائیں کر رہے ہوںگے۔ اپنے بچوں کو آزادی کی قدر کا احساس دلا رہے ہوں گے۔ آج کی نوجوان نسل جنہیں اس ملک پاکستان میں ڈھیروں خامیاں نظر آتی ہیں‘ اپنے وطن کی آزاد فضا کو چھوڑ کر کافروں کی غلامی کو ترجیح دیتے ہیں حالانکہ قرآن کے فرمان کے مطابق یہ کافر کبھی مسلمانوںکے دوست نہیں بن سکتے‘ جس کا حالیہ ثبوت بھارتی حکمرانوں کا بھارتی مسلمانوں پر ظلم و ستم ہے۔ میرے ہم وطنو! آج مسلمان پر پوری دنیا کے کفار بھوکے شیروں کی طرح جھپٹ پڑے ہیں۔
بھارتی مسلمان آج اپنے ہی ملک میں قید و بند کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان پر ڈھائے ظلم و ستم کی کچھ وڈیوز نظروں سے گزری جسے دیکھ کر دل خون کے آنسو رونے لگا۔ کیسے ان مسلمانوں کو بے بس کردیا گیا ہے۔ انہیں آزادی اور شہریت سے محروم کیا جارہا ہے۔ ان کا قصو صرف اتنا ہے کہ وہ مسلمان ہیں‘ ان مظلوموں کی بے بسی دیکھ کر اپنی آزادی کا احساس شدت سے بڑھ گیا ہے۔
کس طرح ان معصوم مسلمانوں کو ان کے حلیہ سے شناخت کرکے راہ چلتے ہوئے‘ کہیں سفر کرتے گاڑیوں سے گھسیٹتے ہوئے بھارتی پولیس اپنی حراست میں لیے جارہی ہے۔ راہ چلتے مسلمانوں پر لاٹھی چارج ہو رہا ہے‘ گھروں میں زبردستی گھس کر مسلمانوں پر تشدد کرکے انہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔
گھر تو گھر ظالموں نے کالج و یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کا بھی جینا مشکل بنا دیا ہے‘ ان پر لاٹھی چارج کیاہے تو کہیں آنسو گیس چھوڑی جارہی ہے‘ کل تک جو مسلمان آزاد تھے‘ آج ان سے آزادی چھین لی گئی ہے‘ وہاں انہیں صرف اللہ کی ذات کا ہی سہارا ہے اور وہ ان کی اس آزمائش میں ضرور مدد فرمائے گا۔
میرے عزیز ساتھیو! آزادی بہت بڑی نعمت ہے جو رب کریم نے ہمیں عطا کی ہے‘ اس کی ناشکری نہ کریں کیوں کہ اکثر ہم نے اپنے ہم وطن ساتھیوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ یہ کیسا ملک ہے جہاں کوئی ڈسپلن نہیں‘ نہ کوئی قانون ہے‘نہ انصاف ہے اور نہ سہولیات‘ ایسی اور بہت سی باتیں وہ کرتے رہتے ہیں جو کسی حد تک درست بھی ہیں مگر ذرا سوچیے ان حالات کے ذمے دار حکومت کے ساتھ ساتھ ہم بھی ہیں‘ ہم ہی وہ لوگ ہیں جو آزاد ہونے کے باوجود صحیح وقت پر صحیح فیصلہ نہ کرتے ہوئے اس ملک کی باگ ڈور غلط اور ناال لوگوں کو سونپ یتے ہیں اور پیارے وطن کو کوستے ہیں۔
وطن کی خوش حالی اور دین کی سربلندی کے لیے ہمیں مل کر کوشش کرنی ہوگی۔ یہ آزادی ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دے کر حاصل کی ہے‘ ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں۔ آیئے اس آزادی کو اپنی بھرپور صلاحیتوں کے ذریعے ملک و قوم کی بہترین و مضبوط تعمیر کریں تاکہ کوئی بھی دین کا اور وطن کا دشمن ہم مسلمانوں کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ کرسکے۔
اللہ رب العزت ہمارے تمام مسلم بھائیوں‘ بہنوں‘ بیٹیوں اور بچوں کی عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے اور ان کو آزادی کی نعمت عطا فرمائے‘ آمین۔

حصہ