سینئرصحافی، روزنامہ جسارت کے چیف ایڈیٹرجناب اطہر ہاشمی نے یہ کالم رحمت ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت شائع ہونے والے مجلے ’’اچھے دوست ‘‘کے لیے ٹرسٹ کے بانی و چیئرمین رحمت بھائی کے انتقال سے دوہفتے قبل تحریر کیا تھا۔ رحمت بھائی 8 فروری 2020ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ رحمت بھائی کو اس کالم کے بارے میں علم تھا مگر وہ اسے اپنی زندگی میں نہیں پڑھ سکے۔
…٭…
رحمت بھائی اپنے نام ہی کی طرح باعثِ رحمت ہیں۔ اس شخص کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ ایسے کمزور جثے اور مختلف بیماریوں کی مہمان داری کے باوجود عزم راسخ ہے اور ہمہ وقت دوسروں کی بہبود اور دوسروں کے لیے کچھ کر گزرنے کے لیے برسوں سے جان کھپا رہے ہیں، اور نہ صلے کی تمنا نہ ستائش کی پروا۔ حسرت موہانی نے اپنے بارے میں کہا تھا کہ ’’ہے مشقِ سخن جاری، چکی کی مشقت بھی‘‘۔ رحمت بھائی مشقِ سخن تو نہیں کرتے لیکن ساری عمر خود چکی بنے رہے اور مشقت کرتے رہے، وہ بھی دوسروں کے لیے۔ اللہ انہیں صحت و تندرستی کے ساتھ عمرِ طویل دے کہ ان کا وجود بے شمار افراد کے لیے سراپا رحمت ہے۔
رحمت بھائی سے میری ملاقاتوں اور تعلق کا عرصہ کم و بیش 42 سال پر محیط ہے۔ جب انہوں نے خود کو مختلف رفاہی سرگرمیوں میں نہیں الجھایا تھا تو گھر بھی آجاتے تھے۔ انہیں ہمیشہ ایک مخلص اور بے ریا شخص پایا۔ اب تو وہ اپنے علاقے کے عبدالستار ایدھی بنے ہوئے ہیں، بلکہ ان سے بھی آگے۔ ایدھی کے پاس فنڈز کی کمی نہیں تھی لیکن رحمت بھائی تو لنگوٹی میں پھاگ کھیلتے ہیں۔ مال و دولت ان کے پاس نہیں، بس ایک دردمند دل ہے، اور جو کچھ بھی ہے وہ دوسروں پر نچھاور کردیتے ہیں۔ خود تکلیف اٹھاکر دوسروں کی تکلیفیں دور کرتے ہیں۔ انہوں نے نیو کراچی میں رحمت الاقرا ویلفیئر ہائی ایجوکیشن سینٹر قائم کر رکھا ہے۔ یہی سینٹر ان کا اوڑھنا، بچھونا اور زندگی کا محور ہے۔
اس سینٹر کے تحت قرآن ناظرہ و حفظ کی تعلیم مفت فراہم کی جاتی ہے۔ کمپیوٹر ٹریننگ کا اہتمام ہے، لڑکیوں کے لیے امورِ خانہ داری اور کوکنگ کلاسز کا انتظام ہے۔ انگلش لینگویج کورس کرایا جاتا ہے۔ جماعت اول سے انٹر آرٹس، کامرس و سائنس کی تعلیم بھی مفت دی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ہر ماہ ضرورت مندوں میں راشن تقسیم کیا جاتا ہے، مستحق طلبہ و طالبات میں عید کے موقع پر کپڑے اور نقد عیدی بھی دی جاتی ہے۔ یتیم بچیوں کی شادی کے لیے جہیز اور کھانے کے انتظامات میں ہر ممکن تعاون کیا جاتا ہے۔ کوئی طالب علم میٹرک اور انٹر بورڈ کی فیس نہ دے سکے تو رحمت بھائی حاضر۔ رمضان المبارک میں سنت کے عین مطابق اس ویلفیئر سینٹر کا دسترخوان مزید کشادہ ہوجاتا ہے اور مستحق افراد کے گھروں پر افطار و سحر کا سامان پہنچایا جاتا ہے۔ کسی غریب کا انتقال ہوجائے تو سب کی نظریں رحمت بھائی کی طرف اٹھتی ہیں۔
رحمت بھائی یہ سارے کام اللہ کی رضا کے لیے اور مخیر حضرات کے تعاون سے سرانجام دیتے ہیں۔ انہیں بہت سے مخلص کارکنوں کا تعاون بھی حاصل ہے۔ تاہم مہنگائی کا جو عالم ہے اس کے پیش نظر رحمت الاقرا ویلفیئر سینٹر کو اہلِ خیر کے زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے اور کراچی میں الحمدللہ اہلِ خیر کی کمی نہیں ہے۔ یہ امر باعثِ اطمینان ہے کہ اس سینٹر کے لیے کسی بھی قسم کی امداد صحیح جگہ استعمال ہوتی ہے۔ کس مپرسی کے اس دور میں رحمت بھائی جیسے لوگوں کا دم غنیمت ہے کہ وہ واقعی اللہ کی رحمت ہیں۔ ان کے دم سے علاقے میں لڑکیوں اور لڑکوں میں تعلیم عام ہورہی ہے۔ مجھے اس سینٹر کے تحت چلنے والے اسکول کی تقریبات میں شرکت کے مواقع ملے ہیں اور اندازہ ہوگیا کہ وہاں معیاری تعلیم دی جارہی ہے۔ اللہ برکت دے۔