آمنہ ماہم
کشتی کے استعمال کا زمانہ قدیم ہے قدیم ترین کھدائی کے دوران پائی جانے والی کشتیوں کی تاریخ 700سال پرانی ہے ،نیدر لینڈ میں پائی جانے والی دنیا کی ایک قدیم ترین کشتی ’’پیسو کینو‘‘ایک کھوکھلے درخت سے بنائی گئی جو 8200اور 7600قبل مسیح کے درمیان تیار کی گئی۔
اس کی نمائش باقاعدہ نیدر لینڈ کے شہر’’ایسن‘‘کے ڈرینٹ میوزیم میں کی گئی۔ کویت میں ساحل سمندر سے 7ہزار سال پرانی ریڈکشتی ملی ہے۔ بحر ہند اور قدیم مصر میں کشتی کا استعمال 3000قبل مسیح ملتاہے ،19ویں صدی کے وسط تک بیشتر کشتیاں قدرتی مواد سے بنائی جاتی تھیں جن میں سرکنڈ ،چھال اور جانوروں کی کھالیں شامل ہیں۔
جنوب مغربی ہندوستان میں کیرالہ کے جنوب میں کالی کٹ کے گاؤں بے پور جہاں لکڑی کے کام کا آغاز ہوا تو لکڑی کا ایک بڑا بیڑا بنایا گیا جو 400ٹن کی نقل وحمل کے لئے استعمال ہوتا تھا۔
واسکوڈی گاما بھی درحقیقت ایک ملاح ہی تھا۔
تاریخ میں اسے تاجر کے نام سے جانا جاتاہے۔وہ ہندوستان کی بندرگاہ کالی کٹ کے مقام پر لنگر انداز ہوا۔اس کی آمد ایسٹ انڈیا کی امدادکا نقطہ آغاز تھی۔1895ء میں ڈبلیو ایچ مولن نے جست سے کشتیاں تیار کیں،1930ء تک کشتی سازی کی سب سے بڑی صنعت مالک وہی تھا۔
1960ء کے وسط میں فائبر گلاس سے بنی کشتیاں تفریحی مقاصد کے لئے استعمال ہوئیں۔یہ کشتیاں سیرگاہوں پر استعمال ہوتی ہیں۔ ملتان جھیل سمیت کئی شہروں کی جھیلوں میں اسکولوں کے بچوں کی تفریح کے لئے ایسی ہی کشتیوں کا استعمال کیا جاتاہے۔
ساگو ان کی لکڑی کی تجارت بھی کشتیوں کے ذریعے شروع ہوئی۔کہا جاتاہے کہ ہندوستانی طرز کی کشتیوں کو قدیم عرب اور یونانی بھی استعمال کرتے تھے۔قدم زمانے میں تجارت، سفر اور فوجی مقاصد کے لئے کشتیوں کے استعمال کا ریکارڈ رکھا جاتاتھا۔
منگ خاندان سے تعلق رکھنے والا چین کا وانلی شہنشاہ کا دور 72-1515تک تھا،یہ تیر اندازی اور گھڑ سواری کا ماہر تھا،کشتی رانی کا بھی اسے بہت شوق تھا،اس نے دریاؤں تک رسائی کے لئے کشتی تیار کرائی تھی۔وہ اپنی ملکہ کے ساتھ کشتی کی سواری سے لطف اندوز ہوتا تھا۔قدیم چین سے متعلق نمائش میں کشتی رانی کرتے ہوئے بادشاہ کی خیالی تصاویر بھی رکھی جاتی ہیں۔