فریحہ
مشترکہ خاندانی نظام میں رہنے والوں کو کچھ فوائد اور نقصانات ہیں۔ فوائد یہ ہیں یہاں بچوں کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کی توجہ ملتی ہے۔ اس سے بچوں کو بہت سی باتیں سمجھنے میں مدد ملتی ہیں۔ مشترکہ خاندانی نظام میں بچوں کے بگڑنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں اگر پھر بھی بچہ بگڑ رہا ہے اس میں غلطی صرف ماں باپ کی نہیں بلکہ اس گھر کے ہر فرد کی ہے یعنی ہر رشتے دار کی غلطی ہے ۔ان کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے بچہ بگڑتا ہے اس لیے صرف ماں باپ کو قصور وار ٹھہرانا ٹھیک نہیں۔ مشترکہ خاندانی نظام کی وجہ سے بچہ کو اپنے والدین کے ساتھ ساتھ دادا دادی چچا بتایا پھوپھی کی بھی توجہ ملتی ہے۔ بچہ سب کی اچھی عادتیں اپنا سکتا ہے۔ اگر کبھی والدین کے پاس وقت نہیں ہو تو بچہ آرام سے گھر کے دوسرے افراد کے ساتھ رہتا ہے تنہائی کا شکار نہیں ہو تا ہے۔ بچے کو اس کے ہم عمر کزن کے ساتھ کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے وہ باہر کے دوست نہیں بناتا ہے جس کے وجہ سے بری صحبت سے محفوظ رہتا ہے اور اچھے خاندان کے لوگوں میں پرورش ہوتی ہے وہ ایک بہترین انسان بنتا ہے۔ مشترکہ خاندانی نظام کے نقصانات نہیں البتہ کچھ وجوہات کی وجہ سے یہ نقصانات سامنے آجاتے ہیں، اگر وہ وجوہات ختم کی جائیں تو پھر یقینا خاندانی نظام کے کسی بھی طرح کے نقصانات نہ ہوں۔ جیسے کہ کوئی بھی کسی کے معاملے میں داخل اندازی یا اپنی رائے دینا ضروری سمجھتا ہے۔ اپنا ہر کام دوسرے کی مرضی کرنا پڑتا ہے۔ اپنا پروگرام دوسرے کے پروگرام کے مطابق چلانا پڑتا ہے۔ دوسرے معنی میں اپنی زندگی کو دوسرے کے مطابق چلانے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔