نیا سال اور ہماری توقعات

877

فاطمہ خان
نیا سال نئی نئی امیدیں لے کر آتا ہے۔ نئی امنگیں جنم لیتی ہیں۔ بچے، بوڑھے اور جوان نئے سال کی آمد پہ ہزاروں سہانے سپنے سجانے لگتے ہیں۔ وہ اللہ پاک سے یہی دعا کرتے ہیں کہ نیا آنے والا سال ان کے لیے لاکھوں خوشیاں لے کر آئے۔ مائیں بچوں کے مستقبل کے لیے فکر مند رہتی ہیں کہ آنے والا سال ان کے لیے کامیابیوں اور کامرانیوں سے بھرا ہو۔ بوڑھے اللہ پاک سے آنے والے سال میں اپنی نئی نسل کی صحیح سمت کی راہنمائی اور اصلاح کے طالب نظر آتے ہیں۔ جبکہ یہ نئی نسل اس نئے سال کی آمد پہ اپنا آنے والا ہر دن فارغ البالی سے گزارنا چاہتا ہے۔ وہ ہر آنے والے دن میں نئی دنیا بسانا چاہتا ہے۔ وہ ہر دن کو مکمل طور پہ جینا چاہتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں بھی نئے سال کی آمد پہ جشن کا سا سماں ہوتا ہے۔ پاکستان کے لوگ بھی پرجوش انداز میں نئے سال کو خوش آمدید کہتے ہیں اور جانے والے سال کو الوداع کہتے ہیں۔ وہ عہد کرتے ہیں کہ گزشتہ سال میں اپنے گزرے کل میں کی گئی غلطیاں اور نادانیاں آنے والے سال میں نہیں دہرائیں گے۔ نیا سال جس کے 365 دن ہر دن ایک نیا چیلنج لے کر آنے والا ہے۔ یہ سوچ کر نوجواں پہلے سے زیادہ پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔ وہ گزشتہ برس کی نسبت اس سال میں مثبت انداز میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ نئے سال کی رنگینیاں جہاں دل کو محظوظ کرتی ہیں اور انسان کواپنے سحر سے مسحور کر دیتی ہیں۔ نیا سال واقعی ایک نئی زندگی کی راہ متعین کرتا ہے۔ نئے سال میں ہر شخص اپنے اپنے انداز میں اسے خوش آمدید کہتا نظر آتا ہے۔ لیکن کیا ہم واقعی نئے سال کو بہتر طور پہ مناتے ہیں یا اپنے نئے سال کو بہترین طرز پہ گزارنے کا شعور رکھتے ہیں۔ ایک عام آدمی کی توقعات کیا ہوتی ہیں۔ وہ اپنا نیا سال کیسے بہتر طور پہ گزار سکتا ہے۔وہ کس طرح کامیاب ہو سکتا ہے۔ آئیے اک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔
نیا سال ایک عام آدمی کے لیے کیسا ہوتا ہے۔ اس کے مقاصد اس کے خواب نئے سال میں کس طرح پنپتے ہیں یہ جاننا ضروری ہے۔ ایک عام آدمی جو کہ روٹی، کپڑا اور مکان کی حدود سے اب بہت آگے جا پہنچا ہے۔ اب ضروریاتِ زندگی اس مثلث سے آگے بڑھ گئی ہے۔ اب اس آدمی کو اپنے بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے لیے روٹی سے کچھ زیادہ کی طلب ہے۔ وہ اتنا کمانا چاہتا ہے کہ اس کے بچے معاشرے کے کارآمد جزو بن سکیں۔ وہ نئے سال میں اپنا پہلا خواب اپنے بچے کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی آمدنی میں اضافہ دیکھتا ہے۔ وہ نئے سال میں اس یقین کے ساتھ کمر باندھ کہ گھر سے نکلتا ہے کہ اس سال پچھلے سال کی نسبت ذیادہ محنت کریگا۔ وہ اپنے خوابوں کو بھر پور طریقے سے پورا کرے گا۔ وہ نئے سال کی آمد پہ یہ عزم بھی ضرور کرتا ہے کہ اس سال اپنی سابقہ زندگی اور گناہوں سے معافی چاہتا ہے۔ وہ اللہ سے اپنے پچھلے گناہوں پہ ندامت کے ساتھ نئے سال میں نئی گناہوں سے پاک زندگی چاہتا ہے۔ وہ عہد کرتا ہے کہ اس سال وہ اپنے آس پاس ہمسائے میں حتی المقدور وسیلہ بنے گا۔ وہ نئے سال میں ملکی حالات کو بہتری کی طرف گامزن دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ ملک میں بڑھتی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کو کم دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہیکہ نئے سال میں سب کچھ بدل جائے۔ وقت دلہن خوبصورت اکھیوں کی طرح ہوتا ہے۔ اگر اس وقت اس کے حسن کا اندازہ نہ لگایا جائے تو وہ پل پل بے نورہوتی جاتی ہیں۔ نئے سال میں ایک عام آدمی کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے آس پاس کے ماحول میں خوبصورت تبدیلیاں دیکھے تا کہ نیا سال سب کے لیے مسرتوں بھرا ہو۔ یہ نہ ہو کہ نئے سال میں بھی امراء اپنے محلات کو خزانوں سے بھر رہے ہوں اور غریب پچھلے سال کی طرح نئے سال میں بھی آدھا ننگا، بھوک سے نڈھال فٹ پاتھ پہ سونے پہ مجبور ہو۔
نئے سال میں اپنے اپنے حصے کی ذمے داری ایمانداری سے نبھائیے۔ یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم نئے سال کے موقع پہ اپنے ملک میں سے وہ کون سی برائی ہے جس کو ختم کر سکتے ہیں۔ اپنا حصہ ڈالیے۔ عہد کیجیے۔ طے کیجیے یہ دن عہد کی تجدید کا دن ہے۔ نئے سال میں نیا مقصد لیجیے اور دل جمعی سے اس کو نبھائیے۔ نیا سال پاکستان کے ہر طبقے کے فرد کے لیے آسانیاں لائے اور یہ آسانیاں معجزاتی نہیں ہوں گی۔ یہ آسانیاں ہم یعنی میں، آپ اور ہم جیسے ہزاروں لوگ دوسروں کے لیے پیدا کریں گے۔ یہی عزم ہے۔ ہم اس نئے سال کو نئی آسانیاں پیدا کرنے والا سال بنائیں تا کہ ہم مشکلات کو ممکنہ حد تک کم کر سکیں۔ بس اٹھیے اور عہد کی تجدید کے لیے کمر بستہ رہیے۔

کھول آنکھ ، زمین دیکھ ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

حصہ