کشف زاہرا
ایک جنگل میں جنگلی کبوتروں کا ایک گروہ رہتا تھا اس گروہ کے تمام کبوتر صبح ہوتے ہی دانے کی تلاش میں اکٹھے نکل جاتے سارا دن جنگل میں گھومتے پھرتے دانہ چگتے اور شام کو اکٹھے واپس اپنے گھونسلوں کی طرف آ جاتے یہ ان کا روز کا معمول تھا اور وہ اپنی زندگی سے بہت خوش تھے ۔
ایک دن ایک شکاری شکار کی تلاش میں جنگل آ نکلا ۔وہ جنگل میں جنگلی کبوتروں کے گروہ کو دیکھ کر بہت خوش ہوا۔اس نے ان کبوتروں کو پکڑنے کے لیے درختوں کے نیچے بہت سا دانہ بکھیرا اور جال لگادیا کبوتروں نے اتنی زیادہ مقدار میں ایک جگہ دانہ دیکھا تو وہ دانہ چگنے کے لیے باری باری نیچے اتر آئے انہیں یہ احساس تک نہ ہوا کہ یہ دانہ شکاری نے بکھیرا ہے۔ اور اس کے نیچے جال لگایا ہوا ہے جب کبوتر دانہ چگنے میں مصروف ہوئے تو شکاری نے جال کی رسی کھینچی اور سب کبوتر جال میں پھنس گے وہ سب پر یشان تھے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیسے اس جال سے رہائی حاصل کریں ۔
کبوتروں کے اس گروہ میں ایک بوڑھا تھا سب کبوتر اس کی عقلمندی کی وجہ سے اس کی قدر کیا کرتے تھے اسے ایک تربیر سوجھی اس نے سب کبوتروں کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم بری طرح جال میں پھنس چکے ہیں اب ہمارے پاس بچنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ یہ کہ ہم سب متحد ہو کر اکٹھے اڑنا شروع کریں۔اس طرح ہم جال سمیت اڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے کبوتروں نے بوڑھے کبوتر کی ہدایت پر عمل کیا اور سب متحد ہو کر اکٹھے اڑے جال ہوا میں بلند ہو گیا شکاری نے اپنے جال اور کبوتروں کے پیچھے بھاگنے کی بہت کوشش کی مگر وہ تھک ہار کر بیٹھ گیا۔کبوتر کافی دور جاکر جنگل میں نہر کے کنارے اتر گے جہان ان کا ایک دوست چوہا رہتا تھا چوہے نے اپنے تیز دانتوں سے ان کا جال کتر دیا وہ دیکھتے ہی دیکھتے آزاد ہوگئے اور وہ دوبارہ ہسنی خوشی جنگل میں رہنے لگے۔
اس کہانی میں ہم سب کے لیے بہت اچھا سبق پوشیدہ ہے۔ وہ یہ کہ اول تو ہمیں کسی بھی حال ہیں مایوس نہی ہونا چاہئیں- اور ہمت کر کے ہر مشکل سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئیں۔ اور دوسرا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ آپس میں مل جل کے اتفاق سے رہنے ہی میں ہماری جیت ہے۔
Lower body weight training workshops adapted to football amrap workouts all about weight lifting bar.