خواتین اور ورزش

594

صبیحہ اکرم
پاکستانی ثقافت میں خواتین کو گھرداری خصوصاً باورچی خانے سے منسوب کیا جاتا ہے۔ چادر اور چار دیواری کا تصور اب بدل چکا ہے، خواتین نے ہر شعبے میں قدم جما لیے ہیں۔ آرام طلب طرزِ زندگی نے خوراک کے معنی بھی بدل ڈالے۔ آفس میں کام کے دوران مصروفیت میں اگر بھوک لگے تو روٹی سالن کھانے کے بجائے سینڈوچز، برگر، ہلکے پھلکے اسنیکس اور کولا مشروبات کو فوقیت دی جاتی ہے۔ یہ دیدہ زیب پیکنگ اور سہولت سے کھانے کی وجہ سے پہلی ترجیح بن گئے ہیں۔ ایک ایسی لگژری آسائش جو اب سب کی دسترس میں ہے۔ ملازمت پیشہ خواتین جن کو ڈیوٹی کے دورانیے میں زیادہ تر کرسی پر بیٹھ کر اپنے امور نمٹانے ہوتے ہیں، ان میں وزن بڑھ جانے کی شکایات عام ہیں۔ دراصل ہوتا کچھ یوں ہے کہ کام کے دوران بھوک لگنے کی صورت میں بسکٹ، چائے، چپس، کافی اور سینڈوچز بار بار کھائے جاتے ہیں۔ بیٹھ کر کھانا، کھا کر بیٹھ جانا اور بھوک میں غیر صحت بخش خوراک کا استعمال خواتین میں وزن بڑھنے کی اہم وجوہات ہیں، اور صرف ملازمت کرنے والی خواتین ہی نہیں ہمارے یہاں گھریلو خواتین بھی غذا کے بے تکے استعمال میں ملوث ہوتی ہیں، یہاں بھی صورتِ حال یہی ہوتی ہے کہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد کچھ نہ کچھ کھایا جاتا ہے۔ ایک مشہور ماہرِ غذا کے مطابق اُن کے پاس آنے والی خواتین کی 90 فیصد تعداد ایسی ہوتی ہے جو اچانک وزن بڑھ جانے کی وجہ سے پریشان ہوتی ہے۔ ان میں شادی شدہ خواتین کا تناسب زیادہ ہوتا ہے، جب کہ دس فیصد تعداد اپنے وزن کو بڑھانے کے لیے ڈائیٹ پلان بنوانا چاہتی ہے۔ اس ضمن میں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ وزن میں اضافے کی بڑی وجہ خوراک کا غلط استعمال ہے۔
یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہر انسانی جسم کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں، کیوں کہ صحت اور فٹنس کا تعلق جسم کے خدوخال سے واضح ہوتا ہے۔ صحت مند جسم کی خوراک اور ورزشیں الگ ہوتی ہیں، جب کہ کمزور جسم کے مالک افراد کو خوراک کے ساتھ ورزشیں بھی مختلف بتائی جاتی ہیں۔ ورزش کرنے سے پہلے آدھا کیلا یا ڈبل روٹی کا آدھا سلائس ضرور لینا چاہیے۔ بالکل خالی معدہ نقصان دے سکتا ہے۔ ورزش کے آدھے گھنٹے بعد تازہ سبزیاں، پھل اور جوس لیے جاتے ہیں۔ یہ غذائیں معدے پر بھاری پن پیدا نہیں کرتیں۔ ہلکی پھلکی ورزشیں گھریلو خواتین بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔ رات کھانے کے بعد تیس سے چالیس منٹ کی واک بھی صحت پر مثبت نتائج مرتب کرتی ہے۔ سیڑھیاں چڑھنا اترنا، گھر کی جھاڑ پونچھ اور دیگر گھریلو کاموں کے بعد بیشتر خواتین خود کو ورزش سے مبرا قرار دیتی ہیں، اُن کے نزدیک ان امور کی انجام دہی میں توانائی کا تصرف ورزش کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بظاہر ان امور کو نمٹانے کے لیے مسلسل توانائی کے اخراج سے کچھ سستی پیدا ہوتی ہے، لیکن یہ تھکن کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ جسم کے بدلتے Posture پٹھوں کے کھنچائو کو بتدریج متاثر کررہے ہوتے ہیں، یوں جسم میں موجود توانائی کی رفتار سست روی کا شکار ہوتی ہے۔ اگر گھریلو خواتین ہلکی پھلکی ورزشیں بھی اپنے معمولات میںٍ شامل کرلیں تو ان کی یہ تھکن بھی بتدریج کم ہونے لگے گی اور وہ خود کو پہلے سے زیادہ چاق و چوبند محسوس کریں گی۔

خریداری کے اصول

یہ سچ ہے کہ خواتین کو خریداری کا بے حد شوق ہوتا ہے، اور اس شوق کو پورا کرنے کے لیے وہ کسی اصول اور پابندی کی پروا نہیں کرتیں۔
جدید زمانے میں چونکہ خریداری آسان سے آسان تر ہورہی ہے، اس لیے یہ سوچنا اور بھی مشکل ہوچکا ہے کہ کیا ضروری ہے اور کیا غیر ضروری؟ اس لیے ہمارا مشورہ ہے کہ خریداری ضرور کریں لیکن یہ دھیان رکھیں کہ کہیں شوق میں آپ اتنا آگے نہ نکل جائیں کہ نقصان کا ازالہ ممکن ہی نہ رہے۔
یاد رکھیں، بچت ہم سب کی زندگی کا نصب العین ہونا چاہیے، اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم خریداری کے سنہری اصول اپنالیں۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے جن چیزوں کی ضرورت ہے اُن کی لسٹ تیار کریں، اور لسٹ کے سوا کوئی چیز نہ خریدیں، کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ خواتین شاپنگ مال میں تفریح کی غرض سے آتی ہیں اور پھر گھومتے پھرتے کوئی چیز پسند آجائے تو خرید لیتی ہیں یہ سوچے بغیر کہ ان چیزوں کی ضرورت ہے کہ نہیں۔ اس طرح آپ کی بچت بھی ہوگی اور آپ کے اکاؤنٹ میں اضافہ بھی ہوگا۔
کیسا سامان خریدا جائے؟: خریداری کا دوسرا اصول یہ اپنائیں کہ فیشن اور ٹرینڈ کے بجائے ایسی چیزیں خریدیں جو سدا بہار ہوں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ سیل سے کچھ نہ خریدیں، مگر یہ جان لیں کہ سیل کے لیے لگنے والی ہر چیز فائدہ مند اور اچھی نہیں ہوتی۔کیا آپ سیل سے صرف اس لیے سامان خریدتی ہیں کہ اس کی قیمتیں کم نظر آتی ہیں؟ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سیل پر سے خریدا گیا اکثر سامان آپ کے سائز کے مطابق نہیں ہوتا۔ تو کیا یہ بچت ہے، یا پیسے کی بربادی؟
آپ سیل پر سے جب بھی خریداری کریں تو یہ ضرور دیکھیں کہ وہ آپ کی پسند اور معیار کے مطابق ہے؟ کیا اس کا سائز مناسب ہے؟ کیونکہ خریداری کا اہم اصول یہ بھی ہے کہ مناسب سامان، معیاری سامان مناسب قیمت پر ضرورت کے مطابق خریدا جائے۔ کم قیمت سامان جو آپ کے لیے مناسب نہ ہو پیسے کی بربادی کے سوا کچھ نہیں۔

حصہ