ثریا صدیقی
کشمیر تیری وادیاں
ہیں گلبدن شہزادیاں
یہ لالۂ و گل نسترن
یہ پیارے غنچے خندہ زن
مدہوش کن کوہ و دَمن
سب رنگ برنگے پیراہن
ہیں قدرتی گل کاریاں
کشمیری تیری وادیاں
ہیں گلبدن شہزادیاں
دُخترِ کشمیر ہے جنت کی حور
خیرہ کن جس کی پیشانی کا نور
پاک طینت پاک جذبوںسے ہے چُور
اس کے قدموں سے نہیں منزل ہے دور
ماہ وش اس کی ہیں سب رعنائیاں
کشمیری تیری وادیاں
ہیں گلبدن شہزادیاں
بیٹے تیرے سیلِ رواں
دشمن پہ ہے قوت عیاں
چھکے چھڑا دیں بے گماں
دشمن کو ہے اب فکرِ جاں
ہیں دلوں میں جوش اور جولانیاں
کشمیر تیری وادیاں
ہیں گلبدن شہزادیاں
بے شک بڑے مائوں کے دل
ہیں رکھے ہوئے سینے پہ سل
حیران سب دشت و جبل
اب ارض و سما جائیں گے ہل
وہ خود ہاتھ سے باندھیں کفن
اور دے رہے قربانیاں
کشمیری تیری وادیاں
ہیں گلبدن شہزادیاں
ظلم کی ریتیں مٹا ڈالیں چلو
بے خبر دنیا کو جگا ڈالیں چلو
شکوۂ مظلوم سنا ڈالیں چلو
کشمیر مسلم کی بنا ڈالیں چلو
گر ہے لگن تو مل جائیں گی آزادیاں
کشمیر تیری وادیاں
ہیں گلبدن شہزادیاں