پودے بھی جان دار ہیں

878

عینی شاہ
ایک بچہ بہت شرارتی تھا۔وہ روزانہ صبح صبح با غ میں چلا جاتا اور بے چارے پودوں کے پتے اور پھول توڑتا اور ان کے چھو ٹے چھوٹے ٹکڑ ے کرکے ہوا میں اْ چھال دیتا۔یہ اْس کا روز کا معمول تھا کیونکہ وہ اسکول نہیں جا تا تھا۔وہ جیسے ہی باغ میں داخل ہوتا تو باغ کے سارے پودے سہم جاتے تھے۔ اس بچے کو یہ معلوم ہی نہ تھا کہ پودے بھی جاندار ہوتے ہیں۔اگر کوئی پتے یا پھول توڑ تا ہے تو انھیں بھی تکلیف ہوتی ہے۔وہ بھی روتے ہیں کیو نکہ وہ اپنے امی ابو سے جْدا ہو جا تے ہیں۔ بچو ، اگر آپ کو ، آپ کے امی ابو سے کوئی جدا کرے تو کیسا لگے گا۔۔۔۔۔بے چا رے پو دے روز دعا کرتے تھے کہ یا اللہ ہمیں اس گندے بچے سے بچا لے۔ ایک دن وہ بچہ باغ میںگھوم رہا تھا تو اس نے دیکھا کہ ایک بہت خوب صورت رنگ برنگی تتلی پھو لوں کا رس چوس رہی ہے ۔ بچے نے سوچا کیوں نہ میں اس تتلی کو پکڑ لوں اور اس کے پر توڑ دوں۔ یہ سوچ کر وہ تتلی کے پیچھے پیچھے دوڑنے لگا تاکہ اسے پکڑ سکے۔ مگر تتلی اس کے ہاتھ میں نہیں آئی اور بہت اْونچا اڑنے لگی۔بچہ بھی اس کے پیچھے دوڑتا رہا اور باغ سے بہت دور آگیا۔وہ اپنے گھر کا را ستہ بھول گیا تھااور اب اس نے رونا شروع کر دیا تھا کیونکہ اس کو اپنے امی ابو یاد آرہے تھے۔ بچو پتا ہے کیا ہوا ؟ جس تتلی کے پیچھے وہ آ یا تھا وہ اب دیو بن گئی تھی۔ بچہ دیو کو دیکھ کر ڈر گیا اور زور زور سے رونے لگا۔دیو نے بچے سے کہا اب میں تمھا رے ہا تھ اور پاؤں تو ڑوں گا جیسے تم بے چارے پودوں کے پتے اور پھول توڑ تے ہو۔بچہ یہ سن کر مزید رونے لگا اور دل ہی دل میں اللہ تعالٰی سے معا فی مانگنے لگا کہ “یا اللہ مجھے معاف کر دے۔ میں آئندہ گندے کام نہیں کروں گا اور نہ ہی پتوں اور پھولوں کو ان کے پودوں سے جدا کروں گا۔یا اللہ مجھے معاف کر دے۔ مجھے میرے امی ابو سے ملوادے۔ میں روز اسکول جاؤں گا۔ میں اچھا بچہ بنوں گا”۔
پیارے بچو۔ بچہ ابھی یہ دْعا مانگ ہی رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہے کہ وہ دیو جو اسکے ہاتھ پاؤں توڑنے والا تھا ایک بہت خوب صورت پری بن گیا ہے۔پری نے بچے سے کہا کہ باغ کے سارے پودے تم سے ڈرتے تھے اور تم سے بچنے کی دعا کرتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالٰی نے مجھے اْن کی مدد کے لیے بھیجا۔میں پہلے تتلی بنی تاکہ تم مجھے پکڑنے کے لیے میرے پیچھے آؤ۔پھر میں دیو بنی تا کہ تمھیں سبق سکھاؤں۔ جب تمھیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور تم نے اللہ سے معافی مانگ لی تو میں اپنے اصلی روپ میں آگئی ہوں۔ پری بچے کو اپنے ساتھ اْڑاکر اس کے گھر لے آئی۔بچے کے ماں باپ بہت پریشان تھے کیونکہ وہ صبح سے گھر سے غائب تھا۔بچے نے اپنے والدین سے معافی مانگی کہ آئندہ وہ بڑوں کی بات مانے گا اور روزانہ اسکول جائے گا۔دوسرے دن بچہ اسکول جانے سے پہلے باغ میں گیا۔باغ کے سارے پودے بچے کو دیکھ کر ڈر گئے کہ یہ اب ہما رے پتے توڑے گا۔مگر سارے پودے یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بچے نے کسی بھی پودے کے پتے اور پھول نہیں توڑے بلکہ اس نے پیار سے پھولوں کو چھوا اور انکی خوشبو سونگھنے لگا اور اللہ کا شکر ادا کیا جس نے اتنے پیارے پیارے پھول بنائے۔بچہ باغ سے نکل کر سیدھا اسکول کی طرف چلاگیا۔اب وہ ایک اچھا بچہ بن چکا تھااوروہ دوسرے بچوں کو بھی پودوں کے پتے اور پھول توڑنے سے منع کرتا تھا۔کیونکہ اب وہ جان چکا تھا کہ پودے بھی جان دار ہو تے ہیں۔

حصہ