بینا فاروق
پالک قدرت کی عطا کی ہوئی نعمتوں میں سے ایک بہترین نعمت ہے، اس کو اپنی غذا میں شامل کرکے ہم بلڈ پریشر، کینسر اور اسٹریس جیسی خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ یہ سبزی ہمارے جسم کو ایسے کیمیائی کیروٹین مہیا کرتی ہے جسے ہمارا جسم وٹامن اے میں تبدیل کرلیتا ہے۔ اس کے علاوہ پالک سے ہمیں وٹامن سی، کے ون، فولک ایسڈ، آئرن اور کیلشیم بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جہاں یہ نعمت ہمیں اس قدر فائدے پہنچا رہی ہوتی ہے وہیں یہ ہمارے لیے زحمت بھی بن سکتی ہے اگر اس کی صفائی کا خیال نہ رکھا جائے۔
عام طور پر پالک کی کٹائی کے بعد اسے بھگو دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں اس پر لگی گرد اور مٹی برتن کی تہ میں بیٹھ جاتی ہے۔ لیکن صرف دھونا ہی کافی نہیں ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ریور سائیڈ کی جدید تحقیقات کے مطابق پالک کو دھو لینے سے اس پر لگی گرد تو ہٹ جاتی ہے لیکن اس پر موجود بیکٹیریا مکمل طور پر صاف نہیں ہوتے، جن میں کئی خطرناک بیکٹیریا جیسے ای کولائی اور سالمونیلا بھی شامل ہوتے ہیں، اس کے علاوہ پالک کو کیڑوں سے بچانے والے کیمیکل اسپرے کیے جاتے ہیں جن میں موجود کیمیکل صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان خطرناک بیکٹیریا اور کیمیکلز سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے؟ تو حل بہت ہی آسان ہے۔ جس طرح دودھ میں موجود بیکٹیریا اسے ابال لینے سے مر جاتے ہیں، اسی طرح اگر پالک کو بھی ابال لیا جائے تو اس میں موجود بیکٹیریا مر جاتے ہیں اور اس کی غذائیت بھی محفوظ رہتی ہے۔
مگر یاد رکھیے، ابلے ہوئے پالک کے پانی کو پھینک دیجیے اور جیسے چاہیں پالک پکا لیجیے، اور اس میں موجود قدرتی وٹامنز اور موذی بیماریوں سے دفاع کی قوتوں سے مستفید ہوں۔
پستہ پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم کرسکتا ہے
امریکن ایسوسی ایشن آف کینسر ریسرچ کے مطابق پستہ کھانے سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ وٹامن ای کینسر کی بہت سی اقسام کے خلاف انسانی جسم کی حفاظت کرتا ہے، گاماٹو کوفیرول جو کہ وٹامن ای کی ایک قسم ہے، کے زیادہ استعمال سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف ٹیکس کے ایپیڈیمیالوجی کی ایم ایس لیڈیا ایم ہرنینڈرس کہتی ہیں کہ پستے کا استعمال گاماٹو کوفیرول (وٹامن ای) حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے، اس کا استعمال دل کو تندرست رکھنے کے لیے بھی مفید ہے، کیوں کہ اس کی وجہ سے کولیسٹرول کی سطح بھی قابو میں رہتی ہے۔ گاماٹوکوفیرول کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے باعث دوسری قسم کے کینسر کو بھی پیدا ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ ہرنینڈرس اور ان کے ساتھیوں نے یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا پستہ کھانے سے گاماٹوکوفیرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، چھ ہفتے پر مشتمل ایک تجربہ کیا۔ اس تجربے میں 36 تندرست افراد شامل تھے، 18 لوگ ایسے تھے جن کی خوراک میں روزانہ 68 گرام پستے شامل کیے گئے، اور 18 لوگ ایسے تھے جو کہ اپنی معمول کی خوراک کھاتے رہے (ان کی خوراک میں پستہ شامل نہیں تھا)۔ تین ہفتوں بعد جو نتیجہ برآمد ہوا اس سے یہ ثابت ہوا کہ پستہ کھانے والوں میں کولیسٹرول کو قابو کرنے والے گاماٹو کوفیرول کی سطح زیادہ تھی۔ چھ ہفتے کے بعد بھی یہی نتیجہ برآمد ہوا۔ چنانچہ اس تحقیق کے مطابق روزانہ 68 گرام پستہ کھانے سے پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔