نثار احمد نثار
کراچی میں بہت سی ادبی تنظیمیں ہیں جو اپنے اپنے طور پر کراچی کی ادبی فضا کو روشن کیے ہوئے ہیں لیکن ان تمام تنظیموں کو شعرائے کرام نے تشکیل دیا ہے۔ اکثر مشاعروں میں سامعین نہیں ہوتے جب کہ سامعین مشاعروں کی ضرورت ہیں اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کچھ علم دوست شخصیات نے آج سے تین برس قبل کراچی کے ایک معروف تاجر و سماجی رہنما طارق جمیل کی قیادت میں بزمِ شعر و سخن قائم کی جس کی ترقی کا سفر جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب کے جنرل سیکرٹری ارمان صابر نے بزم شعر و سخن کے تیسرے سالانہ انتخابات کے موقع پر بحیثیت الیکشن کمشنر اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہوئی کہ آج ان کی سربراہی میں اس تنظیم کے سالانہ انتخاب صاف و شفاف طریقے سے عمل میں آئے‘ اس تنظیم کے 22 ممبران ہیں جن میں سے 18 حاضر ممبران نے خفیہ رائے دہی میں حصہ لیا جب کہ چار ممبران اس وقت پاکستان سے باہر ہیں جنہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس الیکشن میں کثرتِ رائے سے آئندہ سال کے لیے صدر طاہر سلطان پرفیوم والا‘ سینئر نائب صدر خالد میر‘ جنرل سیکرٹری عبید ہاشمی‘ ڈپٹی سیکرٹری فہیم برنی‘ خازن عدیل سلیم منتخب ہوئے۔ ارمان صابر نے تمام قلم کاروں سے درخواست کی کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور ٹی وی اینکرز کو چاہیے کہ وہ اردو زبان کے صحیح تلفظ کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ بزم شعر و سخن کے اس الیکشن میں معاون الیکشن کمشنر بابر خان تھے جن کی معاونت سے الیکشن کے نتائج مرتب کیے گئے۔ حامد خان‘ راقم الحروف نثار احمد‘ فاروق میمن اور خلیل ناصر نے اس الیکشن میں بطور مبصرین شرکت کی۔ یہ پروگرام ڈاکٹر بشیر لاکھانی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جنہوں نے شان دار ’’برنچ‘‘ (ناشتہ و ظہرانہ) سے مہمانوں کی تواضع کی۔ بعدازاں تلاوتِ کلام پاک اور نعت رسول سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ عدیل سلیم نے ممبران کے سامنے گزشتہ سال کی کارکردگی اور آمد و خرچ کے حسابات منظوری کے لیے پیش کیے۔ اس موقع پر طارق جمیل کہا کہ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ساتھیوں کی مدد سے بزم شعر و سخن کے پرچم تلے ادبی خدمات انجام دی ہیں وہ اردو ادب کے فروغ میں کس حد تک کامیاب ہوئے اس کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے میں منتخب عہدیداران کے ساتھ ہوں اور ان کے ہاتھ مضبوط کرتا رہوں گا۔ نو منتخب صدر سلطان پرفیوم والا نے تمام حاضرینِ محفل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بزم شعر و سخن کے اغراض و مقاصد کی پاسداری کریں گے اور شعر و ادب کی ترقی کے لیے کوشاں رہیں گے۔ عالمی اردو مرکز جدہ کے حامد خان نے کہاکہ بزم شعر و سخن صحیح خطوط پر زبان و ادب کی ترقی کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رومن انگلش میں اردو لکھنا اردو کا قتل ہے‘ یہ اردو زبان کے ساتھ ایک گہری سازش ہے‘ اس کے خلاف آواز اٹھایئے ورنہ اردو ختم ہو جائے گی۔ بابر خان نے کہاکہ تین مسلسل انتخابات اس بات کا ثبوت ہے کہ بزم کے اراکین و عہدیداران بزم کے ساتھ مخلص ہیں بزم کے پروگراموں کی کامیابی اجتماعی کوششوں کی آئینہ دارہے۔ رقم الحروف نثار احمد کے نزدیک بزم شعر و سخن کے کریڈٹ پر کئی شان دار تقریبات ہیں ان کے مشاعروں میں سامعین کی کثیر تعداد موجود ہوتی ہے‘ یہ تنظیم قاری کو کتاب سے جوڑنے کی کوششوں میں مصروف ہے ان کے تمام پروگرام کامیاب ہوتے ہیں ان کی تقریبات میں زندگی کے تمام شعبوں کی نمائندگی نظر آتی ہے۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابی عطا فرمائے۔
نعتیہ محفل میں شرکت باعثِ ثواب ہے‘ قمر وارثی
نعتیہ محفل میں شرکت باعثِ ثواب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دین اسلام کا مرکز و محور ہے۔ ارباب سخن اپنے اشعار کے ذریعے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ نعت گوئی کی روایت رسالت مابؐ کے زمانے سے شروع ہوئی اور یہ سلسلہ تا قیامت جاری رہے گا کیوں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی و رسولؐ ہیں اب کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا۔ آپؐ کے ذکر کو خالق کائنات نے بلند کیا ہے اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کا خالق ہے‘ ہمارے نبی تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف نعت نگار‘ دبستان وارثیہ کے معتمد اعلیٰ قمر وارثی نے بزم جمالِ ادب کے نعتیہ مشاعرے کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعت گوئی میں حسبِ مراتب کا لحاظ ضروری ہے نعت میں حمدیہ مضامین سے گریز لازمی ہے‘ نعت گوئی میں غلو کی گنجائش نہیں ہے۔ اس نعتیہ مشاعرے کے مہمان خصوصی آصف رضا رضوی تھے۔ اختر سعیدی اور جہانگیر خان مہمانانِ اعزازی تھے۔ آسی سلطانی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر قمر وارثی‘ آصف رضا رضوی‘ اختر سعیدی‘ عبیداللہ ساگر‘ راقم الحروف نثار احمد‘ حامد علی سید‘ جمال احمد جمال‘ عدنان عکس‘ فرقان ادریسی‘ نعیم انصاری‘ زاہد علی سید‘ مہتاب عالم مہتاب‘ اخلاق احمد درپن‘ الحاج نجمی‘ آسی سلطانی اور زبیر احمد کمالی سلطانی نے بارگاہِ رسالت مابؐ میں اپنی نعتیں پیش کیں میزبان مشاعرہ جمال احمد جمال نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ وہ نعت کے فروغ میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ اسوۂ رسول کی پیروی میں ہی دین و دنیا کی بھلائی ہے۔ مشاعرے کے اختتام پر تمام حاضرین نے اعجاز رحمانی مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔
نیشنل لیبر فیڈریشن کا گولڈن جوبلی مشاعرہ
نیشنل لیبر فیڈریشن کے زیراہتمام جمعیت الفلاح پاکستان کے تعاون سے جمعیت الفلاح بلڈنگ کراچی میں گولڈن جوبلی مشاعرہ منعقد ہوا۔ پروفیسر عنایت علی خان اس پروگرام کے صدر تھے۔ برجیس احمد مہمان خصوصی اور مہمان اعزازی رفیع الدین راز تھے۔ رشید خان رشید نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اختر سعیدی اور قاسم جمال پروگرام آرگنائزر تھے بعد نماز مغرب شروع ہونے والا یہ پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا پہلے دور میں تلاوتِ کلام مجید اور نعت رسولؐ کے بعد نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر عبدالسلام نے کہا کہ ہماری فیڈریشن اپنی گولڈن جوبلی منا رہی ہے اس حوالے سے آج موضوعاتی مشاعرے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام ادارے اس کی دسترس میں رہیں ہماری لیبر فیڈریشن نے کسی حکومت کے سامنے سر نہیں جھکایا‘ ہمیشہ مزدوروں کے حقوق کی حمایت کی‘ ان کے مطالبات کے لیے جدوجہد کی جس کی پاداش میں ہمارے ادارے کے ممبران و عہدیداران کو شدید مشکلات سے گزرنا پڑا۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں امید ہے کہ ہمارا سفر جاری رہے گا۔ برجیس احمد نے کہا کہ مزدور کی عظمت سے انکار ممکن نہیں۔ مزدور کے بغیر معاشی سرگرمیاں نہیں ہو سکتیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں مزدور شکن پالیسی جاری ہے‘ مل مالکان مزدور کی اجرت اس کی محنت کے حساب سے نہیں دے رہے باالفاظ دیگر محنت زیادہ لی جارہی ہے اجرت کم دی جارہی ہے۔ مزدوروں کے حقوق کے لیے تنظیمیں فعال ہیں ان میں نیشنل لیبر فیڈریشن بہت اہمیت کی حامل ہے خدا کا شکر ہے کہ ہم اپنے مقاصد کی جانب بڑھ رہے ہیں‘ ہمارے نیک ارادوں میں خدا ہماری مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر زمانے میں دو طبقے ہوتے ہیں ایک ظالم اور دوسرا مظلوم‘ اسلامی شریعت کی رُو سے ہمیں مظلوم کا ساتھ دینا ہے‘ قلم کاروں پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ظلم و استحصال کے خلاف آواز بلند کریں۔ پروفیسر عنایت علی خان نے کہا کہ آج ہم لیبر فیڈریشن کے تحت جمعیت الفلاح ہال میں جمع ہیں آج ہر شاعر نے اپنے اشعار کے ذریعے مزدور کی عظمت و اہمیت پر روشنی ڈالی ہے یہ ایک موضوعاتی مشاعرہ ہے جو بہت کامیاب ہے۔ آج بہت اچھا کلام سامنے آیا اس کے ساتھ ساتھ نیشنل لیبر فیڈریشن کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا اور فیڈریشن کے کارہائے نمایاں پر روشنی ڈالی گئی اس قسم کے پروگرام بہت ضروری ہیں‘ میں پروگرام کے آرگنائزر کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ قاسم جمال نے کلمات تشکر ادا کیے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنی فیڈریشن کے پرچم تلے زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے بھی مصروف عمل رہیں۔ اس تقریب میں معروف شاعر اعجاز رحمانی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ ان کے انتقال سے ہم ایک اچھے انسان سے محروم ہوگئے ہیں۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں پروفیسر عنایت علی خان‘ رفیع الدین راز‘ راشد نور‘ اختر سعیدی‘ انور انصاری‘ محمد علی گوہر‘ رشید خان رشید‘ راقم الحروف نثار احمد‘ جمال احمد جمالی‘ یوسف چشتی‘ عبدالمجید محور‘ حامد علی سید‘ شاعر علی شاعر‘ آسی سلطانی‘ الحاج نجمی‘ عارف شیخ عارف‘ شجاع الزماں‘ صدیق راز ایڈووکیٹ‘ نظر فاطمی‘ گل انور‘ یاسر سعید صدیقی‘ واحد حسین راضی‘ افضل ہزاروی‘ عاشق شوکی‘ علی کوثر‘ کاشف علی ہاشمی‘ قاضی سراج اور محمد الیاس نے اپنا اپنا کلام نذر سامعین کیا۔
بزمِ تقدیس ادب کا نعتیہ مشاعرہ
۔3 نومبر 2019ء بروز اتوار بزم تقدیس ادب پاکستان (کراچی) کے ماہانہ مشاعروں کے سلسلے میں ربیع اوّل کی مناسبت سے نعتیہ مشاعرہ شادمان ٹائون کراچی میں منعقد ہوا۔ مشاعرے کی صدارت پروفیسر منظر ایوبی نے کی۔ سلطان مسعود شیخ مہمان خصوصی‘ ظفر محمد خاں ظفر اور رونق حیات مہمانانِ اعزازی تھے۔ احمد سعید خان نے نظامت کے فرائض انجام دیے اس مشاعرے میں صاحب صدر‘ مہمان خصوصی‘ مہمانان اعزازی اور ناظم مشاعرہ کے علاوہ جن شعرا نے نعتیہ کلام پیش کیا ان میں سید آصف رضا رضوی‘ چمن زیدی‘ فیاض علی‘ علی اوسط جعفری‘ سلیم فوز‘ عبدالمجید محور‘ جمال احمد جمال‘ نسیم شیخ‘ آسی سلطانی‘ سعد الدین سعد‘ سخاوت علی نادر‘ نظر فاطمی‘ ضیا زیدی‘ الہاج نجمی‘ صدیق راز ایڈووکیٹ‘ تنویر سخن‘ واحد رازی‘ عاشق شوکی‘ یاسر سعید صدیقی‘ علی کوثر اور چاند علی شامل ہیں۔ اس موقع پر بزم تقدیس ادب پاکستان کی کارکردگی کو سراہا گیا۔ صدر مشاعرہ نے کہا کہ یہ ادارہ گزشتہ سات سال سے ادب کی خدمت کر رہا ہے امید ہے کہ ی مزید ترقی کرے گا۔ رونق حیات نے کہا کہ بزم تقدیس کا شمار کراچی کی اہم ادبی تنظیموں میں ہوتا ہے یہ تواتر کے ساتھ ادبی تقریبات ترتیب دیتے ہیں جو ایک قابل ستائش اقدام ہے۔