افشاں نوید
جو اس وقت دنیا کی بیسٹ سیلر کتاب ہے، جس کی دورانِ سال کروڑوں کاپیاں فروخت ہوچکی ہیں۔
کتاب کے مصنف روبن شرما، جن کے فیس بک پر لاکھوں فالوورز ہیں… اور
ساری دنیا میں ان کی کتاب کا ترجمہ ہورہا ہے۔ وہ دنیا کو بتارہے ہیں کہ صبح پانچ بجے اٹھنے کے کیا فوائد ہیں؟
ان کی اصطلاح ’’ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹوئنٹی‘‘ بہت مقبول ہورہی ہے، یعنی پانچ بجے سے چھ بجے تک کے وقت کو آپ تین حصوں میں تقسیم کریں۔ پہلے بیس منٹ گہری سانسیں لینے اور جسمانی ایکسرسائز کے لیے استعمال کریں، دوسرے بیس منٹ سوچیں کہ آپ کو کیا کرنا ہے، آپ کے مقاصد کیا ہیں، آپ کی پیش رفت کیا ہے؟ آج سارا دن آپ کو کیا کرنا ہے؟ یعنی ذہنی مشق… اور آخری بیس منٹ آپ روحانیت کے لیے رکھیں، یعنی کوئی مذہبی کتاب پڑھیں، مذہبی گیت سنیں یا دعا کریں۔
روبن شرما جن سے کروڑوں لوگ سیکھ رہے ہیں اپنی زندگی اور اپنی صبحوں کو بہتر بنانے کے لیے… وہ کہہ رہے ہیں کہ 5 بجے سے 8 بجے تک کا وقت جس نے پلان کرلیا وہ ناکام لوگوں کی فہرست میں نہیں آسکتا۔ صرف پانچ فیصد لوگ اس وقت کا درست استعمال جانتے ہیں۔ یہ آپ کے دن کا سنہری وقت ہے جس کو ناکام انسان کبھی پلان نہیں کرے گا۔
وہ کہتے ہیں انھوں نے دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی زندگیوں کا گہرا مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ ایسا کچھ کرتے ہیں جو دنیا کے پچانوے فیصد ناکام لوگ نہیں کرسکتے، اور وہ ہے پانج بجے کے وقت کا درست استعمال…
لمبی آرزوؤں کو چھوڑیں اور چھوٹے چھوٹے فوری کام کرگزریں، جو آپ کی صحت اور خوشی سے متعلق ہیں، چاہے وہ چند گہرے سانس لینا ہی کیوں نہ ہو۔
وہ کہتے ہیں: فری انٹرنیٹ نہیں ہے بلکہ آپ ہیں، کیونکہ وہ آپ کو استعمال کررہا ہے۔ آپ کیوں بھول جاتے ہیں کہ منٹ گھنٹوں اور گھنٹے دنوں میں بدل کر سال میں بدل جاتے ہیں اور یہی آپ کی کُل متاعِ حیات ہے۔
ہم مسلمان صبح پانچ بجے کی اہمیت خوب سمجھتے ہیں۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں جو کچھ بتا کر گئے ہم نے بھلا دیا، اور آج دنیا کامیابی کے لیے ہماری ہی تعلیمات سے رجوع کررہی ہے جن کو کھو کر ہم نے اپنا آپ کھو دیا۔ وہ دنیاوی کامیابی کی جستجو میں انہی تعلیمات کو اپنا رہی ہے جن سے ہماری ’’فوزِ عظیم‘‘ وابستہ تھی۔
وہ کہتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ اپنی ٹرین سروس کے بعد ہی پٹری پر ڈالنا چاہیے۔ صبح پانچ بجے اٹھنے کے بعد پورا دن گزارنے کے لیے خود کو چارج کریں جسمانی مشق اور گہرے سانس لے کر۔
صبح اٹھنے کے بعد پہلے گھنٹے کو وہ’’وکٹری آور‘‘ کہتا ہے۔ اگر آپ کو ایک نیا دن کامیاب گزارنا ہے تو وہ پہلا گھنٹہ فیصلہ کردے گا کہ آپ کا دن کامیاب لوگوں سے قریب ہوگا یا ناکام لوگوں سے۔
وہ کہتا ہے: تاریخ بنانے والے تباہ کن ہتھیاروں سے آزاد ہوتے ہیں۔ اِس وقت ہمیں برباد کرنے والا بڑا ہتھیار یہ چار انچ کا موبائل ہے۔ اب سینما کی کئی فٹ کی اسکرینوں کے بجائے یہ جدید ٹیکنالوجی آپ کی توجہ کے لیے زہر قاتل ہے۔ موبائل کمپنیوں کا سارا کاروبار آپ کی توجہ سے چلتا ہے۔ لوگوں کی تخلیقی صلاحیت چھین لی گئی ہے۔ دنیا کے کروڑوں لوگ صبح بیدار ہوتے ہی اس اسکرین سے چمٹ جاتے ہیں۔ ان کمپنیوں کے پاس ہمارا سارا ڈیٹا ہے۔ وہ ہمارے ذوق اور دلچسپیوں سے آگاہ ہیں۔ وہ ہمارے جذبات کو کیش کراتی ہیں ہماری دلچسپی کی دنیاؤں میں لے جا کر۔ فیس بک ہو یا انسٹاگرام… وہ ہر لمحہ بتارہے ہیں کہ انہوں نے یہ تصاویر لوڈ کی ہیں، ان کے پاس یہ کچھ ہے جو تمہارے لیے کافی ہے۔
آپ کی انگلیاں حرکت کرتی ہیں، نظر اسکرین پر۔ یہ آپ کو تنہا نہیں ہونے دیں گے کہ کہیں آپ یہ نہ سوچ لیں کہ یہ جدید ٹیکنالوجی تو آپ کے جیون کو کھا رہی ہے۔ لمحہ لمحہ کا نوٹیفکیشن آپ کی توجہ ہڑپ کررہا ہے۔ آپ کو سوچنے نہیں دے رہا کہ آپ غلام بن چکے ہیں، آپ کی آزادی چھن چکی ہے۔ غلاموں سے پوچھیں آزادی کی کیا قیمت ہے۔ آپ غلامی کا بے وقار سودا کرچکے ہیں۔
پورے دن کا کوئی وقت ہونا چاہیے سوشل میڈیا کے لیے، نہ کہ پورا ددن آپ اس میں لگے رہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی مثبت سوچ یا فکر ہے تو صرف اس کے فروغ کے لیے ان ٹولز کو استعمال کریں۔
آپ نے اپنی زندگی کے لیے کن اعلیٰ ترین معیارات کا تعین کیا ہوا تھا؟
آپ کے اہداف اور منصوبے آپ سے توجہ چاہتے ہیں۔ مگر سوشل میڈیا آپ کی توجہ اس طرف مبذول ہونے نہیں دیتا۔
جنت کا حصول نمازِ فجر کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے متقین کا ذکر کرتے ہوئے ان کی تعریف اِن لفظوں میں کی ’’وہ راتوں کو کم ہی سوتے تھے، پر وہی رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے‘‘۔ (الزاریات 17۔18)
قرآن نے ہماری روحوں کو حلاوت عطا فرمائی ہے۔ ہماری کامیابی کی کنجی آغازِ اسلام میں ہی ہمارے حوالے کردی گئی۔ رات کے پچھلے پہر کی قدر ہمیں بتائی گئی اور فجر کی نماز مسلمانوں پر فرض کردی گئی کہ وہ اس وقت کے خزانوں سے محروم نہ رہ جائیں۔ وہ خزانے جن کو آج کی دنیا کھوج رہی ہے اور کامیابی کے راز پارہی ہے۔
اُم المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’فجر کی دو سنتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں‘‘ (مسلم)۔ آپؐ نے اپنی امت کو سحر خیزی کی برکتوں سے آگاہ فرمایا۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا ’’اے اللہ تُو میری امت کو اس کے بکور میں برکت دے‘‘ (طبرانی)۔ بکور سے مراد دن کا پہلا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس میں برکت رکھی ہے۔ روایات میں ہے کہ آپؐ قافلوں کو صبح کے وقت روانہ کرتے تھے اور صبح کے وقت کی برکتیں اپنے اصحابؓ کو بتاتے۔ فجر کے بعد سونے کو شریعت میں ناپسندیدہ قرار دیا گیا۔
آج اگر دنیا ’’پانچ سے نو بجے‘‘ صبح کے وقت کی برکتوں کو اپنے سائنسی تجربوں اور میڈیکل رپورٹس سے ثابت کررہی ہے، تو ہمیں نبیِ مہربان صلی اللہ علیہ وسلم اُس وقت اس وقت کی فضیلت بتا گئے تھے جب سائنس خاموش تھی۔ اس بات میں ہم نے اس ’’بکور‘‘ برکت کو کھو دیا، اور انہوں نے سحر خیزی کی برکتوں کو پالیا جو اس شریعت کے ماننے والے نہیں۔ فجر کی نماز اسی لیے فرض کی گئی تھی کہ ہم اس بکور کی برکت کو پالیں۔ ہماری تو مسجدیں سُونی ہیں اور ہماری زندگیاں اس برکت سے محروم۔ روبن شرما 5AM کلب میں دنیا کو اسی برکت کی طرف بلا رہے ہیں۔ ہمارے اسلاف اپنی برکتوں سے مالا مال تھے مگر ہم
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
آپ سویرے پانچ بجے اٹھنا چاہتے ہیں، یہ بہت اچھی خواہش ہے۔ مگر جان رکھیے کسی نئی عادت کو اپنانے میں 66 دن لگتے ہیں۔ ان چھیاسٹھ دنوں کی ترتیب وہ یوں بیان کرتا ہے:
Destruction = 22 Days.
Installation = 22 Days.
Integration = 22 Days.
پرانی عادتوں سے چھٹکارا آسان نہیں ہوتا۔ آپ کو 22 دن لگتے ہیں ان پرانی عادتوں کو ضربیں لگانے میں۔ ان کو کمزور کرکے ہی آپ کچھ نیا انسٹال کرسکتے ہیں۔ ان نئی عادتوں کو اپنانے میں بائیس دن لگتے ہیں۔ اور اگلے بائیس دن میں وہ آپ کی عادتِ ثانیہ بن جاتی ہے۔ آپ کو مشکل دکھائی دینے والا کام آپ کی عادت بن جاتا ہے اور آپ اس سے لطف و سرور حاصل کرنے لگتے ہیں۔ اب آپ لائف چیمپئن ہیں۔ اپنا ٹیلنٹ دنیا کو دکھائیں اور خود کو منوائیں۔
آپ ایک فوکس پرسن ہیں۔
روبن شرما کی 2018ء میں چھپنے والی اس کتاب کی تیاری میں انہیں چار برس لگے۔ انہوں نے دنیا کو کامیابی کا راز بتادیا کہ صبح پانچ بجے بیدار ہوکر دن کا آغاز کرو۔
ایسا نیا کیا ہے ان کے پیغام میں؟ یہ پیغام تو ہمیں آج سے ساڑھے چودہ سو برس پہلے مل چکا ہے۔ ہم نے دنیا کو اس طرح اس پیغام کی حقیقت سے آگاہ ہی نہ کیا۔ نہ اس طرح تحقیق کی، نہ دنیا کو بتایا۔ ’’نماز قائم کرو زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک، اور فجر کے قرآن کا بھی احترام کرو کیونکہ قرآن فجر شہود ہوتا ہے۔ (بنی اسرائیل 78)
ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ رات اور دن میں فرشتے تمہارے درمیان باری سے آتے جاتے رہتے ہیں اور وہ فجر اور عصر کی نمازوں میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ (متفق علیہ)
کسی 5AM کلب کا ممبر بننے کے لیے ایک مسلمان کے لیے یہی بشارت کافی ہے کہ اس وقت یعنی قرآن فجر میں شب و روز کے فرشتے شریک ہوتے ہیں۔ اس وقت قدرت کے شواہد ایک بندۂ مومن خوب محسوس کرسکتا ہے۔
ابوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے دوٹھنڈی رکعتیں پڑھیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ (متفق علیہ)
اپنی مقبولِ عام کتاب میں روبن شرما کہتا ہے: جب آپ کے پاس بہتر آگہی ہوتی ہے تو آپ کے پاس بہتر چوائس ہوتی ہے جو بالآخر بہترین نتائج لاتی ہے۔
وہ کہتا ہے: اندرونِ خانہ آپ کی سلطنت کے چار ایمپائر ہیں:
1۔ آپ کا مائنڈ سیٹ
2۔ ہارٹ سیٹ
3۔ ہیلتھ سیٹ
4۔ سول سیٹ (Soul Set)
آپ کا ذہن زیادہ تر لوگوں کے بارے میں سوچتا ہے، جبکہ آپ کا دل آپ کے جذبات کو قابو میں کرتا ہے۔ جو خود کو کنٹرول نہ کرسکتا ہو، وہ کبھی دنیا کو فتح نہیں کرسکتا۔ اپنے جذبات کے گھوڑے کی باگیں اپنے ہاتھ میں رکھیں۔ دوسروں کو معاف کرنا سیکھیں۔ اشتعال سے خود کو بچائیں۔
ہیلتھ سیٹ کے بارے میں وہ کہتا ہے کہ اگر آپ کے موبائل میں آپ کی صحت کے متعلق بہترین ڈیٹا ہو لیکن آپ کا موبائل چارج ہی نہ ہو تو وہ ڈیٹا کس کام کا ہے! آپ بہترین دل و دماغ کے مالک ہیں لیکن آپ کے پٹھے اور جوڑ آپ کا ساتھ نہیں دیتے تو آپ کے پاس صرف افسوس رہ جاتا ہے۔ صحت مند جسم ہی کامیابی کا سفر کرسکتا ہے۔ Soul سیٹ کا جہاں تک تعلق ہے تو پہلی تین مذکورہ چیزوں کو سیٹ کرکے ہی آپ روحانیت کے کسی سفر کا آغاز کرسکتے ہیں۔
وہ مزید کہتا ہے کہ 5AM کلب کا ممبر بننے کے لیے آپ کو لازماً رات نو بجے سے دس بجے کے درمیان سونا ہوگا۔ کیونکہ چھ سے سات گھنٹے نیند آپ کے ذہن اور جسم کا آپ پر حق ہے۔ اگر آپ رات کو دیر تک جاگتے ہیں تو آپ کبھی صبح پانچ بجے بیدار نہیں ہوسکتے۔ اس کے لیے آپ کو رات دیر تک جاگنے سے پرہیز کرنا ہوگا۔