ڈرامہ آج کی انٹرٹینمنٹ یا تفریحی دنیا کا اہم ترین جز قرار دیا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں ہر زبان میں ڈرامے تخلیق ہوتے ہیں۔ڈرامہ کی روایت انتہائی قدیم کہی جاتی ہے۔ قدیم یونانی لفظ ہے یہ جس کے معنی ’ایکشن‘ یا ’کچھ کرنے‘ کے کہے جاتے ہیں۔ارسطو کے زمانے میںڈرامہ نظم کی ہی ایک جنس تھا جس میں اشعار پس منظر میں پڑھے جاتے اور سامنے اس کی نقل اتاری جاتی ، جو آج بھی اسکولوں میںاسٹیج ٹیبلو کی صورت پیش کیا جاتا ہے ۔یہ اُس وقت کا اور بلا شبہ آج بھی ایک موثر ترین ابلاغ اور بہترین تفریح وقت ہے۔ جسے دیکھنے سننے سمجھنے اور طاری کرنے کے لیے اسٹیڈیم بھر لوگ آتیہیں۔آج بھی ’اوپیرا ‘ کی صورت یورپی ممالک میں مہنگاترین شوق اور فن ہے جس کی ہاؤس فل نمائش ہوتی ہے۔بہر حال ڈرامہ سے بات شروع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آج ہم سماجی میڈیا پر ایک مقبول ترین ڈرامہ کا ذکر خیر کرنے جا رہے ہیں۔یہ ڈرامہ صرف ڈرامہ ہی نہیں بلکہ بہت کچھ ہے۔ کسی کے لیے فکشن ، کسی کے لیے تفریح، کسی کے لیے مزے دار ، کسی کے لیے مذہبی ، کسی کے لیے رومانوی، کسی کے لیے ایکشن سیریز تو کسی کے لیے ایک تاریخی سیریز۔ مجھے کوئی شخص ایسا نہیں ملا جس نے اس سیریز کی تعریف نہ کی ہو یا جسے اس کا ’عادی‘ نہ پایا ہو۔ 10دسمبر2014کو ترکی کے سرکاری ٹی وی پر یہ ڈرامہ نشر ہونا شروع ہوا۔یہ اس ڈرامہ کا پہلا سیزن تھا جو 26اقساط پر مشتمل تھا اور ہفتہ وار جاری رہ کر چھ ماہ بعد 17جون 2015کو اختتام پذیر ہوا۔اس کی کامیابی اور شہرت نے دوسرے سیزن کا سفر شروع کیا جو کہ30 ستمبر2015سے شروع ہوا ، 35سنسنی خیز اقساط کے ساتھ یہ سفر اگلے سال جون2016تک جاری رہا ۔ اس کے بعد تیسرا سیزن اکتوبر 2016سے جون 2017تک جاری رہا۔اس کی مقبولیت نے ترکی اور پھر آہستہ آہستہ ترکی سے باہر بھی جھنڈے گاڑھنا شروع کر دیئے تھے ۔چوتھا سیزن 30 اقساط کے ساتھ اکتوبر2017سے جون2018تک پھر پانچواں اورتا حال نشر ہونے والا آخری سیزن نومبر2018سے عظیم الشان 29اقساط کے ساتھ امسال جون2019میں ختم ہوا۔نشریاتی ترتیب کے اعتبار سے اور آنے والی خبرو کے مطابق چھٹا سیزن اکتوبر یا نومبر2019میں متوقع ہے ۔سوشل میڈیا پر مستقل اس ڈرامہ کے دنیا بھر میںپھیلے ہوئے شائقین، عاشقین، مربین نے مستقل شور برپا کر رکھا ہے۔2017یعنی تیسرے سیزن کے دوران ترکش ریڈیو ٹی وی (TRT) کے ڈائریکٹر جنرل ابراہیم یرن کا کہنا تھا کہ 1981سے ہمارے ڈرامے باہر چلنا شروع ہوئے۔اب دنیا بھر کے ٹیلی ویژن نشریاتی مواد میں 30%ترک مواد ہے ، پیسہ کمانے سے زیادہ ہماری ترجیح یہ ہے کہ ہم ترک کلچر کودنیا کی غالب تہذیبوں کا حصہ بنائیں۔ان کے مطابق صرف ترک ڈرامو ں سے اب تک 250ملین ڈالر سے زائد کی آمدنی 2016تک حاصل ہوئی۔‘اسی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی تاحال ڈراموں کی تاریخ میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا ، سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ڈرامہ ’ ری سریکشن ارتغرل ‘ ( جی اٹھا۔ارتغرل) یہی ہے۔
اب تک دنیا کے 78ممالک میں یہ سیریز دیکھی جا رہی ہے جس میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں بھی ’ہم ستارے‘ نے اردو ترجمہ کر کے2015میں نشر کیا ۔ اس وقت تو شاید اس کی دھوم نہیں مچی یا میرے کانوں تک نہیں پہنچی تھی کیونکہ ہم ٹی وی نے بھی اسے اپنے ذیلی چینل سے نشر کیا تھا۔ اصل میں اس ڈرامہ کاصحیح شور تو پاکستانی شائقین نے سوشل میڈیا پر مچایا۔ آج آپ فیس بک پر اس کا نام ’ارتغل‘ لکھ کر سرچ کریں تو خود معلوم ہو جائے گا ۔کئی گروپس، فین پیجز ، آئی ڈیز ، یہی نہیں اقساط ڈاؤن لو ڈ کر کے ازخود محبت میں ترجمہ کر کے اردو سب ٹائٹل لگا کر اپ لوڈ کیے گئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ دیکھ سکیں۔ اس ضمن میں ایک ویب سائٹ نے تو تقریباً تمام ہی سیزن انتہائی محنت کے ساتھ اپ لوڈ کر دیئے پھر عوام سے یا جو لوگ اس سیزن کے عاشق ہوتے چلے جائیں ان سے اپنی مرضی و استعداد و خوشی کے مطابق ترجمہ کرنے کی مد میں ہونے والے اخراجات کے لیے مالی مدد کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ویب سائٹ نے بڑا کام کیا ہے اس لیے نام دینا ضروری ہےwww.giveme5.co واضح رہے اس کے آخر میں comنہیں ہے۔انہوں نے صرف ارتظل کے پانچ سیزن نہیں بلکہ ترک اسلامی تاریخ کے حوالے سے دیگر ڈرامہ سیریز کا بھی ترجمہ کر کے سب ٹائٹل کی صورت ڈالا ہے۔اسی طرح پانچویںسیزن کو ایک اور ویب سائٹ ملٹی پوائنٹ ٹی وی نے ناظرین کے لیے اسی مالی تعاون کی اپیل کے ساتھ امسال لانچ کیا ہے۔اب تو اس سیزن کی اقساط کا حال یہ ہو گیا ہے کہ آپ فیس بک پر سیریز کا نام سیزن اور قسط کا نام لکھیں فوراً مذکورہ قسط سامنے آجائے گی ۔ہا ں یوٹیوب پر ایسی اردو والی سہولت نہیں۔یو ٹیوب پر اس کے آفیشل چینل کے29کروڑ ویوز ہیںاور کوئی سوا پانچ لاکھ سبسکرائبرز ۔ اس کے علاوہ ٹی آر ٹی پر الگ پلے لسٹ موجود ہے۔یو ٹیوب پر موجود تمام مواد ترک زبان میں ہے مگر ان میں سب ٹائٹلز یا کسی قسم کے ترجمہ کی سہولت موجود نہیں۔اس کے باوجود ان ویڈیوز جن میں اقساط بھی شامل ہیںاور مخصوص کلپس بھی کئی ملین ویوز رکھتی ہیں۔اتنی کثیر ویور شپ، پسندیدگی دیکھتے ہوئے شایدنیٹ فلکس نے بھی اس 179اقساط آن ایئر کر دیں۔
بے شمار پوسٹیں صرف اس عنوان ،ہدایت اور اپیل کی صورت ہوگی کہ ’یہ ڈرامہ ضرور دیکھیں ‘۔اسی ذیل میں شاہد آفریدی کی جانب سے اس سیریز کی اہمیت افادیت و اثرات اور اس جیسے ایمان کو اپنانے پر مبنی ٹوئیٹ بھی خاصی وائرل رہی۔لاہور سے سینئر صحافی طارق حبیب ارتغرل کے پہلے سیزن کی کہانی کو موجودہ حالات سے موازنہ کرتے ہوئے لکھتے ہیںکہ،’ایک افغانی قبیلہ۔اس کے ایسے مہمان جو قبیلے والوں نے آزاد نہیں کروائے ۔بلکہ وہ مہمان ریچھ کے مقابل ان قبیلے والوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑے تھے۔پھر افغانی ’’ارتغرل‘‘ سے کہا جاتا ہے کہ مہمان ہمیں دیدو۔مگر افغانی ’’ارتغرل‘‘ وہی جواب دیتا ہے جو قائی ارتغرل نے دیا۔ہماری روایات نہیں۔پھر افغانی ’’ارتغرل‘‘کو بھی وہی دھمکیاں ملتی ہیں۔ مہمان واپس کردو ورنہ بھسم کردیئے جائو گے۔تم ہماری طاقت کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ہر جانب سے لشکر روانہ ہوچکے ہیں۔تمہیں کچل کر رکھ دیں گے۔اڑوس پڑوس سے بھی ’’علماء ‘‘ بھیجے جاتے ہیں جو مرد درویش کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔مگر اس کا وہی جواب ہماری روایات نہیں۔پھر اس نے بھی حالات دیکھے۔پابندیاں، بھوک ، قحط افلاس، دوست دشمن بن گئے۔سینے پر وار سہتے رہے۔کم ظرفوں کی طرف سے لگائے جانے والے گھائو کمر پر بھی برداشت کیے۔ دنیا کی 60ممالک کی افواج سے لڑے۔یہ افغانی ارتغرل اوردیکھ لیں رب زوالجلال نے سرخرو کردیا۔آج وہی ڈریگوس۔ الینچک ۔کوپیک ۔نویان ۔ا س سے مذاکرات کی بھیکاور عزت کا راستہ مانگ رہے ہیں۔دلیری و بزدلی ایک سے دوسرے کو لگنے والی چیزیں ہیں۔ ایسے کردار ہر دور میں جنم لیتے ہیں۔ہر دور میں تاریخ رقم کرتے ہیںاور چلے جاتے ہیں۔انھیں ستائش کی غرض نہیں ہوتی۔نہ اس سے غرض ہوتی ہے کہ لمحہ موجود میں ان کے ساتھ کون کھڑا ہوا۔انھیں تو تاریخ یاد کرتی ہے۔شکاری تاریخ لکھتے ہیں اور ارتغرل تاریخ بناتے ہیں۔ ارتغرل نے کہا ’’ اجداد کے قصے بچوں کو سلانے کے لیے نہیں ،مردوں کو جگانے کے لیے سنائے جاتے ہیں‘‘۔
محمد بزداغ ، نے بطور مصنف اور اسکرین رائٹر اس مہارت کے ساتھ تاریخ کے ان کردارو ںکو اس عظمت اور شان کے ساتھ زندہ پیش کیا ہے کہ یقین جانیں آپ کو دین اسلام سے اللہ سے نبی کریم ﷺ اپنے تعلق پرسچا فخر پیدا ہو جائے گا۔یہ سارا بنیادی کریڈٹ تو ان کا ہی ہے البتہ ان کے ساتھ معاون مصنفین بھی شامل رہے ۔پھر ان عظیم تاریخی کردار وں کی پیش کش میں تین ڈرامہ ڈائریکٹر ’متین گنے‘، ’عاطف اوزکا ن ‘اور ’ہکان ارسلان‘ نے بھی پانچ سیزن کے دوران بے پناہ محنت کی ۔ خود ترک صدر ایردوان نے دوران شوٹنگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سیٹ کا بھی دورہ کیا۔ ڈرامہ میں مرکزی اداکار یعنی ’ارتغرل‘ کا کردار ادا کرنے والے ’انجن آلتن دزئتان‘نے بھی حق ادا کیا۔میرے تجزیہ کے مطابق تو ہر اداکار نے اپنے کردار سے بے پناہ انصاف کیا ۔یہی وجہ ہے کہ ناظرین پر ویسے ہی اثرات ہوئے۔لاجواب اداکاری، مثالی ہدایتکاری و اسکرین پلے ۔اسکرین پلے ان معنوں میں کہ آپ کو2019میں1200کا زمانہ تخلیق کرنا تھا جو کہ ہر اعتبار سے آسان نہیں ہوتا۔مصنف، اداکاری، ہدایتکاری کے ساتھ پس منظر یعنی بیک گراؤنڈ میوزک کا جو جادوئی اثر تھا اُس کے روحانی سحر سے کوئی ناظر نہیں نکل سکتا، اتنا تو میںیقین سے کہہ سکتا ہوں۔ویسے صاف بات یہ ہے کہ یہ موضوع ایسا ہے کہ اس پر ایک صفحہ ناا نصافی ہوگا۔اس کا ایک ایک سیزن پورا ایک شمارہ ہے ۔ ہم انشاء اللہ راہ ٹی وی پر اس کے تفصیلی و منفرد انداز سے تجزیے و اردو میںنشر کرنے کا پلان کر رہے ہیں۔
’ارتغرل بنیادی طور پر اوغوز ترک قبائل سے تعلق رکھنے والے ایک خانہ بدوش قائی قبیلے کی داستان ہے ۔ڈرامہ کا آغازسردار سلیمان شاہ کے چار بیٹوں کے درمیان شروع ہوتا ہے جن میں ایک بیٹاارتغرل ہے ۔اِسی ارتغرل کے تین بیٹوں میں سے ایک عثمان مستقبل میں خلافت عثمانیہ کا بانی ہوگا ۔( جس کا آغازسیزن 6میںدریلیش عثمان کے عنوان سے ہوگا)۔ ارتغرل کی زندگی کے مختلف پہلو ، حالات ، واقعات ، مصنف نے دستیاب تاریخ سے ازخود ڈرامہ کی ضرورت کے مطابق بنائے ہیں، لیکن ان میں زیادہ تر حقیقی کرداروں کو ان کے ناموں کے ساتھ ہی لیا گیا ہے ۔خصوصاً ارتغرل کے قریبی جانباز ساتھی نور گل ، روشان اور بابر کے کردار۔ترک سلجوقی ریاست سے وفادار یہ قبیلہ ایک جانب بازنطینیوں یعنی عیسائی و صلیبیوں سے نبرد آزما ہوتا ہے تو دوسری جانب منگولوں کی وحشی فوج سے پھر تیسری جانب اندرونی ریاستی غداروں سے بھی سامنا کرتا ہے۔ ڈرامہ اس حد تک سنسنی خیز بھی ہے کہ ہر قسط آپ کو دوسری قسط سے جوڑے رکھتی ہے۔ڈائیلاگ میں قرآنی آیات کے حوالے ، احادیث و سیرت نبویﷺ یا صحابہ ؓ کے واقعات کو اس طرح شامل کیا گیا کہ آپ کا جذبہ ایمانی تازہ ہو جاتا ہے۔اسکرین پلے میں مجھے ایک ہی چیز کی کمی محسوس ہوئی وہ تھی رمضان اورعید ین کے ایام کو نہ دکھانا ۔یہ سوال میں نے محمد بذداغ سے بذریعہ ای میل پوچھا بھی ہے ۔ دیکھیں کیا جوا ب آتا ہے ۔
ویسے اتنی بات ہوگئی ، اگر تو آپ نے پہلے یہ ڈرامہ دیکھا ہو گا تو اب تک کی تحریر میں کچھ متعلقہ اہم اضافی باتو ں یا معلومات پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ، لیکن اگر آپ نے یہ ڈرامہ نہیں دیکھا تو شاید ڈرامہ کیا ہوتا ہے یہ بات آپ کبھی جان ہی نہیںسکتے ۔ ہم تو اپنے ’تنہائیاں‘ ، ’آخری چٹان‘ ، ’شاہین‘ ، ’آنگن ٹیڑھا‘ ، ’خدا کی بستی‘ ، ’ شہر ذات‘ جیسے ڈرامو ں کی دنیا میںہی گم تھے۔ اپنی کہانی ، پروڈکشن اور پاکستانی معاشرتی ضروریات و مسائل و تفریح کے اعتبار سے یہ ڈرامے اپنا مقام رکھتے ہیں۔تاہم مذکورہ ڈرامے کا مقام باقی ڈراموں سے کئی اعتبار سے الگ ہے۔ اس کو یوں سمجھیں کہ اگر آپ مسلمان ہیں تو
جان لی کہ یہ ڈرامہ ’دین اسلام ‘کے حقیقی معنی و مفہوم، تصور اقامت دین، عدل ، انصاف، جہاد، شجاعت ، بہادری، اللہ کی مدد ، قیادت، صبر، استقامت ،رہنمائی ، محبت، دوستی، بھائی چارہ، امت مسلمہ جیسے سارے تصورات و اصطلاحات کی ایسی عملی تفسیر ہے کہ جو الفاظ سے قطعی نہیں سمجھائی جا سکتی۔ایسا کون سا ڈرامہ آج تک آپ نے دیکھا ہو جو پورے ملک کی معیشت پر کئی ممالک پر معاشی و ثقافتی اثرات مرتب کرڈالے ۔جی ، ارتغرل کا یہ پہلو بھی نہایت اہم ہے ۔ پانچویں سیزن کے بعد (ٹی آر ٹی ورلڈ کی خبر کے مطابق) خلافت عثمانیہ کا پہلا دار الحکومت سوگت ( استنبول سے چند کلومیٹر دور) اس وقت پوری دنیا میںسیاحت کے اہم مرکز کے طور پر جی اٹھا ہے ۔Sogut, ‘the first Ottoman capital’, resurrected as a tourist hot spot۔ اسی طرح برطانیہ کی ایک خاتون سروش ملک نے اپنی زندگی کی اہم تبدیلی کو اس ڈرامہ میں سکھائے گئے صبر کے واقعات سے جوڑکر حقیقی تبدیلی،بنگی رب اور صبر کے عظیم احساسات سے لطف اندوز ہونے کا واقعہ بیان کیا ہے جسے یو ٹیوب پر How Resurrection Ertugrul helped a mother through a difficult phase دیکھا جا سکتا ہے۔یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ تفریح کے مقصد کے ساتھ آپ وقت گزارنے اسکرین کے سامنے بیٹھیں اور وہان سے زندگی کے سب سے اہم اسباق سیکھ کر اٹھیں۔یہ بات آپ خود ڈرامہ دیکھیں گے تو سمجھ سکیں گے۔ویسے سیریز دیکھتے ہوئے یہ بات ضرور ذہن میں رکھیے گا کہ وہ دور1200کا ہے ، کوئی واٹس ایپ، کیمرا، موبائل ٹیکنالوجی جیسا دور نہیں ہے ۔سادہ لوگ ہیں ، صاف گو ، کھرے ، ایکد وسرے پر زبانی یقین کر لینے والے ، کوئی چال بازی نہیں ۔ ہاں۔جو لوگ چالیں چلتے ہیں اللہ تعالیٰ خود ایمان والو ں کی کیسے مدد کر کے چال ناکام کرتا ہے یہ سب سے زیادہ اہم ترین بات ہوگی سمجھنے کی ۔دوسرا یہ اہم ترین بات بھی جان لیں جو قومیں قیادت کرنا چاہتی ہیں یا جانتی ہیں ان کے ہر ہر ابلاغ سے یہی پیغام جاتا ہے ۔ صدر ایردوان نے اپنے دور حکومت میں خلافت عثمانیہ کے از سرنو قیام ، امت کی قیادت کے تناظر میں جو بھی اقدام اٹھائے ہیں یہ سیریز اسی کی ایک جھلک ہے جس نے کم از کم ترکی کی سطح پر تو اپنا پورا کام دکھایا ہے۔صدر ایردوان کا کہنا ہے کہ وہ جہاں جاتے ہیں اس سیریز کے حوالے سے لوگ ان سے ضرور بات کرنا چاہتے ہیں۔
Wherever I go during my travels, everyone wants to discuss Resurrection with me and tell me how everyone in those countries watches [this series]
یہ ایسا ہی ہے جیسے امریکہ ہالی ووڈ اپنی فلموں سے یہ پیغام دیتا ہے کہ وہی دنیا کو چلانے اور بچانے والا ہے ، اس کے سپر ہیروز یہی کام کر کے دنیا کو ہر تباہی سے بچا سکتے ہیں وہی دنیا کا لیڈر ہے تو متبادل کے طور پر ترک قوم کی جانب سے ان کے شاندار ماضی کو دیکھتے ہوئے بھی یہی پیغام دیا گیاہے اور مستقل دیا جانا چاہیے۔