فضہ رحمن
(جناح یونیورسٹی برائے خواتین)
کانوں میں ایک ہی آواز گونج رہی تھی کہ کشمیر لہو لہو ہے۔ دل بہت غم زدہ ہے کہ آج ہم اتنے بے بس ہوچکے ہیں کہ ہمارے پڑوس میں بھارت مظالم ڈھا رہا ہے اور ہم اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
کشمیر میں کرفیو کے باعث زندگی مفلوج ہوچکی ہے، ہمارے کشمیری بھائیوں کی شہادتیںٖ ہورہی ہیں اور مائوں بہنوں کی عزتیں لوٹی جارہی ہیں۔ کشمیری رہنمائوں کو ان کے گھروں میں نظربند کیا ہوا ہے۔ وہاںکے اسپتال، دکانیں سب کچھ بند ہے۔ یہاں تک کہ لوگ بھوک کی وجہ سے مر رہے ہیں اور انہیں گھروں میں ہی دفنایا جارہا ہے۔
کیا یہ حالات اقوام متحدہ کو نظر نہیں آرہے؟ کیا مسلمان حکمران سورہے ہیں؟ سب اندھے،گونگے، بہرے کیوں بن گئے ہیں؟ کیوں ان کو خوف نہیں آتا کہ قیامت کے دن اللہ کو جواب دہ ہونا ہے؟ کیوں پاکستانی حکومت کوئی سخت اقدام نہیں اٹھارہی؟ کیوں اپنی افواج کشمیر میں نہیں اتار رہی؟ اب اور کس چیز کا انہیں انتظار ہے؟
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ) ’’اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نہیں نکلتے جب کہ کمزور مرد، خواتین اور بچے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمارے لیے اس بستی سے نکل جانے یا نجات کا کوئی راستہ پیدا کر جس کے رہنے والے ظالم ہیں۔‘‘
آج سے کتنے سال پہلے قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘۔ اور آج اس شہ رگ کو کاٹا جارہا ہے اور ہم خاموش تماشائی بن کے بیٹھے ہوئے ہیں۔ میری پاکستانی حکمرانوں سے اپیل ہے کہ خدا کے لیے اب تو جاگیں ،کشمیر آپ کو پکار رہا ہے، اگر آپ آج بھی نہ جاگے تو اسی طرح دشمن آپ کے بقیہ حصوں پر قابض ہونے کی کوشش کرے گا۔ بقول شاعر:
کتاب سادہ رہے گی کب تک
کبھی تو آغازِ باب ہو گا
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی
کبھی تو ان کا حساب ہو گا
سحر کی خوشیاں منانے والو!
سحر کے تیور بتا رہے ہیں
ابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی
کہ سانس لینا عذاب ہو گا
میری دعا ہے کہ اللہ آپ لوگوں کو ہدایت دے، آپ کے دلوں میں جذبۂ شہادت پیدا کر دے تاکہ آپ دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں اور دنیا و آخرت میں سرخرو ہو جائیں۔ اگر ہم آج نہ جاگے توکب جاگیں گے!