یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں

771

ایمن علی شاہ
یہ اگست 1969 کی بات ہے جب ہندو نواز اشتراکی لابی پاکستان کو ایک سیکولر ریاست بنانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہی تھی۔ایسے میں اسلام پسندوں کی جانب سے سے نظام تعلیم کو اسلامی خطوط پر استعمال کرنے کا مطالبہ حکومت کے ایوانوں کو لرزا گیا۔ اسلامی نظام تعلیم کا نعرہ بلند کرنے والوں میں سے ایک شیدائی اسلام عبدالمالک نے ڈھاکہ میں منعقدہ مذاکرے میں برملا اظہار کیا کہ پاکستان کا نظام تعلیم صرف اور صرف اسلامی ہوگا۔ اس اظہار حق کی پاداش میں طالب علم عبدالمالک کو آہنی سریے مار کر شہید کر دیا گیا۔ اس واقعے کے اثرات قومی سطح پر مرتب ہوئے اور اسلام پسندوں کے دل میں سیکیولرازم کے خلاف جذبہ جہاد گرم ہو گیا۔ ایسے میں ملتان ڈگری کالج برائے خواتین کی طالبہ شکورہ آفتاب نے اس بات کی ضرورت کو محسوس کیا کہ طالبات کی بھی ایسی منظم تنظیم ہونی چاہیے جو تعلیمی اداروں میں پڑھنے والی طالبات تک اسلام کا پیغام پہنچا سکے۔ اس سوچ کے تحت ایک ملک گیر تحریک کا عزم و ارادہ کیا گیا۔ طالبات کو ہمنوا بنایا گیا اور یوں پاکستان میں طالبات کی واحد نمائندہ تنظیم اسلامی جمعیت طالبات پاکستان کا قیام عمل میں آ جاتا ہے۔
21 ستمبر 1969 کو اسلامی جمعیت طالبات کا پہلا تاسیسی اجتماع منعقد کیا گیا جس میں کل 14طالبات شریک ہوئیں۔ اجتماع کا آغاز سورۃ العصر کی تلاوت سے کیا گیا جس کے بعد شکورہ آفتاب صاحبہ نے جمعیت کے قیام کے مقاصد سے حاظرین کو آگاہ کیا۔ جمعیت کے قیام کا بنیادی مقصد طالبات کو منظم کرکے ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے اور طالبات میں اللہ کی اطاعت اور اتباع سنت کا جذبہ پیدا کرکے معاشرے میں مغربی تہذیب کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدام کرنا ہے۔
اس کے بعد حلف برداری کا مرحلہ پیش آیا۔ پانچ طالبات نے خود کو رکنیت کے لئے پیش کیا اور اللہ رب العالمین کو گواہ بناکر یہ حلف اٹھایا کہ وہ اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گی۔ اس کے بعد اسلامی جمعیت طالبات کے ذمہ داران کا انتخاب کیا گیا اور ناظمہ اعلی محترمہ شکورہ آفتاب، معتمدہ خاص محترمہ شاہین مصطفی اور معتمدہ عام سمیعہ فاطمہ کو منتخب کیا گیا۔ جمعیت کے اس تاسیسی اجتماع میں شریک ہر طالبہ نے قیام جمعیت کی ضرورت کو کس شدت سے محسوس کیا اس کا اظہار سابقہ ناظمہ اعلیٰ محترمہ ذکیہ فاطمہ کے یہ الفاظ ہیں ” آج 21 ستمبر 1969 کا دن ہے، سورج اپنی تابانیوں کے ساتھ چمک رہا ہے اور خدا کے بندے ظلم و استبداد کی چکی میں پس رہے ہیں اور وہ اپنے خدا سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں ان کے ذہنوں میں اسلام کا تصور معمولی سا رہ گیا ہے۔ ایسے میں یہ ضرورت کتنی شدت سے محسوس ہوتی ہے کہ کاش ہم ان راستوں پر نہ چلتے جن پر چل رہے ہیں گروہی اختلاف بھی اتنے بڑھا بیٹھے ہیں کہ دنیا کی اصلاح اور اس کی امامت کا شرف اٹھانا ہمارے بس میں نہیں رہا ہے۔ نوجوان الگ ذلت و پستی میں گر رہے ہیں اور نوجوان لڑکیاں اپنے آپ میں مگن ہیں۔ کوئی اپنی حالت پر غور نہیں کرتا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ایسے میں آج کے دن چند اسلام پسند طالبات جمع ہوئی ہیں اور ایک جماعت تشکیل دی ہے جس کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں کہ تمام لوگ خدا کی اطاعت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں اپنی زندگی گزاریں۔ اس عظیم مقصد والی جماعت کا نام اسلامی جمعیت طالبات پاکستان تجویز ہوا ہے اور اس کا آغاز تعلیم البنات انٹرکالج شمس آبادکالونی ملتان سے ہوا ہے۔”
تاسیسی اجتماع کے بعد دیگر طالبات سے رابطے کا کام شروع کیا گیا اور اخبارات و رسائل کے ذریعے قیام جمعیت کی خبر ملک بھر میں دی گئی۔ صدائے حق پر لبیک کہنے کے لئے کئی پروانے جمع ہوئے اور جمعیت طالبات کے قیام کی خبر ہر با شعور طالبہ کے دل کی آواز بن گئی۔ جس طرح صحرا میں سفر کرنے والا آبادی کے آثار دیکھ کر تمام تر تھکن مصائب و آلام کو بھلا کر خوش ہو جاتا ہے اسی طرح اسلام پسند طالبات بھی جمعیت کے سائبان میں جگہ ڈھونڈنے لگیں۔

زندگی پھر رہی تھی بھٹکتی ہوئی
میری خانہ بدوشی کو گھر مل گیا

1969 میں قیام جمعیت کے ساتھ ہی دستور مرتب کیا گیا اور ابتدائی طور پر تین شعبہ جات کا قیام کیا گیا جس میں نشرواشاعت، بیت المال اور لائبریری شامل تھے۔ شعبہ جات کے قیام کے بعد جمعیت کی سرگرمیوں کی خبریں اور بیانات اخبارات میں شائع ہونے لگے۔ بیت المال کی آمدنی نہ ہونے کے برابر تھی لہذا تحریک سے منسلک افراد نے اپنی جیب خرچ سے رقوم جمع کرنا شروع کیں۔ تمام طالبات کتب خریدنے کی استطاعت نہ رکھتی تھیں اس لیے لائبریری کا نظام قائم کیا گیا۔ اس طرح محدود وسائل کے ساتھ کاموں کا آغاز ہوا۔ ابتدائی طور پر رحیم یارخان، بہاولپور، کراچی اور لیہ میں جمعیت کا آغاز ہوا۔ جنوری میں دورہ جات کا سلسلہ شروع کیا گیا اور لاہور کے مختلف کالجوں کے دورے کر کے طالبات کو جمعیت کا ہم نوا بنایا گیا اور یوں طالبات کا یہ مختصر قافلہ ایک عظیم کارواں بنتا گیا۔سن 1970 میں مشرقی پاکستان، 71 میں جامعہ پنجاب اور 1980 میں اندرون سندھ جمعیت کے کاموں کا آغاز ہوا۔ 1987 میں جمعیت نے علاقائی زبانوں میں دعوت پیش کرنا شروع کی اور صوبائی سطح پر تربیت گاہوں کا انعقاد کیا گیا۔

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل
مگر لوگ ملتے گئے کارواں بنتا گیا

جمعیت شروع سے ہی نہ صرف دعوتی میدان میں پیش پیش ہیں بلکہ معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد بھی جاری رکھا۔ قیام کے فوری بعد جمعیت نے خواتین یونیورسٹی اور اسلامی نظام تعلیم کے مطالبات کے لیے مربوط کوششوں کا آغاز کیا۔1970 میں ملک گیر سطح پر ہفتہ اسلامی نظام منایا گیا۔ 1983 میں انسداد فحاشی مہم منائی گئی۔ 1992 میں جمعیت طالبات نے ملکی سطح پر بھارتی ثقافت نامنظور مہم منائی اور طالبات میں اسلامی ثقافت کا شعور بیدار کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں مختلف سرگرمیاں منعقد کیں۔ 1997 میں جمعیت نے حکومت پاکستان کی نئی تعلیمی پالیسی میں موجود اسلامی نظریہ پاکستان سے متصادم عوامل کا تنقیدی جائزہ لیا اور شعبہ نشرواشاعت کے تحت اس پالیسی کی اصلاح کے لیے پرزور انداز میں مہم چلائی۔ متبادل تجاویز تیار کر کے قومی اخبارات میں بھیجنے کے ساتھ ساتھ ارباب اختیار کو یاداشت بھجوائی گئی اور ان سے ملاقاتیں کی گئیں۔ اسلامی جمعیت طالبات نے خواتین یونیورسٹی کے قیام کے لئے طویل جنگ لڑی۔ 1969 سے جمعیت کی ترجیحات میں شامل یہ مطالبہ طویل جدوجہد، مہمات اور حکومتی وعدوں کے بعد بالآخر 1998 میں پورا ہوا اور راولپنڈی میں فاطمہ جناح یونیورسٹی برائے خواتین کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جمعیت طالبات کے تحت 2000 میں سہ ماہی تہذیب اسلامی پراجیکٹ منایا گیا جس میں مادیت پرستی، اسلامی اقدار کا فروغ اور عورت کے مقام و مرتبہ کے حوالے سے موضوعات طے کئے گئے اور تعلیمی اداروں میں خصوصی سرگرمیاں کروائی گئیں۔ 2012 میں تعمیر ملت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں طالبات نے شرکت کی اور روشن پاکستان کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنے کا عزم کیا۔سن 2013 میں اسلامی جمعیت طالبات کے تحت اصلاح ذرائع ابلاغ مہم منائی گئی جس میں ذرائع ابلاغ کے عہدیداران اور پیمرا کے نمائندگان سے ملاقاتیں کی گئی اور خصوصی خطوط لکھے گئے اور انہیں ذرائع ابلاغ پر موجود حیائسوز مواد کو روکنے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ 2015 میں حور مقصورات کانفرنس اور کیرئیر کاونسلنگ فورم کا بڑی سطح پر انعقاد کیا گیا۔2016 میں لاہور میں یوتھ فورم اور کراچی میں ٹیلنٹ کانٹیسٹ منعقد کروایا گیا جس میں 2017 میں میڈیا ایفیکٹ پر خصوصی مہم منائی گئی جس کے دوران پیمرا، مختلف چینلز مالکان اور صحافی حضرات سے رابطے کیے گئے۔ ملک گیر سطح پر طالبات میں سروے کروایا گیا اور خصوصی رسالے اور پمفلٹس کا اجراء کیا گیا۔ ملک بھر میں پھیلتی بے حیائی کے خلاف جمعیت کے تحت حیا پروجیکٹس کا انعقاد بھی کیا جاتا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات، سیلاب اور زلزلوں میں جمعیت نے امدادی سرگرمیوں کا حصہ بنتے ہوئے خصوصی فنڈز قائم کیے اور ریلیف کمیٹیاں تشکیل دیں۔ افغانستان میں روسی جارحیت ہو یا اسرائیل کو القدس کا دارالحکومت بنائے جانے کا معاملہ، کشمیر میں بھارتی مظالم ہو یا پھر عراق پر امریکی حملہ جمعیت طالبات امت مسلمہ پر ہونے والے مظالم پر بھی بھرپور احتجاج کرتی رہی ہے۔
بین الاقوامی اسلامی تنظیموں کے ساتھ بھی جمعیت طالبات کے مربوط روابط ہیں اور ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ کے تحت ہونے والی بین الاقوامی کانفرنسز میں پاکستانی طالبات کی نمائندہ تنظیم کی حیثیت سے اسلامی جمعیت طالبات شرکت کرتی رہی ہے۔ اخوان المسلمون کی خاتون رہنما محترمہ زینب الغزالی، قیمہ جماعت اسلامی ہندوستان اور ایرانی رہنما بنت آیت اللہ طالقانی اور صدیقہ رجائی کے ساتھ بھی جمعیت طالبات خصوصی نشسیں رکھ چکی ہے۔ ملکی سطح پر نوجوانوں میں کام کرنے والی مختلف اسلامی تنظیموں کے لیے جمعیت طالبات نے 2018 میں کانفرنس آف اسلامک یوتھ آرگنائزیشن کا انعقاد کیا جس میں گیارہ اسلامی تنظیموں کی نمائندگان نے شرکت کی اور نوجوانوں کے موجودہ مسائل اور درپیش چیلنجز پر گفتگو کی گئی۔
اجتماعیت سے منسلک ہونے والی طالبات کی تربیت کے لئے بھی جمعیت ایک مربوط تربیتی نظام پر کاربند ہے۔ ہر کارکن کو مطالعہ کلاسز کے ذریعے دین کا بنیادی فہم عطا کیا جاتا ہے اور کتاب سے انکا تعلق جوڑا جاتا ہے۔ مدرسات کی تیاری کے لیے 12کلاسز پر مشتمل کارکن سازی کورس کروایا جاتا ہے۔ جمعیت کا نگران تربیت سسٹم بھی کارکنان کی تربیت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ہر کارکن کی ایک نگران تربیت مقرر کی جاتی ہے جو اس کی تربیت کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دوران سال کارکنان کے لیے مختلف تربیت گاہوں اور تربیتی نشستوں کا گاہے بگاہے انعقاد کیا جاتا رہتا ہے جہاں طالبات نہ صرف قرآن و حدیث کی بنیادی تعلیمات حاصل کرتی ہیں بلکہ معاشرے کو درپیش مسائل اور موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی ان کی ذہن سازی کی جاتی ہے۔
طالبات کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے جمعیت پلیٹ فارم مہیا کرتی رہی ہے۔ جمعیت کے شعبے علم و ادب کے تحت شہروں اور ملک گیر سطح سے مقابلہ جات کا انعقاد کیا جاتا ہے جہاں طالبات کو اپنی صلاحیتوں کے بہتر اظہار کا موقع ملتا ہے۔ رسائل کے اجراء کے ذریعے بھی تحریری صلاحیت رکھنے والی طالبات کو اپنے فکر کے اظہار کا موقع ملتا ہے۔ اسلامی جمعیت طالبات کے تحت بچوں کے لئے رسالہ بزم گل شائع کیا جاتا رہا ہے جسے بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ جمعیت کے تحت طالبات کا واحد نمائندہ رسالہ پکار ملت بھی ماہانہ بنیادوں پر شائع کیا جاتا ہے جسے ملک بھر میں طالبات بے حد پسند کرتی ہیں۔ شہروں کی سطح پر جمعیت ٹیلنٹ ایوارڈ شوز، یوتھ فورمز، ادبی نشستوں اور فن فئیرز کا اہتمام بھی کرتی ہے۔
طالبات میں دینی شعور کو اجاگر کرنے کے لیے جمعیت طالبات کی سرگرمیاں پورا سال جاری رہتی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں قرآن سرکلز، دروس قرآن اور گروپ ڈسکشن کے ذریعے دعوت دین کا کام ہوتا ہے۔ تمام بڑے شہروں میں سالانہ قرآن اسٹڈی پروجیکٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں بڑی تعداد میں طالبات شرکت کرتی ہیں اور قرآن و سنت حدیث اور فقہ کی بنیادی تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ طالبات کو مثبت تفریح فراہم کرنے کے لیے جمعیت تعلیمی اداروں ں میں فن فیسٹا، بک فئیرز، کارنیول اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔
الغرض اسلامی جمعیت طالبات صرف ایک تنظیم ہی نہیں بلکہ طالبات کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرنے کا ذریعہ ہے۔ کتنی ہی طالبات ہیں جو جمعیت کی کوششوں سے گمراہیوں کے راستے سے نکل کر صراط مستقیم پر گامزن ہوئیں۔جمعیت نے طالبات کو فکر آخرت سے سرشار کیا ان کا تعلق خدائے واحد کے ساتھ مضبوط کیا اور یہی تعلق باللہ انہیں دنیا و آخرت میں سرخرو کرنے کا باعث ہے۔ جمعیت نے جوانی کی صلاحیتوں کو صحیح رخ دیا مقصد زندگی سے آشنا کیا باطل کی چالوں کو سمجھایا اور حق پر ڈٹے رہنے کا حوصلہ دیا۔ جمعیت پچھلے پچاس برسوں سے طالبات کے درمیان فکروعمل کی شمع روشن کئے ہوئے ہے اور اس دعوت پر لبیک کہنے والے پروانوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ 14طالبات سے شروع ہونے والا یہ قافلہ آج ہزاروں کارکنان پر مشتمل ہے جو ملک بھر میں دعوت دین کا کام جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ بے حیائی اور بے راہ روی کے شکار معاشرے میں یہ طالبات نہ صرف اپنا ایمان محفوظ رکھے ہوئے ہیں بلکہ دیگر طالبات کو بھی معاشرے کی غلاظت سے نکال کر صراط مستقیم پر چلنے کے لئے رہنمائی فراہم کر رہی ہیں۔

حصہ