محمد مبین جوئیہ
نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں۔ اسی لیے دنیا بھر میں نوجوانوں کی کردار سازی اور صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ایک صحت مند نوجوان اپنے خاندان، ملک و قوم کے لیے مثبت اور تعمیری کام سرانجام دیتا ہے۔ دنیا بھر میں نوجوانوں کی صحت اور دیگر سماجی فرائض کے حوالے سے اسکول سے ہی تربیت شروع کردی جاتی ہے اور خاص طورپر تمباکو نوشی کے نقصانات کے حوالے سے ان کو بچپن سے ہی آگاہ کرنا شروع کردیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں تمباکونوشی کی وبا تنزلی کی جانب مائل ہے۔ عالمی صحت کو لاحق خطرات میں تمباکو نوشی کی وبا سب سے تباہ کن ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مرجاتے ہیں۔ جن میں سے چھ لاکھ سے زیادہ افراد خود تمباکو نوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکو نوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے دھوئیں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں جن میں سے اسی فیصد لوگ ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان، بھارت، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں تمباکو نوش لوگوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس اضافے کا بڑا سبب ان ممالک کا نوجوان طبقہ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جاپان اور چائنا کے ساٹھ فیصد مرد حضرات سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں۔ سگریٹ نوش آبادی میں بارہ فیصد خواتین شامل ہیں جب کہ روزانہ ایک لاکھ بچے سگریٹ نوشی شروع کردیتے ہیں۔
والدین، استادوں اور سماج کے معزز لوگوں کو مل کر حقہ نوشی اور سگریٹ نوشی کے خلاف موثر اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اکثر ہونہار اور اچھے لڑکے سگریٹ نوشی کی وجہ سے تباہ و برباد ہو جاتے ہیں۔ نیک لڑکے بزدل، ڈرپوک اور شریر بن جاتے ہیں۔ دنیا میں جس قدر مشہور عالم اور فاضل گزرے ہیں انھوں نے عمر بھر تمباکو کو ہاتھ نہیں لگایا شاید یہی وجہ ہے کہ ان کی عمریں دراز تھیں، دل مضبوط تھے، دماغ سالم اور جسم توانا تھا۔تمباکو نوشی سے دل کے امراض اور پھیپھڑوں کے سرطان جیسی خطرناک بیماریاں ہوتی ہیں اور تمباکو نوشی کرنے والا اپنی اوسط عمر سے پندرہ سال پہلے دنیا سے گزر جاتاہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ انسان کی عمر آٹھ منٹ تک کم کر دیتی ہے کیونکہ اس میں چار ہزار سے زائد نقصان دہ اجزاء موجود ہوتے ہیں۔
اگر ہمارے وطن پاکستان کو اچھا مستقبل چاہیے تو سگریٹ نوشی پر روک تھام کرنی چاہیے۔ والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو تمباکو نوشی جیسی لت سے چھٹکارہ حاصل کرنے میں ان کی مدد کریں۔ ان پر سختی کرنے اور مار پیٹ کے بجائے انہیں اس کے نقصان سے آگاہ کریں۔ چند لمحات کی تفریح کی غرض سے پی جانے والی سگریٹ ان کے آنے والے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل سکتی ہے۔