چڑیا کا بدلہ

917

محمد حارث عمران
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک چڑیا اور لومڑی رہتے تھے۔دونوں کی اکثر جنگل میں ملاقات ہوتی مگر آج تک دونوں ایک دوسرے کے گھر نہ گئے تھے۔ایک دن لومڑی نے چڑیا سے کہا کہ کبھی تم میرے گھر دعوت کھانے آؤ میں تمہارے لیے کچھڑی بناؤں گی۔
کیونکہ کھچڑی چڑیا کو بہت پسند تھی ،اس لیے چڑیا نے لومڑی کی دعوت قبول کر لی۔اگلے روز چڑیا دعوت کھانے لومڑی کے گھر گئی اور دونوں باتیں کرتے رہے۔جب باتوں سے فارغ ہو ئے تو لومڑی تین پلیٹوں میں کھچڑی لے آئی اور اپنی پڑوسن بلی کو بھی کھا نا کھانے وہاں بلا لیا۔
چڑیا ،بلی کو دیکھ کر پریشان ہو گئی ،اس نے سوچا کہ لومڑی کو بتادے کہ وہ بلی کے آجانے سے خوفزدہ ہو گئی ہے۔مگر خوف کے مارے نہ تو اس سے کچھ کہا گیا اور نہ ہی کچھ کھا یا گیا۔
وہ دل ہی دل میں افسردہ ہورہی تھی کہ آخر لومڑی نے آج ہی اپنی خونخوار پڑوسن کو یہاں کیوں بلا لیا ہے مگر کچھ کہہ بھی نہ سکتی تھی کہ بلی کے تیز پنجے اس کے سامنے ہی تھے وہ چپ چاپ ایک کونے میں دبک کر بیٹھی رہی۔
دوسری طرف میزبان لومڑی کھانے میں مگن تھی اور اسے اس بات کی کوئی پروانہ تھی کہ اس کی مہمان بلی سے شدید خوفزدہ ہو گئی ہے۔بلکہ وہ تو چڑیا کی یہ حالت دیکھ کر دل ہی دل میں ہنس رہی تھی۔وہ بار بار چڑیا سے پوچھ رہی تھی کہ اور کھچڑی لاؤں ؟مگر چڑیا نے تو پہلے ہی کچھ نہ کھایا تھا اور مزید کھچڑی کیوں مانگتی سو اس نے منع کردیا۔
کچھ دیر بعد لومڑی کو ہنستے ہوئے دیکھ کر چڑیا کی سمجھ میں بات آگئی کہ لومڑی نے جان بوجھ کر اس سے مذاق کیا ہے چنانچہ چڑیا نے اس سے بدلہ لینے کی ٹھان لی۔کئی دن بیت گئے۔ایک دن چڑیا نے لومڑی سے کہا کہ تم نے مجھے دعوت دی کیوں نہ میں بھی تمہیں دعوت دوں تو پرسوں میرے گھر دعوت کھانے آنا میں تمہارے لیے مچھلی کا سوپ بناؤں گی۔
یہ سنتے ہی لومڑی کے منہ میں پانی آگیا۔لومڑی مقررہ دن اس کے گھر پہنچ گئی۔سوپ کی خوشبو سونگھ کر اس کے منہ میں بار بار پانی آرہا تھا۔کچھ دیر بعد چڑیا اس کے لیے سوپ لائی۔آج وہ خود تو مزے سے کھچڑی کھا رہی تھی لیکن مہمان لومڑی صراحی میں سوپ نہیں پی سکتی تھی کیونکہ صراحی کا منہ لمبا تھا اور لومڑی کا منہ صراحی میں جا نہیں پا رہا تھا۔
لومڑی ،دعوت اڑانے کے لیے بے تاب تھی ،مگر چڑیا کی ہو شیاری کی وجہ سے آج وہ صرف صراحی کو چاٹنے پر مجبور تھی۔
لومڑی ،چڑیا کو کہنا چاہتی تھی کہ وہ اسے صراحی کے بجائے کسی برتن میں سوپ پلادے مگر اپنی حرکت بھی اسے یاد تھی۔اسے یاد تھا کہ اس دن چڑیا کو اپنے گھر دعوت پر بلاکر اس نے چڑیا کو بھو کارکھا تھا اور اسے تنگ بھی کیا تھا۔
لومڑی سمجھ چکی تھی کہ اس نے دوست کو دعوت پر بلا کر جیسا سلوک کیا تھا آج ایسا ہی بدلہ اسے بھی مل رہا ہے۔اس کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اس نے چڑیا سے اپنی غلطی کی معافی مانگی اور پھر چڑیا تو دل کی اچھی تھی ہی اس نے بھی فوراً لومڑی کو معاف کر دیا اور بولی،’’بی لومڑی !جو ہوا اسے بھول جاؤ۔
آج سے ہماری دوستی کا نیا آغاز ہو گا اور اس دوستی میں ہم کبھی ایک دوسرے کوتنگ نہیں کریں گے۔‘‘لومڑی نے ننھی سہیلی سے وعدہ کرلیا۔پھر چڑیا نے اچھی طرح لومڑی کی خاطر تواضع کی اور اسے خوشی خوشی اپنے گھر روانہ کیا۔
بچو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم بھی کسی کے ساتھ برا سلوک نہ کریں کیونکہ یہ بری بات ہے۔
دوست کا دل دکھانے سے کسی کو خوشی نہیں مل سکتی۔ویسے بھی سچی دوستی یہ ہے کہ دوست کا ہمیشہ ساتھ دیا جائے۔اس کا خیال رکھا جائے اور اسے کبھی جان بوجھ کر کوئی تکلیف نہ دی جائے۔

حصہ