ہر موسم کی اپنی خصوصیات ہیں اور ہر موسم کے اپنے مزیدار پھل ہیں قدرت نے تمام پھلوں کو ہر موسم کے لحاظ سے بنایا ہے۔
آج ہم آپ کو ان ہی رسیلے اور ذائقہ دارپھلوں کے بارے میں بتائیں گے جن کی تاثیر ٹھنڈی اور سرد ہوتی ہے اور ان کا کھانا نہایت مفید اور صحت بخش ہے۔
تربوز
سرخ اور سبزرنگ کے پھل تربوز کی تاثیر انتہائی سرد ہے یہ جلدی ہضم ہوتا ہے اوراس کے بیج معدے میں موجود فاضل معدوں کو خارج کرتے ہیں یہ دماغی گرمی کو دور کرتا ہے۔
تربوز کھانے کے بعد پانی پینا مناسب نہیں،کھٹا اور گلا ہوا تربوز کھانے سے ہیضہ ہوسکتا ہے تربوز جب بھی کھائیں ٹھنڈا کھائیں اور خالی پیٹ کھائیں ،کھانا کھانے سے پہلے تربوز کھانا بہت فائدہ مند ہے۔ لیکن خیال رہے کہ سرد مزاج والوں کے لیے تربوز کھانا نقصان دہ ہے۔
خربوزہ
خربوزہ اور اس کی تاثیر بھی سردہے۔ رمضان میں چاٹ جس پھل کے بغیر نامکمل ہوتی خربوزہ گرمی سے بچاتا ہے اور دل و دماغ کو تازگی بخشتا ہے۔
جس طرح تربوز کھانے سے پہلے کھانا مفید ہے اس ہی طرح خربوزہ کھانے کے بعد کھانا مفید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے خربوزے کو کاٹے بغیر برف میں رکھ دیں اور مناسب وقت کے بعد کاٹ کر کھائیں ، کٹا ہوا خربوزہ برف میں رکھ کر کھانا مناسب نہیں۔
خیال رہے کہ خربوزہ کھانے کے بعد پانی یا دودھ پینے سے ہیضہ ہوجا نے کا اندیشہ ہے۔
فالسہ
گرمیوں کی سوغات فالسے کی تاثیر بھی سرد تر ین ہوتی ہے یہ پیاس اور گرمی کو دور کرتا ہے اس لیے سحر اور افطار میں اس کا مشروب پینا نہایت مفید ہے یہ قوتِ ہاضمہ کو تیزکرتا ہے، بلغم کو خارج کرتا ہے۔ جن میں خون کی کمی ہو وہ فالسہ استعما ل کریں کیونکہ فالسہ نیا خون کافی مقدار میں پیدا کرتا ہے، خیال سرد مزاج والوں کے لیے فالسہ نقصان دہ ہے۔
پپیتا
پپیتے کی تاثیر بھی سرد ہوتی ہے یہ دل اور معدے کی سوزش ،جگر اور امراض دل کے لیے مفید ہے۔ جن کو دائمی قبض ہو وہ ہر روز استعمال کریں۔کم میٹھا ہونے کی وجہ سے شوگر والے بھی استعما ل کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ سرد مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
خوبانی
خوبانی کی تاثیر بھی سرد تر ہے یہ قبض کشا ہے،سوزش معدہ اور معدہ کی سوزش کے لیے مفید ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سرد مزاج والے خوبانی کم استعما ل کریں۔
املی
املی کی تاثیر سرد اور خشک ہے یہ قے اور متلی کو روکنے کے لیے اس کا استعمال مفید ہے۔ املی پانی میں ڈال کرپانی پینے سے دل کی گرمی دور ہوتی ہے، بے چینی کو دور کرتی ہے، طبیعت کو فرحت بخش بناتی ہے۔ خیال رہے کہ زیادہ کھانے سے دانت خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
کھجور
کھجور کی تاثیر گرم ہوتی ہے مگر یہ بہت زیادہ طاقت والا پھل ہے، دل اور دماغ کو طاقت دیتا ہے کھجور کا زیاد ہ استعمال جسم میں گرمی بڑھا دیتا ہے لہٰذا اس کوکم استعمال کیا جائے۔
کیلا
کیلا ایک متعدل پھل ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلے کے استعمال میں اس کا جوس زیادہ مناسب ہے۔ کیلے کا کودا ایک اونس نمک لگا کر کھانا پیچش کے لیے مفید ہے مگر کیلا معدے میں بھاری پن پیداکرتا ہے،کچا کیلا کھانا مناسب نہیں۔
آم
پھلوں کا بادشاہ آم اس کی تاثیر گرم تر ہوتی ہے مگر اس کے فائدے بھی بے شمار ہیں دیسی آم کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے ،خون پیدا کرتا ہے اور جگر اور معدے کو تقویت دیتا ہے۔
آم کھانے کے ساتھ کھانا مناسب ہے یا پھر دوپہر کے بعد کھائیں ،آم کھانے کے بعد دودھ یا دودھ کی لسی پینے سے تازہ خون پیدا ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ جن کے معدے ،جگر اور مثانے میں گرمی ہو وہ آم استعمال نہ کریں۔
سیب
سیب تا ثیر متعدل ہے یہ دماغ کو تقویت دیتا ہے اور روح لطیف کرتا ہے۔ کمزور اور دبلے بدن کے لیے سیب بہت لاجواب پھل ہے، جسم کو موٹا کرتا اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، خشک کھانسی میں میٹھے سیب کھانا بہت مفید ہیں۔ خیال رہے کہ سیب چھلکا اتار کر کھانا چاہیے کیوں کہ اس کا چھلکا دیر سے ہضم ہوتا ہے اور دماغی نظام کے لیے مناسب نہیں۔
پھلوں کے ذریعے جلد کی حفاظت
تندرستی ہزار نعمت ہے شاید اس لیے اسی سے شخصیت کی خوب صورتی بھی مشروط کی جاتی ہے۔ یہ چاہے ظاہری ہو یا باطنی دلوں کو موہ لیتی ہے اور بات جلد اور چہرے کی شادابی و دلکشی کی ہو تو توجہ بھی خاص دینی پڑتی ہے۔ موسم گرما میں شروع ہوتے ہی توجہ کا دائرہ قدرے وسیع ہو جاتا ہے۔ موسم کے بدلتے اثرات تقریباً ہر قسم کی جلد کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہیں جس پر اگر فوری توجہ نہ دی جائے تو اچھی خاصی خوبصورتی بھی ماند پڑ جاتی ہے۔ تاہم قدرتی ذریعوں سے یہ شادابی تادیر برقرار رکھی جا سکتی ہے۔ خصوصاً موسمی پھل اور سبزیاں اس ضمن میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ ذیل میں چند ایسے ہی ماسک کی تراکیب کا ذکر ہے جو آپ کو موسم کے برے اثرات سے محفوظ رکھیں گے اور آپ خود میں ایک خوشگوار تبدیلی محسوس کریں گی۔
پھلوں کے ماسک
موسم گرما کے کئی پھل ایسے ہیں جو تاثیر کے اعتبار سے چہرے کے لیے موثر اور مفید تصور کیے جاتے ہیں۔ خصوصاً پپیتے میں پاپین نام کا ایسا خامرہ پایا جاتا ہے جو چہرے کے فاضل تیل اور مردہ خلیوں کو ختم کر کے جلد کو بارونق اور چمک دار بناتا ہے۔ اس لیے اس سے تیار کیے گئے ماسک کو تمام اقسام کی جلد کے لیے موثر قرار دیا جاتا ہے۔
کھیرے کا ماسک
دو بڑی اسٹرابیریز میں چائے کے دو چمچ پپیتے کا گودا، ایک انڈے کی سفیدی اور چار انچ کھیرا باریک پیس لیں۔ اس آمیزے کو چہرے اور گردن پر لگا کر پندرہ منٹ تک کے لیے لگا رہنے دیں اور پھر چہرہ سادہ پانی سے دھو لیں۔ آپ جلد پر اگر کسی قسم کی کھجلی یا سرخی محسوس کریں تو فوراً ہی ماسک کو چہرے سے ہٹا دیں۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ماسک میں موجود کوئی چیز آپ کی جلد کے لیے موزوں نہیں ہے۔
کئی قدرتی اشیا ایسی ہیں جو عرصہ دراز سے جلد کے ماہرین مختلف نسخوں کے لیے استعمال میں لا رہے ہیں۔ ان اشیا سے نہ صرف جلد کی قدرتی چمک بحال رہتی ہے بلکہ اس کی شادابی بھی ماند نہیں پڑنے پاتی۔ شہد کو بھی انہی اشیا میں شمار کیا جاتا ہے۔ جو تقریباً تمام بیوٹی پروڈکٹس میں اپنی خاصیت کی بنا پر شامل کی جاتی ہیں۔
اس خاص فیس ماسک کا استعمال کریں اور موسم گرما کے مزے لیں
چائے کا ایک بڑا چمچ شہد میں ایک چوتھائی پیالی سیب کے ٹکڑے، ایک چوتھائی پیالی اورنج کا گودا، چھ انگور کے دانے اور تین بڑی اسٹرابیریز ملا کر اچھی طرح بلینڈ کر لیں۔ چہرے کو سادہ پانی سے دھونے کے بعد اس پر ہلکی سی شہد کی تہہ لگائیں پھر اس آمیزے کو گردن اور چہرے پر لگائیں۔ پندرہ منٹ بعد چہرے کو نیم گرم پانی سے دھو لیں۔ جلد کی قدرتی خوبصورتی آپ خود محسوس کریں گی۔
گھریلو خواتین مصروف رہنے کے ساتھ باآسانی رکھیں اپنی جلد کا خیال
ٹماٹروں کے اندر کثیر مقدار میں وٹامن اے بی اور اسی کے علاوہ میگنیشئم اور پوٹاشیم بھی موجود ہوتا ہے جسے دودھ کے ساتھ ملا کر چہرے اور جلد کے لیے موثر ترین بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے تیار کیا گیا کلینزنگ لوشن تقریباً ہر طرح کی جلد کے لیے موثر رہتا ہے۔ تاہم استعمال سے پہلے اپنی کلائی پر لگا کر چیک ضرور کر لیں تاکہ حساس جلد پر منی اثرات سے بچا جا سکے۔