زروہ احسن
ستارہ نے آئینے میں اپنا جائزہ لیا۔ پیرٹ گرین سوٹ پر سرخ کڑھائی اور گہرے میک اَپ میں وہ بہت اچھی لگ رہی تھی۔ اپنے سراپے سے مطمئن ہوکر اس نے بالوں کے رولر کھولنے شروع کیے۔ ابھی وہ اپنے بال سیٹ ہی کررہی تھی کہ کمرے کا دروازہ کھلا اور نینا کی شوخ آواز آئی ’’ہیلو ستارہ، ابھی تک تیاری مکمل نہیں ہوئی!‘‘ وہ کمرے میں داخل ہوئی۔ ستارہ نے گھوم کر اس کی طرف دیکھا۔
’’ہائے نینا! آج تو بڑا غضب ڈھا رہی ہو، کہاں بجلیاں گرانے کا ارادہ ہے؟‘‘ اس کی نگاہوں میں ستائش تھی۔ میرون تنگ پاجامہ، چنا ہوا دوپٹہ، گولڈن کلر کی جالی کا کرتا، سونے کے ہلکے سے سیٹ اور میرون میک اَپ میں وہ واقعی بہت حسین معلوم ہورہی تھی۔
’’یہ سوٹ کب سلوایا؟‘‘ ستارہ نے پوچھا۔
’’ابھی پچھلے ہفتے ہی بنوایا ہے۔‘‘ وہ صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولی۔ ’’سوچا تھا کہ کوئی خاص موقع آیا تو پہنوں گی۔‘‘
’’یہ عظمیٰ کی شادی بھی بڑی اچانک طے پا گئی۔‘‘ ستارہ نے دوبارہ آئینے کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا۔ ’’میں تو کوئی نیا ڈریس بھی نہیں سلوا سکی۔‘‘
’’چلو زندگی میں کوئی ہلچل تو مچی، اتنی بور چھٹیاں گزر رہی تھیں کہ بس… اِس دفعہ تو کہیں کا ٹرپ بھی نہیں لگا۔‘‘ستارہ نے بال سنوار کر کانوں میں آویزے ڈالے اور میچنگ چوڑیاں پہننے لگی۔
’’تمہارے بُندے بڑے پیارے ہیں، کب لیے؟‘‘ نینا نے پوچھا۔
’’ابھی چند روز پہلے میں اور ممی جیولر کی دکان پر گئے تھے، بالکل نیا ڈیزائن آیا ہوا تھا، میں تو مچل گئی کہ ضرور لوں گی۔ آج پہلی دفعہ پہنے ہیں۔ کہیں جانے کا اتفاق ہی نہیں ہورہا تھا، سچ اتنی بوریت ہورہی تھی، سارا سارا دن کمرے میں پڑے گزر جاتا تھا، کپڑے تک بدلنے کا موڈ نہیں ہوتا۔ اب اس شادی کے بہانے گھر سے نکلنے کا تو موقع ملا۔‘‘ اس نے سرخ کوٹ اور شوز پہنے، آئینے پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالی، اپنی تیاری سے مطمئن ہوکر وہ نینا کی طرف مڑی ’’چلیں…؟‘‘
’’ہاں ہاں بھئی… چلو‘‘۔ وہ اٹھ کھڑی ہوئی۔ آئینے میں ایک نظر خود کو دیکھا، بالوں میں برش کیا، لپ اسٹک گہری کی اور پرس سنبھال کر چلنے کو تیار ہوگئی۔
…٭…
لائونج میں ستارہ کی ممی ملیں ’’ہائے سویٹ ہارٹ کہاں کی تیاری ہے؟‘‘
’’ممی آپ کو بتایا تو تھا کہ عظمیٰ کی شادی ہے، اس کے…‘‘
’’اوہ… ہاں… ہاں مجھے یاد آیا۔‘‘ ممی نے بات کاٹی ’’کب تک واپسی ہوگی؟‘‘
’’ممی آپ کو معلوم تو ہے کہ بازار میں وقت گزرنے کا پتا کہاں چلتا ہے! پھر شادی کا تحفہ لینا ہے، اس میں دیر تو لگے گی۔‘‘
دونوں سہیلیوں نے ہنستے، مسکراتے ہوئے کندھوں پر بیگ جھُلایا اور نازک نوک دار ہیل سے فرش پر کھٹاکھٹ کرتے ہوئے بازار کی راہ لی۔