الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے
سید احسان اللہ وقاص
سینئر نائب صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان
’’وہی ہے جس نے تمہارے لیے آسمان کی جانب سے پانی اتارا، جسے تم پیتے ہو اور اس میں سے(کچھ) شجرکاری کا ہے (جس سے نباتات، سبزی اور چراگاہیں اگتی ہیں) جن سے تم اپنے مویشی چراتے ہو۔‘‘ (النحل 10)
پانی قدرت کا ایک انمول تحفہ اور ہماری زندگی کا انتہائی اہم جزوہے۔ پانی ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کی قدر اُن سے پوچھیں جو اس کی بوند بوند کو ترستے ہیں۔ جنھیں پانی کے حصول کے لیے میلوں کی مسافت پیدل طے کرنا پڑتی ہے۔ بہت سے مقامات پر میلوں فاصلہ طے کرنے کے بعد بھی جو پانی ملتا ہے وہ گدلا ہونے کے باعث پینے کے قابل نہیں ہوتا، لیکن اس کے باوجود یہ لوگ اسے پینے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اکیسویں صدی میں داخل ہوئے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا، ہر شخص دولت کے حصول اور زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسائشوں سے پُرسکون بنانے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔ لیکن ایسے میں ہمارے ہی ملک میں ایک بڑی تعداد ایسے نفوس کی بھی ہے جن کی زندگی کا بڑا اور واحد مقصد پینے کے لیے صاف پانی کی تلاش ہے اور اِسی میں اُن کی زندگی کی بقا ہے۔ گویا پانی زندگی ہے اور صاف پانی محفوظ زندگی۔
آج ویسے تو پوری دنیا پانی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہے لیکن پاکستان میں صورتِ حال زیادہ سنگین ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ پاکستان میں پانی کی آلودگی بہت سی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے۔آلودہ پانی پینے سے پاکستان میں ہر سال کم و بیش 52 ہزار بچے ہیضہ، اسہال اور دیگر بیماریوںکے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ہر پانچ میں سے چار امراض پانی سے لگنے والی بیماریوں سے پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے اسہال بچوں میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس کے علاوہ آلودہ پانی سے سانس کی بیماریاں، آنتوں کی سوزش، اسہال، جلدی امراض، غدود کا بڑھنا، ٹی بی، ہیپاٹائٹس اے جیسے مہلک امراض بڑھتے جارہے ہیں۔
ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو پانی کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہی صورتِ حال رہی تو 2040ء تک پاکستان دنیا بھر میں پانی کے بحران سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں23 ویں نمبر پر آجائے گا۔ اس وقت ملکی معیشت کا ایک بڑا حصہ اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہورہا ہے، جس کے علاج معالجے، ادویہ کی درآمد اور افرادی قوت کے متاثر ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت کو ہر سال ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔ پاکستان میں پانی کے معیار پر نظر رکھنے اور اس کا جائزہ لینے کا پروگرام نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اداروں کا کمزور انتظام، لیبارٹریز میں ساز و سامان کی کمی اور اس حوالے سے مؤثر قانون سازی کے فقدان نے اس مسئلے کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔ حکومتی بے حسی تو اپنی جگہ، لوگوں کی اس مسئلے کی سنگینی کے بارے میں لاعلمی زیادہ تشویش ناک ہے۔
الخدمت فائونڈیشن چونکہ انسانی خدمت کا ادارہ ہے اور صاف پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے اس لیے الخدمت نے اس سنگین مسئلے کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے۔آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیش ِ نظر الخدمت فائونڈیشن ملک بھر میں آلودہ پانی کے نقصانات اور صاف پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگہی مہم کے ساتھ ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، جس میں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب، تھرپارکر، اندرون سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں کھدوانے اور کمیونٹی ہینڈ پمپ لگانے کا کام، آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں ’’گریوٹی فلو واٹر اسکیم‘‘ اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔ عام آبادیوں کے ساتھ ساتھ الخدمت فائونڈیشن جیلوں اور اسکولوں میں صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، تاکہ جیلوں میں قیدیوں اور قوم کے مستقبل طلبہ و طالبات کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا سکے۔ الخدمت ملک بھر میں ہر علاقے کی ضروریات کی مناسبت سے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر؎رہی ہے اور اِس وقت الخدمت فائونڈیشن کے تحت ملک بھر میں 105واٹر فلٹریشن پلانٹ،1754 کنویں،5439 ہینڈ پمپ، 639 سب مرسبل واٹر پمپ،65 گریوٹی فلو واٹر اسکیم اور 516 دیگر منصوبہ جات کام کررہے ہیں اور صاف پانی کے ان منصوبوں سے روزانہ قریباً 22 لاکھ افراد مستفید ہوتے ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن صاف پانی کی فراہمی کے ان منصوبوں کے ذریعے ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔
الخدمت فائونڈیشن ملک کے شہری اور دیہی علاقوں کی ضروریات کے مطابق صاف پانی کے نئے منصوبے شروع کررہی ہے، جس کے ساتھ ساتھ پانی کو آلودگی سے بچانے اور صحت کے لیے اس کے مضمر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کا کام بھی سرانجام دیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے ہر سال اقوام متحدہ کے بینر تلے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 22 مارچ کو پانی کے عالمی دن کے طور پر منانے کا بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے۔ امسال بھی پانی کے عالمی دن کے موقع پر’’پانی… سب کے لیے‘‘ کے عنوان کے تحت ملک بھر میںآگاہی واک اور تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا، جس کا مقصد عوام الناس کو احساس دلانا ہے کہ صاف پانی کا حصول نہ صرف آپ کی ضرورت ہے بلکہ بنیادی حق بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کو ضائع اور آلودہ ہونے سے بچانے، آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں، نقصانات اور اس کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔
پانی سے زندگی کی بقاہے اور اسی پر ہمارے آنے والے کل کا انحصار ہے۔پانی کے ذرائع ،اس کے معیار اور اس کے صحت پر اثرات سے آگاہی اہم ضرورتِ وقت ہے۔ اس کے علاوہ پانی کی مینجمنٹ کامؤثر نظام بنانے، واٹر سیکیورٹی سسٹم بنانے، نہری نظام کو پختہ بنانے، پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے’’رین گن‘‘اور ’’ڈرپ واٹرنظام‘‘متعارف کروانے، شہروں اور دیہات میں زیرِ زمین پانی کے ذخیروں کودوبارہ بھرنے، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب، کھارے سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے لیے پلانٹس کی تنصیب، اس مقصد کے لیے نیک نیتی سے کام کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے اور ہر جگہ کے ماحول کی مناسبت سے سالانہ تسلسل کے ساتھ اربوں درخت لگانے کی مہم کا فوری آ غازاور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی اشدضرورت ہے۔ اگر اب بھی اس حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے توہمارے لیے اپنے وجود کو بحیثیت قوم برقرار رکھنا شاید ممکن نہ رہے۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانا بہترین صدقہ ہے ۔’’صاف پانی… محفوظ زندگی‘‘ ایک پیغام اور اعلان ہے جو دعوت دیتا ہے کہ نہ صرف خود پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اِسے آلودہ ہونے سے بچائیں، اِس کا صحیح استعمال کریں بلکہ دوسروں کو بھی اِس دعوت میں شریک کریں، اورخاص طور پر ہمارے وہ ہم وطن جن تک یہ بنیادی ضرورت نہیں پہنچی، اُن تک اِس نعمت کو پہنچانے کا انتظام بھی کریں۔