عقل مند بکری

609

محمد اسحاق مغل
بکری جنگل میں اپنے ریوڑ سے بچھڑگئی۔شام ہورہی تھی اور رفتہ رفتہ رات کی سیاہی پھیل رہی تھی۔اس لئے اْس نے رات جنگل میں ہی گزارنے کا فیصلہ کیا۔تھوڑی دور جا کر اْسے ایک غار نظر آئی جو ایک پہاڑی کے پاس تھی۔
بکری کو رات گزارنے کے لئے یہ غار پسند آئی تو وہ غار کے اندر چلی گئی اور ایک کونے میں جا کر بیٹھ گئی۔
اس غار میں ایک خونخوار شیر بھی رہتا تھا جو اْس وقت غار کے اندر ہی تھا۔شیر کو دیکھ کر بکری بری طرح ڈر گئی۔
اب وہ غار سے بھاگ کر زیادہ دور بھی نہیں جا سکتی تھی کیونکہ باہر بہت اندھیر ا ہو چکا تھا اور دوسرے جنگلی جانوروں کا بھی اْس کوڈر تھا۔پھر اچانک ہی بکری کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔
اس نے اپنی گردن اکڑالی اور شیر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اْسے گھورنے لگی۔
شیر نے یہ سب دیکھا تو اْسے اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا۔آج تک کسی جانور کو غار میں آنے کی ہمت نہ ہوئی تھی۔شیر نے گر ج کر کہا تم کون ہو اور میرے غار میں کیوں آئی ہو۔بکری بھی اکڑ کر بولی :میں بکریوں کی ملکہ ہوں ،میں نے قسم کھائی ہے کہ ایک سوچیتے ،پچاس ہاتھی اور پچیس زندہ شیر چباؤں گی۔
اب تک سو چیتے اور پچاس ہاتھی تو چبا چکی ہوں اور اب صرف دس شیروں کی تلاش ہے۔یہ سن کر شیر غار سے باہر بھاگ گیا۔اْسے بھاگتے بھاگتے جنگل میں ایک گیڈر ملا۔گیڈر نے شیر کو یوں بھاگتے دیکھا تو پوچھا اے جنگل کے بادشاہ آپ اتنی تیزی سے کدھر بھاگے جارہے ہیں ،کیا مسئلہ ہے ؟
شیر نے ساری بات گیڈر کو بتائی۔
گیڈر شیر کی بات سن کر بہت ہنسا اور بولا :ارے بادشاہ سلامت اْس بکری نے ضرور آپ سے مذاق کیا ہو گا۔بھلا ایک بکری ایسا کیسے کر سکتی ہے ،اْس نے تو اپنی جان بچانے کیلئے یہ سب آپ کو بولا ہو گا۔آئیں واپس غار میں چلتے ہیں ،آج تو بیٹھے بٹھائے اتنی بڑی دعوت ملی ہے ہمیں۔
اس طرح شیر اور گیڈر واپس غار میں آگئے۔جب بکری نے دونوں کو آتے دیکھا تو پہلے تو وہ تھوڑی گھبرائی لیکن پھر ہمت کرکے بولی۔
اے نا معقول غلام ‘ہم نے تجھ سے دس شیر لانے کو کہا تھا اور تم ایک ہی لے کر واپس آگئے ہو۔شیر نے جب یہ سنا تو ایک ہی وار میں گیڈر کے دو ٹکڑے کر دئیے اور وہاں سے بھاگ گیا۔اِس طرح بکری نے اپنی عقلمندی سے اپنی جان بچالی۔

حصہ