سوشل میڈیااپنے نت نئے ٹولز کے ساتھ منفرد و دیدہ زیب اسٹائل والی گرافکس یا وڈیوز کی بھرمار کے ساتھ موجود ہے۔ان لوازمات کے ساتھ ہر گزرتے وقت یہ اپنا دائرہ کار ،اثر انگیزی کے ذیل میں بڑھاتا ہی جا رہا ہے۔جہاں رحمن کے بندے ان اوزار کا استعمال کر تے ہوئے اپنا کام کر رہے ہیں وہیں شیطان اور اس کے چیلے بھی کم نہیں ۔وہ بھی اپنا کام کسی نہ کسی شکل میں جاری رکھتا ہے بس ہمیں ہی خبردار رہنا اورسب کو رکھنا ہوتا ہے ۔ملک کے سیاسی حالات ،آئی ایم ایف سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقرکی اچانک تقرری اور اس پر اپوزیشن کا رد عمل،چیئرمین ایف بی آر کی تبدیلی، اسد عمر کی کابینہ میں واپسی کی افواہ پھر فنانس کمیٹی چیئرمین کی تقرری،لاہور بم دھماکہ،آسیہ ملعونہ کی کینیڈا روانگی، میاںنواز شریف کی ضمانت کی میعاد ختم ہونا اور کوٹ لکھپت جیل واپسی جانا، مجموعی مہنگائی، ناصر خان جان ،پٹرول قیمتوں میں اضافہ، ایک دوسرے کے خلاف بیانات، کھینچا تانی، کھیل ، فٹ بال کی لیگ، ہالی ووڈ فلمیں ، پاک برطانیہ کرکٹ میچ سب ہی کچھ اپنی جگہ سماجی میڈیا پر بناتے رہے ۔
7 اور 8 مئی کو’جھکا نہیں نواز شریف ‘ کا ہیش ٹیگ کوئی 30000 سے زائد ٹوئٹس کے ساتھ سر فہرست سیاسی ٹرینڈ رہا بلکہ یوں کہیے کہ 3 مئی سے اس بار مسلم لیگ ن پوری تیاری کے ساتھ اتری رہی اور میاں نواز شریف کو جیل پہنچانے تک روزانہ کوئی نہ کوئی ایک یا دو ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ لسٹ میں نمایاں رہی۔ان میں ’ ہم ہیں نواز کی طاقت، اسیر جمہوریت، نواز شریف، کوٹ لکھپت جیل ویلکم باؤ جی ، بیانیہ صرف نواز کا، نواز نہیں جھکے گا ،پیغام قائد نواز شریف کے نام کے عنوانات شامل تھے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کی میڈیا ٹیم بھی ’میں جماعت اسلامی کے ساتھ ہوں، سراج الحق مزدور کا ساتھی، امید صرف جماعت اسلامی جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ لسٹ میں شامل رہے۔ان کے علاوہ شیعہ مسنگ پرسن اور اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بمباری کے نتیجے میں معصوم جانوں کی شہادتیں بھی موضوع بنیں۔ لیکن میں آپ کی کچھ توجہ اُس جانب دلانا چاہوںگاجو میں نے اسی ہیش ٹیگ کی آڑ میں دیکھا ۔پچھلے ہفتہ میں نے PUBGکی دنیا کا ذکر کیا تھا اس پر بات کرنی تھی لیکن اس موضوع کی وجہ سے صفحات کم پڑ گئے ۔کوشش کی ہے میں تلخیص میں بات سمجھا سکوں ، تاہم PUBG کے اثرات و دیگر ایشوز پر بات جاری رہے گی۔
رمضان المبارک کے آغاز پر سماجی میڈیا پر دنیا بھر سے خوب رمضان سے متعلق مبارک باد کے ہیش ٹیگ متعارف کروا کر ٹرینڈ بنائے گئے ۔یہ ٹرینڈ عالمی سطح پر بھی بنائے گئے اور پاکستان میں سارادن لاکھوں ٹوئیٹس کے ساتھ چھائے رہے۔ان میں رمضان ،رمضا ن کریم،ہمارا رمضان، شان رمضان،How we Spend Ramzan، رمضان المبارک، رمضان 2019شامل تھے۔باقی تو سب روایتی طور پر ٹھیک رہا البتہ ’Ramzan2019 ‘کو اگر آپ آج بھی ٹوئٹر پر سرچ کریں تو پتہ چلے گا کہ اس ہیش ٹیگ کو بھارت اور دنیا بھر سے کچھ افراد لے کر چل رہے تھے کوئی 24000ٹوئٹس کی گئیں( ٹرینڈز میپ کے مطابق) ۔مذہبی لحاظ سے وہ نہ ہی ہندو تھے نہ مسلمان البتہ نام ہندوؤں والے ضرور تھے لیکن وہ سب ایک مکمل گمراہ کن ایجنڈے کے ساتھ اس ہیش ٹیگ کوخوب بڑھاوا دے رہے تھے۔یہ ٹرینڈ بھی یکم رمضا ن کو آدھا دن سے زیادہ ٹرینڈ لسٹ پر چھایا رہا۔
اب ذرا دیکھیں کہ یہ کیا تھا کون کر رہا تھا؟ اس ہیش ٹیگ میں بڑی تعداد میں کچھ گرافکس پوسٹیں مستقل شیئر کی جا رہی تھیں۔پوسٹوں میں’سنتھ رام پال ‘کے نام سے سورۃ فرقان کی آیت52-59کا حوالہ دے کر اور من گھڑت غلط ترجمہ لکھ کر متوجہ کیا گیا تھا۔ہدف مسلمان ہی تھے کیونکہ جس ہیش ٹیگ کے ساتھ یہ کارروائی جاری تھی وہ خالص مسلمانو ں کے لیے ہی تھا۔اب منصوبہ کچھ یوں تھا کہ بھارت میں 25کروڑ کی مسلم آبادی پھر پڑوسی ملک پاکستان میں بھی20کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہیں اور ٹوئٹر کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانو ں کو جو رمضان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر فعال ہوں ان کو اپنے گمراہ کن نظریات کی جانب متوجہ کیا جا سکے۔ان میں خاص کر وہ جو قرآن کا اسلام کا بنیادی علم نہ رکھتے ہوں۔
سنتھ رام پال کون ہے جسے بھارتی میڈیا Godmanلکھتا ہے ؟ سادہ جواب ہمارے موضوع کے تناظر میںیہ ہوگا کہ یہ ایک بھارتی شہری ہے جو اس وقت بھارتی جیل میں عمر قید کی سزاکاٹ رہا ہے، لیکن ڈیجیٹل یا سماجی میڈیاپر اپنے گمراہ کن نظریات کے پرچار کی ایک کامل مثال بنا ہوا ہے۔اس کی ایک جامع ویب سائٹ اس بات کا پتا دیتی ہے کہ5 سال سے جیل میں ہونے کے باوجود پورا کام تندہی سے جاری و ساری ہے ۔تمام ہندوستانیوں بشمول مسلمانوںکو اپنے دام میں پھانسنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔اس کے گمراہ کن پیغام کو دیکھیں تو پتا چلے گا کہ سنتھ رام پال لوگو ں کو اس بات کی جانب بلا تا ہے کہ ’’ہماری نسل جانداروں کی ہے ، انسانیت ہمارا مذہب ہے ۔ہندو ،مسلم، سکھ،عیسائیت ، یہودیت ،بدھ مت و دیگر کوئی الگ الگ مذاہب نہیں بلکہ ایک ہی جڑ سے تعلق رکھتے ہیں‘‘اور وہ جڑ وہ خود ہی بنا ہو اہے۔ہر قسم کا نشہ کرنے، تمباکو نوشی کرنے، بتوں یا مرُدوںکی عبادت کرنے، گوشت کھانے، انڈا کھانے،روزہ رکھنے ، کسی عبادت گاہ پر جانے، کسی قسم کی قربانی کرنے ، اپنے گرو پر کوئی تنقید کرنے یا سننے، زنا کرنے، بچہ کی پیدائش پر ہر قسم کی رسومات ختم کرنے، دیگر تمام مذہبی رسومات کرنے سے آزاد ہو کر حقیقی اللہ کو پانے کا منجن بیچا جا رہا ہے۔یہی نہیں اُس کا دعویٰ ہے کہ حقیقی رب نے انسانیت کی فلاح ، بھلائی، دکھ تکلیف دور کرنے کے لیے اب مجھے بھیجا ہے۔رام پال اپنے منتروں میں معجزہ بتاتاہے کہ وہ انسانوں کو دنیا کی تکالیف سے نجات دلاتا ہے ۔اسی طرح من پسند ویڈیو ایڈیٹنگ کر کے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھی مباحث میں زیر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ ڈاکٹر محمد ساجدکے نام سے کسی شخص کو مسلمان دکھا کر جو آیات قرآنی بھی سناتا ہے اور اذان بھی پکارتا ہے مگر محمدؐ کے لیے لفظ ’محمد جی‘ استعمال کرتا ہے اور شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں شدید گستاخی کرکے رام پال کو ہی انسانیت کا نجات دہندہ قرار دیتا ہے ۔خود کو درست منوانے کے لیے پورے قرآن کی 6666آیات میں سے ایک آیت نکال کر اپنا من پسند ترجمہ کر کے ’حقیقی اللہ‘ کی نئی کہانی گڑھتا ہے ۔ہم صرف ایک روح ہیں ہمارا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہمیں اللہ سے ملنا ہے تو مذہب کی قید سے آزاد ہونا ہوگا۔
بھارت کا شہر ہریانہ ویسے تو مشہور ہی ایسے باباؤں کے لیے ہے۔یہاں ہریانہ (بھارت) میںابھی کچھ ماہ پہلے رام رحیم بابا کا طویل کھیل چلاتھا جنہیںجنوری2019میں ہی قتل اور زیادتی کے سنگین جرائم پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔مگراس رام پا ل نے تو طبیعت سے حد ہی کر ڈالی ۔بات یہ ہے کہ باقی مذاہب خصوصاً ہندو مذہب کے ساتھ جو کر رہا ہے اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ،کیونکہ ہندو مذہب میں ویسے ہی کئی خدا موجود ہیں تو ایک آدھ کا اضافہ کمی تو زیادہ معنی نہیں رکھتی۔اہم بات یہ ہے کہ جو کچھ وہ قرآن مجید، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں کر کے اسلام اور مسلمانو ں کے ساتھ کر رہا ہے وہ انتہائی تشویش ناک ہے ۔گویا پہلے آپ کو آپ کی ٹرین میں ہی بٹھا کر روٹ تبدیل کرتا ہے پھر بہلا پھسلا کر آپ کو ٹرین کی تباہی سے ڈرا کر اپنی ٹرین میں چڑھا نے کی تکنیک کر رہا ہے ۔اس لیے ہم بات کریں گے اس خطرناک کھیل پر جو سماجی میڈیا کے کندھوں پر سوار ہو کر اس نے مسلمانو ں کے ساتھ کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔5سال سے جیل میں اپنے22اہم کارندوں کے ساتھ بند ہونے کے باوجود اس ملعون کی ویب سائٹ کا مکمل اپڈیٹس کے ساتھ چلنا خود سوالیہ نشان ہے۔
(بحوالہ موقر بھارتی آن لائن میڈیا )بنیادی طور پریہ ملعون ایک ڈپلومہ انجینئر تھا اور محکمہ آ بپاشی میں ملازمت چھوڑ کر سال1999سے اس ملعون نے اپنے کام کوباقاعدہ آشرم کی آڑ میں شروع کیاتھا۔اس کے بعد 2006 میں قتل اور دھوکہ دہی فراڈ کے جرم میں پہلی بار گرفتار ہوا ،کوئی دو سال جیل میں رہا ۔اب بات یہ ہے کہ یہ کوئی اکلوتا تو ہے نہیں ایسے کئی اور منجن بک رہے تھے ،نہ ہی نیت صاف تھی اور نہ ہی کوئی منزل تھی، سوچ نہ نظریہ ، بس زیادہ سے زیادہ عقل مندی سے بے وقوف بنانے کا دھندا تھا،لہٰذا آپس میں ’پیٹی بھائیوں‘کاجھگڑا تو یقینی تھا۔ دوسال بعد وہ ضمانت پر آزاد ہوا پھر اپنا مرکز بروالہ،حصار میں بنالیا۔اس کے خلاف اگلی کہانی شروع ہوتی ہے پانچ سال قبل 14نومبر 2014سے جب رام پال ہریانہ میںاپنے آشرم یعنی اپنے گڑھ سے گرفتار ہوا ۔اب تک رام پال کئی ہزار معتقدین بنا چکا تھا ۔ایک معمولی ڈپلومہ انجینئر سے کس طرح ایک ’سَنتھ‘بن گیا اور ایک خود ساختہ مذہب، خود ساختہ قلعہ اور ـ’ست لوک آشرم ‘کے نام سے ایک سلطنت بنا لی۔ اس نے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنے تمام شاگردوں ْبھگتوں کو بلوا کر پوری تیاری کی تھی ۔ پولیس کے ساتھ تناؤ کئی روز جاری رہا ۔شاگردوں کو پولیس کے ساتھ شدید مڈبھیڑ اور جارحانہ کارروائی کی تیاری کروائی گئی تھی وہ بھی اپنی خواتین عقیدت مندوں کے ذریعہ ۔ اس کے نتیجے میں کوئی پانچ خواتین ماری گئیں۔بالآخر،اپنے عقیدت مندوں کاحفاظتی حصار بنانے کے باوجود وہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔یہ گرفتاری دس دن کے بڑے پولیس آپریشن کے بعد22ساتھیوں سمیت عمل میں لائی گئی۔بھارتی اخبارات میں شائع رپورٹس کے مطابق اس آپریشن پر اخراجات کا تخمینہ کوئی 25کروڑ روپے لگایا گیا ۔ 2 ایف آئی آر درج ہوئیں اور کیس چلا ،ضمانت نہیں ملی اورپچھلے سال اکتوبر میں عدالت نے سب کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنا ئی۔اب وہ ہے تو جیل میں لیکن اس کی سوشل میڈیا ٹیم بھرپور طریقے سے فعال ہوئی ہے اور اس رمضان تابڑ توڑ حملوں کے ساتھ ٹوئٹر پر تیاری کے ساتھ نظر آئی۔
دو سال قبل ہندوؤں کی ایپکس باڈی نے پورے ہندوستان سے 14افراد کی لسٹ جاری کی جنہیں جعلی سادھو، سنتھ قرار دیا گیا۔یہ سب کے سب انتہائی جرائم میں ملوث اور سب کے سب ہی اس وقت بھارتی جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں ۔ صرف ہریانہ یعنی صوبہ پنجاب ہی کے اندر ان جعلی سادھوؤں کا جائزہ لیںتو تازہ نام تو یہ سامنے آتے ہیںجن میں:نرمل بابا( دھوکہ فراڈ میں جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں)، رادھے ماں ( خاتون پرکیس چل رہا ہے )، آسارام (زیادتی و فراڈمیں عمر قید کاٹ رہا ہے ) ، نارائن سائی(آسا رام کا بیٹا جسے دس دن قبل ہی زیادتی کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے )، سوامی اسیم آنند(2007میں اجمیر، سمجھوتا ایکسپریس اور مکہ مسجد میں بم دھماکوں کے مبینہ ملزم)، بھیما نند چتراکوٹ ( خواتین کی فروخت کے گھناؤنے کاروبار میں ملوث گرفتار مجرم)، سوامی پریم آنند( کئی خواتین سے زیادتی کا مرتکب ، عمر قید کی سزا میں)شامل ہیں ۔اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ وہاں اتنے تھوک کے اعتبار سے کیسے یہ بابے آجا تے ہیں ؟اور کس طرح لوگ ان کے پیچھے چلنا شروع ہو جاتے ہیں ۔
یہ معاملہ گو کہ بھارت کے اندر کا ہے جس کو معروف بھارتی فلم ساز نے کچھ سال قبل فلم ’PK ‘ بنا کر بہت بہتر انداز سے سمجھانے کی کوشش بھی کی ۔کچھ اور لوگوں نے بھی کوشش کی ، لیکن اتنی بڑی آباد ی کی شعوری طور پر ذہن سازی کے لیے تین چار فلمیں بہر حال کم ہی ہیں۔۔اس کے علاوہ بھی بھارت نے اس موضوع پر کئی فلمیں بنائی ہیں، جن میں بنیادی طور پر سب سے زیادہ تنقید اور نقصان تو ہندومذہب کا ہی ہوا ہے جن پر ان کے مذہبی پیشواؤں کا قبضہ ہے ۔تاہم انہوں نے تمام مذہبی پیشواؤ ں کو رگڑا لگایا تو اس میں اسلام ( علماء، مفتیان کرام ، مولوی حضرات ) کو بھی نشانہ بنایا گیا۔چونکہ ہمارے دین و مذہب میں علماء ، مفتیان کرام و دیگر کا مقام نہ تو کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم، صحابی ؓ یا ولی اللہ جیسا ہو سکتا ہے اس لیے مسلمانو ں پر ان موضوعات نے زیادہ اثرات نہیں مرتب کیے ۔البتہ وقت نے یہ ضرور دکھا دیا کہ یہ سارے سادھو ،سنتھ سب فراڈیئے ہی ثابت ہوئے ۔اصل بات یہ ہے کہ ان ملعونوں نے اپنے اثرات بد کے فروغ کے لیے سماجی میڈیا پر انتہائی خوشنما دکانیں کھولی ہیں جن سے محفوظ رہنا، آگاہ رہنا اور ان کی سرکوبی کرنا نہایت ضروری ہے ۔پیچھے سے وار کروانے والاشیطان تو ایک ہی ہے وہ جگہ ،نام بدل کر کہیں بھی وارد ہو سکتا ہے ۔