راحیلہ چوہدری
فلاحِ خاندان سینٹر جوہر ٹائون کا ادارہ گزشتہ پندرہ سال سے معاشرے میں استحکامِ خاندان کے لیے کام کررہا ہے۔ سینٹر کے قیام کا مقصد خاندان کے ادارے کا استحکام، گھر اور خاندان میں بہتر رویوں اور رجحانات کے لیے فکری و عملی راہنمائی فراہم کرنا ہے۔ ادارہ اپنے قیام سے اب تک رضا کارانہ ٹیم ورک کے ذریعے معاشرے کی خدمت کررہا ہے۔ معاشرے میں جذبۂ خیر کے لیے کام کرنے والے اداروں سے تعاون، ان کا تعارف، ان کے کام کو جاکر دیکھنا کام کرنے والے مزید رضاکارانہ جذبوں کو تحرّک دیتا ہے۔ اسی سوچ کے تحت فلاحِ خاندان نے الخدمت خواتین ٹرسٹ اور الخدمت فائونڈیشن کے بھرپور تعاون سے آغوش کے دورے کا اہتمام کیا۔
24 اپریل بروز بدھ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی زیرنگرانی چلنے والے فلاحِ خاندان سینٹر نے الخدمت کی زیر نگرانی یتیم بچوں کے لیے بنائے گئے ادارے آغوش سینٹر شیخوپورہ کا دورہ کیا۔ لاہور سے چالیس منٹ کی دوری پر شرقپور روڈ شیخوپورہ میں آغوش کی شاندار عمارت تعمیر کی گئی ہے، جسے محترم ہمایوں اختر نے بڑی خوبصورتی اور محبت سے ڈیزائن کیا ہے۔ اس عمارت کو بنانے کے لیے ایک بزرگ محمد افضل نے اپنی 17 ایکڑ زمین الخدمت کو عطیہ کی۔ محمد افضل 85 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، وہ آغوش سینٹر کے ایک کشادہ اور آرام دہ کمرے میں ہی مقیم ہیں اور اپنی زندگی کے آخری حصے کو اللہ کی یاد سے منور کیے ہوئے ہیں۔ آغوش میں پرورش پانے والے 80 بچوں کے دادا جی ہیں۔ الخدمت نے ان کی عطیہ کی ہوئی زمین پر افضل صاحب کی خواہش پر یتیم بچوں کے لیے شاندار عمارت تعمیر کروائی ہے۔
200 کمروں پر مشتمل یہ عمارت جدید طرزِ تعمیر سے آراستہ ہے۔گرائونڈ فلور پر چھوٹے بچوں کی رہائش گاہ اور اوپر والی منزل پر بڑے بچوں کی رہائش گاہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔کمرے کھلے، کشادہ اور ہوادار ہیں۔ ہر کمرے میں 8 بچوں کے سونے کا انتظام کیا گیا ہے۔ گرائونڈ فلور پر ایک کمرہ لائبریری،کمپیوٹر لیب اور ڈائننگ ہال کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ ساری عمارت میں قابلِ دید چیز وہاں کی صفائی تھی۔ خاص طور پر باورچی خانہ شیشے کی طرح چمک رہا تھا۔ کسی جگہ کوئی گندگی، کوئی بدبو نہیں تھی۔ اور سارے برتنوں کو پلاسٹک شیٹ سے ڈھکا ہوا تھا۔
جب ہم وہاں پہنچے تو بچوں کے اسکول سے آنے میں تھوڑا وقت تھا۔ اس وقت میں ہمیں آغوش سینٹر کا تعارف کروایا گیا اور ساری عمارت دکھائی گئی۔ بچوں کے اسکول سے آنے کے بعد میرے لیے حیرت کی بات یہ تھی کہ کوئی شور شرابہ نہیں تھا۔ تمام بچے خاموشی سے لائن بناکر اندر آئے اور اپنے اپنے کمروں میں کپڑے تبدیل کرنے چلے گئے، اور بنا کسی تاخیر کے کھانا کھانے سے پہلے بیسمنٹ میں امام صاحب کی امامت میں سب نے باجماعت نماز ادا کی۔ صبا ثاقب الخدمت خواتین ٹرسٹ جنہوں نے فلاحِ خاندان کی ٹیم کو خوش آمدید کہا اور سارا وقت ہمارے ساتھ رہیں۔ انہوں نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ سب بچے صبح فجر کی نماز بھی اسی طرح باجماعت ادا کرتے ہیں۔ یہ منظر میرے لیے حیرت انگیز تھا کہ اتنے سارے بچے کھانے سے پہلے بغیر کسی اکتاہٹ اور سستی کے خوشی خوشی نماز اد ا کرنے جارہے ہیں۔ الخدمت کے انتظامی امور دیکھنے کے ساتھ ساتھ وہاں پر پرورش پانے والے بچوں کی تربیت دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا، اور الخدمت کے صدر عبدالشکور صاحب اور آغوش کی ساری ٹیم کے لیے ڈھیروں دعائیں نکلیں۔ انہوں نے صرف بچوں کے انتظامی امور پر ہی ساری توجہ صرف نہیں کی، بلکہ اتنے سارے بچوں کی تربیت کا کام بھی بہت احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔
الخدمت کے تحت چلنے والے یتیم بچوں کے آغوش سینٹرز کی کُل تعداد12ہے۔11پاکستان میں اور ایک ترکی میں ہے جو مہاجر بچوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ آغوش سینٹرز میں پرورش پانے والے بچوں کی تعداد 11,000 سے زائد ہے۔ بچوں کے 2 پروگرام آغوش سینٹر کی زیر نگرانی چلتے ہیں: آغوش ہومز اور فیملی سپورٹ پروگرام۔ آغوش ہومز میں بچوں کو آغوش سینٹر میں رکھا جاتا ہے، اور فیملی سپورٹ پروگرام میں یتیم بچے کے خاندان میں سے ہی کسی سے رابطہ کیا جاتا ہے، اگر وہ بچہ اپنے پاس رکھنے کو تیار ہوجائیں تو بچے کے تمام اخراجات آغوش ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے خاص طور پر کیریکٹر بلڈنگ پروگرامز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ بچوں کے لیے الگ اور والدین کے الگ تربیتی پروگرام کروائے جاتے ہیں۔ شیخوپورہ میں 17ایکڑ زمین پر واقع اس شاندار عمارت کے ساتھ ہی یتیم بچیوں کے لیے250 کمروں کی عمارت کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ اس عمارت کو بنانے کے لیے16کروڑ کی رقم درکار ہے، جس میں سے 4کروڑ کی رقم ادا کردی گئی ہے، اور باقی 12کروڑ کی رقم کو اکٹھا کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے مسجد اور بچیوں کی عمارت کا کام رکا ہوا ہے۔ میری پاکستان کے تمام مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ وہ اس کارِ خیر میں الخدمت فاونڈیشن کا بھرپور ساتھ دیں۔
آغوش ماں کی گود ہوتی ہے، جو پیدا ہونے والے بچے کا پہلا حق ہے۔ لیکن اللہ کی رضا سے کچھ بچوں کو یہ آغوش نہیں ملتی۔ ایسی صورت میں باقی سارا معاشرہ اس بچے کی آغوش ہوتا ہے۔ یہ اللہ کا نظام ہے اورکسی معاشرے کا امتحان بھی کہ معاشرہ ان بچوں سے کیا سلوک کرتا ہے۔ ان کو قومی و ملّی سرمایہ سمجھتا ہے، یا محکوم و محتاج سمجھتا ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 42 لاکھ بچے یتیم ہیں جن کی عمریں 17سال سے کم ہیں۔ اور ان تمام بچوں کو زندگی کی بنیادی ضروریا ت روٹی،کپڑا اور مکان کی کوئی مناسب سہولت میسر نہیں۔ آغوش سینٹرز بچوں کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کا کام احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ آغوش کے تحت فیملی سپورٹ پروگرام میں ایک بچے کا ماہانہ خرچ صرف 3,500روپے ہے، جو شاید آپ کے اپنے بچے کی ایک دن کی آئوٹنگ کا بل ہو۔ یہ رقم کوئی بھی صاحبِ حیثیت آدمی بڑی آسانی سے ادا کرسکتا ہے۔ بچے ہمارا مستقبل ہیں، وہ گھر اور خاندان میں ہوں یا کسی یتیم خانے میں، ہمیں ہر صورت ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنا اور کردار سازی کرنا ہے۔ یہ سوچ ہر مسلمان میں جتنی وسیع ہوگی اس کے اثرات معاشرے میں نظر آئیں گے۔ ’بچے سب کے سانجھے‘ اگر یہ سوچ پروان چڑھ جائے تو معاشرے میں ایک بڑی تبدیلی آئے گی۔
اپنی محبوب رقم کا کچھ حصہ ایسے کنویں میں ڈالنا سیکھیں جس کا پانی آپ کو نہیں پینا۔ اپنے پیسوں سے کسی پھل دار درخت کی خوراک خرید کر اپنے ہاتھوں سے مٹی میں گوڈی کرکے اس درخت کو کھلا دیں یہ سوچے بغیر کہ آپ اس کا پھل کھا پائیں گے یا نہیں۔ اللہ آپ کو ان تھوڑے سے پیسوں کے بدلے میں دنیا میں ہی نیک اولاد کی شکل میں، صحت کی شکل میں، رزق میں اضافے کی شکل میں، اچھے ساتھیوں کی شکل میں بے پناہ نوازے گا۔رمضان کے مہینے میں اپنی زکوٰۃ اور خیرات آغوش کو دیجیے۔ ہوسکتا ہے آپ کی یہی ایک نیکی آپ کی بخشش کا ذریعہ بن جائے۔ آپ پیسوں سے مدد نہیں کرسکتے تو آغوش کا تعارف کرواکے یا کسی یتیم بچے کو آغوش میں داخل کرواکے نیکی ضرور کمائیے گا۔ یہ بھی نہیں کرسکتے تو اس رپورٹ کو دوستوں کے ساتھ شیئر ضرور کیجیے گا۔ ہوسکتا ہے آپ کے توسط سے کوئی یتیم بچہ صحیح جگہ پہنچ جائے۔ یہ بچے چائلڈ لیبر، اسمگلنگ اور جنسی زیادتی جیسے گھنائونے جرائم کا شکار نہ ہوں۔ معاشرے کے یتیم بچے ہماری ذمہ داری ہیں، الخدمت فائونڈیشن بڑی ذمہ داری اور محبت کے ساتھ یتیم بچوں کی پرورش کا کام کررہی ہے تاکہ وہ بااعتماد اور صحت مند شہری کے طور پر ملک و ملت کی ترقی میں اہم حصہ لے سکیں۔
آپ بھی ان کا ساتھ دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے‘‘(اور آپؐ نے اپنی شہادت اور بیچ والی انگلی سے اشارہ کیا۔)