مدیحہ صدیقی
وہ پاکستان بنائیں گے
سانسوں میں جس کی خوشبو تھی
آنکھوں میں جس کے سپنے تھے
ہونٹوں پر جس کی تسبیح تھی
وہ جس کی خاطر جیتے تھے
نقشے پر ایسی دھرتی تھی
ہر جان تھی کلمے کا صدقہ
ہر سانس میں دھڑکن چلتی تھی
پر آنکھ ابھی تک جلتی ہے
کہ خواب میں پاک سی بستی تھی
پیاسے تھے اور تشنہ ہیں اب
نفرت آگ برستی تھی
دنیا نے گھور کے دیکھا تھا
یہ ہنستی ہے تب ڈرتی تھی
پر پاکستان بنائیں گے
خوابوں میں جیسی بستی تھی
اس بار عہد نبھانا ہے
بنیاد ہمیشہ پکی تھی
ہاں پاکستان بنائیں گے
وہ پاکستان بنائیں گے