پرائمری نظامِ تعلیم کو آسان بنایا جائے

451

محمد شہزاد خورشید
میرا وزیرتعلیم سے مطالبہ ہے کہجماعت اوّل، دوم اور سوم کے تعلیمی نظام کو تبدیل کرکے آسان بنایا جائے تاکہ ہر طالب علم پڑھائی کو دبائو کے بجائے دل چسپی کے ساتھ پڑھے، کیوں کہ آج کل ہمارے معاشرے میں زیادہ تر طالب علم تعلیم سے دور ہورہے ہیں، اس کے علاوہ جو طالب علم تعلیم حاصل کررہے ہیں ان میں سے بھی چند کے سوا باقی سب امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ ایک جماعت میں چند طالب علموں کے سوا باقی سب کیوں فیل ہوجاتے ہیں؟ اور ہم اس مسئلے کو کیسے حل کرسکتے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ طالب علم مونٹیسوری‘ نرسری اور کے جی سے فارغ ہو کر جماعت اوّل میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں براہ راست سات یا آٹھ مضامین پڑھنے کے لیے دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے طالب علم پڑھائی سے گھبرا جاتے ہیں کیوں کہ تمام طالب علم پچھلی جماعت میں صرف تین مضامین ہی پڑھ کر آتے ہیں جب کہ جماعت اوّل میں تین مضامین کی جگہ سات سے آٹھ مضامین دیکھ کر طالب علم پڑھائی سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں اور جماعت اوّل میں زیادہ مضامین ہونے کی وجہ سے تمام طالب علم کے بستے بھی بہت وزنی ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے طالب علم بہت مشقت سے اسکول آتے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ دوسری وجہ یہ ہے کہ اساتذہ کو نصاب مکمل کروانے کی بہت فکر ہوتی ہیں‘ اسے مکمل کروانے کے باعث اساتذہ طالب علم پر صحیح طریقے سے توجہ نہیں دیتے ہیں اور نہ ہی طالب علم کو سبق کے حوالے سے تفصیل سے سمجھاتے ہیں اور نہ ہی جماعت کے تمام طالب علموں سے ریڈنگ کرواتے ہیں کیوں کہ اساتذہ کو اس بات کی فکر ہوتی ہے کہ امتحان آنے سے پہلے پہلے نصاب کو مکمل کروایا جائے اس لیے تمام اساتذہ اپنے اپنے پیریڈ کے مطابق جماعت میں آتے ہیں اور بورڈ پر کام کروا کر اپنے مقررہ وقت پر دوسری جماعت میں چلے جاتے ہیں۔ ہر استاد کے پاس اپنے مضمون کو پڑھانے کے لیے صرف 45 منٹ ہوتے ہیں اور انہیں امتحان سے پہلے نصاب کو مکمل کرنا ہوتا ہے۔ میرے خیال میں اساتذہ تمام طالب علموں پر اس لیے توجہ نہیں دے سکتے کیونکہ ان کے پاس مضمون کے لحاظ سے وقت بہت کم ہوتا ہے کیونکہ 45 منٹ میں جماعت کے تمام طالب علم سے نہ ہی ریڈنگ کروائی جاسکتی ہے اور نہ ہی سبق کو تفصیل سے سمجھایا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے طالب علم ثانوی درجے میں ہوتے ہوئے بھی انگریزی اور اردو میں ریڈنگ نہیں کرسکتے اور نہ ہی کسی موضوع پر خود سے کوئی جملہ لکھ سکتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ تر طالب علم امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں۔ اساتذہ اور طالب علم کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے میرے خیال سے کی جماعت اوّل‘ دوم اور سوم کے تعلیمی نظام کو آسان بنایا جائے۔ ہم جماعت اوّل‘ دوم اور سوم کے تعلیمی نظام کو اس طرح آسان بنا سکتے ہیں کہ جماعت اوّل تا سوم صرف چار مضامین پڑھائے جائیں۔ جماعت اوّل میں اردو‘ انگریزی‘ سائنس اور ریاضی جب کہ جماعت دوم میں ریاضی‘ کمپیوٹر‘ سائنس اور مطالعہ پاکستان ہونا چاہیے اور جماعت سوم میں ریاضی‘ سندھی‘ انگریزی اور اسلامیات ہونا چاہیے اس کے علاوہ ہر جماعت میں ڈرائنگ لازمی ہے ہو۔ جماعت اوّل تا سوم میں مضامین کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک مضمون کو پڑھانے کے لیے کم از کم 75 منٹ ہوں تاکہ ہر استاد طالب علم پر پوری توجہ دے سکے اور تمام طالب علم سے باری باری ریڈنگ کروا سکے۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طالب علم کے ریڈنگ کے ساتھ ساتھ رائٹنگ پر بھی توجہ دیں۔ رائٹنگ پر توجہ دینے سے مراد یہ ہے کہ طالب علم کو ترتیب بندی کے ساتھ رائٹنگ کرنا سیکھایا جائے اس کے علاوہ تعلیمی نظام کے ساتھ ساتھ امتحانی نظام کو بھی تبدیل کیا جائے۔امتحان میں سوال و جواب‘ خالی جگہ اور صحیح و غلط کے ساتھ کسی بھی سبق میں سے ایک پیرا گراف املا لازمی لیا جائے اور ریڈنگ بھی کروائی جائے۔ سال میں تین مرتبہ امتحان لیا جائے۔
میرا مقصد صرف یہ ہے کہ طالب علم تعلیم کو بوجھ نہ سمجھے اور نہ ہی تعلیم سے خوف زدہ ہو بلکہ تعلیم دل چسپی کے ساتھ حاصل کرے۔ تعلیمی نظام کو آسان بنانے سے طالب علم جماعت اوّل سے سوم تک اس قدر ریڈنگ کرنے اور جملے بنانے میں ماہر ہو جائیں کہ جب طالب علم کو جماعت چہارم میں آٹھ سے نو مضامین پڑھنے کے لیے دیے جائیں تو وہ آسانی سے پڑھ اور سمجھ جائیں اور ہر طالب علم دل لگا کر پڑھائی کرے اور تعلیم کی مدد سے ہر طالب علم میں حقوق و فرائض کا مکمل احساس اور شعور پیدا ہوگا تو طالب علم اچھا شہری بن کر زندگی گزار سکے گا۔ اس کے علاوہ تعلیم کے ذریعے اپنے ملک کی فکری و سائنسی اساس کو سمجھ سکیں گے۔
میں وزیر تعلیم سے پُرزور اپیل کرتا ہوں کہ میری اس تجویز پر غور کیا جائے تاکہ طالب علم کے دل سے تعلیم کا خوف نکل جائے اور وہ دل لگا کر تعلیم حاصل کریں۔

حصہ