محمد عبدالشکور
’’وہی ہے جس نے تمہا رے لیے آسمان کی جا نب سے پا نی اتارا جسے تم پیتے ہو اور اس میں سے (کچھ) شجر کاری کا ہے (جس سے نبا تات، سبزی اور چرا گاہیں اُگتی ہیں) جن سے تم اپنے مویشی چراتے ہو۔‘‘ (النحل 10)
پانی قدرت کا انمول تحفہ اور ہماری زندگی کا انتہائی اہم جزو اور بنیادی ضرورت ہے۔ اس کی قدر ان سے پوچھیں جو اس کی بوند بوند کو ترستے ہیں‘ جنھیں پانی کے حصول کے لیے میلوں کی مسافت پیدل طے کرنا پڑتی ہے۔ بہت سے مقامات پر میلوں فاصلہ طے کرنے کے بعد بھی جو پانی ملتا ہے وہ گدلا ہونے کے باعث پینے کے قابل نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود یہ لوگ اسے پینے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اکیسویں صدی میں داخل ہوئے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا۔ہرشخص دولت کے حصول اور زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسائشوں سے پرسکون بنانے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے ۔ لیکن ایسے میں ہمارے ہی ملک میں ایک بڑی تعداد ایسے نفوس کی بھی ہے جن کی زندگی کا بڑا اور واحد مقصدپینے کے لئے صاف پانی کی تلاش ہے اوراِسی میں اُن کی زندگی کی بقا ہے۔گویا پانی زندگی ہے اور صاف پانی محفوظ زندگی۔
آج ویسے تو پوری دنیا پانی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہے لیکن پاکستان میں صورت حال زیادہ سنگین ہے۔عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسرہے۔ پاکستان میں پانی کی آلودگی بہت سی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے۔آلودہ پانی پینے سے پاکستان میں ہر سال کم و بیش 52 ہزار بچے ہیضہ، اسہال اور دیگر بیماریوںکے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ہر پانچ میں سے چار امراض پانی سے لگنے والی بیماریوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔جن میں سے اسہال بچوں میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔اس کے علاوہ آلودہ پانی سے سانس کی بیماریاں ،آنتوں کی سوزش ،اسہال، جلدی امراض ، غدود کا بڑھنا ، ٹی بی ،ہیپٹائٹس اے جیسے مہلک امراض بڑھتے جا رہے ہیں۔
ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو پانی کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ یہی صورت حال رہی تو2040 تک پاکستان دنیا بھر میں پانی کے بحران سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں23ویں نمبر پر آجائے گا۔اس وقت ملکی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔جس کے علاج معالجے، ادویات کی بر آمد اور افرادی قوت کے متاثر ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت کو ہر سال 1 ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔پاکستان میں پانی کے معیار پر نظر رکھنے اور اس کا جائزہ لینے کا پروگرام نہ ہونے کے برابر ہیں ۔اداروں کا کمزور انتظام ،لیبارٹریز میں ساز و سامان کی کمی اور اس حوالے سے موثر قانون سازی کے فقدان نے اس مسئلے کو مزید گمبھیر بنا دیا ہے۔حکومتی بے حسی تو اپنی جگہ، لوگوں کی اس مسئلے کی سنگینی کے بارے لا علمی زیادہ تشویش ناک ہے ۔
الخدمت فائونڈیشن چونکہ انسانی خدمت کا ادارہ ہے اور صاف پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے اس لئے الخدمت نے اس سنگین مسئلے کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے ۔آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیش ِ نظر الخدمت فائونڈیشن ملک بھر میں آلودہ پانی کے نقصانات اور صاف پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگہی مہم کے ساتھ ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔جس میں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب ، تھر پارکر، اندرون سندھ ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں کھدوانے اور کمیونٹی ہینڈ پمپ لگانے کا کام ، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میںـ’’ گریوٹی فلو واٹرا سکیم‘‘ اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔عام آبادیوں کے ساتھ ساتھ الخدمت فائونڈیشن جیلوں اورا سکولوں میں صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔تاکہ جیلوں میں قید اسیران اور قوم کے مستقبل طلبہ و طالبات کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا سکے۔ الخدمت ملک بھر میں ہر علاقے کی ضروریات کی مناسبت سے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے اوراِس وقت الخدمت فائونڈیشن کے تحت ملک بھر میں105واٹر فلٹریشن پلانٹ،1754 کنویں ،5439 ہینڈ پمپ،639 سب مرسبل واٹر پمپ،65 گریوٹی فلو واٹر سکیم اور516 دیگر منصوبہ جات کام کر رہے ہیں اور اِن صاف پانی کے منصوبوں سے روزانہ قریبا22 لاکھ افراد مستفید ہوتے ہیں۔الخدمت فائونڈیشن اِ ن صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے ذریعے ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔
الخدمت فائونڈیشن ملک کے شہری اور دیہی علاقوں کی ضروریات کے مطابق صاف پانی کے نئے منصوبے شروع کر رہی ہے جس کے ساتھ ساتھ پانی کو آلودگی سے بچانے اور صحت کیلئے اس کے مضمر اثرات سے لوگوں کو آگاہی کا کام بھی سر انجام دیا جا رہا ہے۔اس حوالے سے ہر سال اقوام متحدہ کے بینر تلے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 22 مارچ کوپانی کے عالمی دن کے طور پر منانے کا بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے۔امسال بھی پانی کے عالمی دن کے موقع پر’’پانی ۔۔۔سب کے لئے‘‘ کے عنوان کے تحت ملک بھر میںآگاہی واکس اورسیمینارز کا اہتمام کیا گیا ۔جس کا مقصد عوام الناس کواحساس دلانا تھا کہ صاف پانی کا حصول نہ صرف آپ کی ضرورت ہے بلکہ بنیادی حق بھی۔اس کے ساتھ ساتھ اس کو ضائع اور آلودہ ہونے سے بچانے، آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں ، نقصانات اوراس کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔
پانی سے زندگی کی بقاہے اور اسی پر ہمارے آنے والے کل کا انحصار ہے۔پانی کے ذرائع ،اس کے معیار اور اس کے صحت پر اثرات سے آگاہی اہم ضرورتِ وقت ہے۔ اس کے علاوہ پانی کی مینجمنٹ کامؤثر نظام بنانے، واٹر سیکیورٹی سسٹم بنانے، نہری نظام کو پختہ بنانے، اس کے ضیاع کو روکنے کے لئے’’رین گن‘‘اور ’’ڈرپ واٹرنظام‘‘متعارف کروانے، شہروں، دیہاتوں میں زیرِ زمین پانی کے ذخیروں کودوبارہ بھرنے، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب، کھارے سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے لئے پلانٹس کی تنصیب، اس مقصد کے لئے نیک نیتی سے کام کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے اور ہر جگہ کے ماحول کی مناسبت سے سالانہ تسلسل کے ساتھ اربوں درخت لگانے کی مہم کا فوری آ غازاور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی اشدضرورت ہے۔ اگر اب بھی اس حوالے سے اقدامات نہ کئے گئے توہمارے لئے اپنے وجود کو بحیثیت قوم برقرار رکھنا شاید ممکن نہ رہے۔
پیارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ پانی پلانا بہترین صدقہ ہے ۔’’صاف پانی۔۔ محفوظ زندگی‘‘ ایک پیغام اور اعلان ہے جو دعوت دیتا ہے کہ نہ صرف خود پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اِسے آلودہ ہونے سے بچائیں، اِس کا صحیح استعمال کریں بلکہ دوسروں کو بھی اِس دعوت میں شریک کریں اورخاص طور پر ہمارے وہ ہم وطن جن تک یہ بنیادی ضرورت نہیں پہنچی ، اُن تک اِس نعمت کو پہنچانے کا انتظام بھی کریں۔