عائشہ بی
اسلام نے عورت کو بلند مقام و مرتبہ عطا کیا ہے۔ اسے ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی شکل میں عزت و احترام دیا گیا۔ آج عورت اپنا مقام آگے بڑھانے کے چکر میں مردوں کو پیچھے کرنے کی کوشش کررہی ہے جس سے معاشرے میں بگاڑ، اور عورت کی حیثیت و مقام تباہ و برباد ہورہا ہے۔
آج ہر شعبے میں عورت کو نمائش کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ عورت کو اشتہار کی زینت بنادیا گیا ہے۔ دفتروں، مارکیٹوں اور دیگر جگہوں پر عورتیں مردوں سے زیادہ نظر آتی ہیں، حالانکہ عورت کا فرض گھر میں رہ کر گھر کو جنت کا نمونہ بنانا ہے۔ عورت کو تعلیم اس لیے دلائی جاتی ہے کہ اچھے برے کی پہچان ہوجائے۔ عورت کو تعلیم حاصل کرنے کے نتیجے میں معاشرے میں زندگی گزارنے کا سلیقہ حاصل ہوتا ہے۔ حصولِ علم عورتوں کے لیے بھی بے حد ضروری ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’علم حاصل کرنا مرد اور عورت پر فرض ہے‘‘۔ اسلام نے روزی کمانے کی ذمے داری مرد کو تفویض کی ہے، جب کہ بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی تعلیم و تربیت عورت کے سپرد ہے جو کہ وہ بآسانی کرسکتی ہے۔ اچھی ماں معاشرے کے لیے بہترین رول ماڈل بن سکتی ہے۔
اگر کوئی عورت مجبور ہے تو اپنی حدود میں رہ کر روزی کما سکتی ہے۔ بہت سی خواتین شوقیہ نوکری کرتی ہیں اور اپنے بچوں کو ماسیوں کے حوالے کردیتی ہیں، جس کے نتیجے میں بچے ماں کی ممتا اور تربیت سے محروم رہ جاتے ہیں، اور تربیت کے بغیر گھر کا ماحول خراب ہوجاتا ہے۔ ماں کے لیے سب سے پہلے اپنے گھر اور بچوں کی بہترین دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔
عورت اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے، بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کرکے دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ اولاد کی تربیت بہت ضروری ہے، کیونکہ بچے مستقبل کے معمار ہیں۔ آج ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے جس کے باعث لوگ پریشان ہیں، اس بگاڑ کی وجہ یہی ہے کہ عورت اپنا مقام چھوڑ چکی ہے اور مغرب کے رنگوں میں رنگ چکی ہے۔
وقت کا تقاضا یہ ہے کہ عورت مردوں کی برابری کی دوڑ چھوڑ کر اسلام کو اپنائے، تاکہ گھر جنت کا نمونہ بن جائے۔