دلوں کی اقسام

1802

ناہید جعفر
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں انسانی دل کو مختلف ناموں سے یاد کیا ہے جو درج ذیل ہیں:
سخت دل: یہ ایسے دل ہیں جو عبرت کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھنے کے باوجود بھی سخت ہی رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے، پتھروں کی طرح سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بڑھے ہوئے، کیوں کہ پتھروں میں کوئی ایسا بھی تو ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں۔ کوئی پھٹتا ہے اور اس میںسے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے کرتوتوں سے بے خبر نہیں۔‘‘ (البقرہ: 74)
زنگ آلود دل: اعمالِ بد کی وجہ سے دلوں پر زنگ چڑھ جاتا ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے انسانوں کو حق بات بھی افسانہ ہی نظر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’بلکہ دراصل ان لوگوں کے دلوں پر ان کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے۔‘‘ (المطففین:14)
گناہ آلود دل: ’’اور شہادت کو ہرگز نہ چھپائو، جو شہادت کو چھپاتا ہے اس کا دل گناہ آلود ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔‘‘ (البقرہ: 283)
’’جن لوگوں کے دلوں میں کجی (ٹیڑھا پن) ہے وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے رہتے ہیں اور ان کے معنی پہنانے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ (آل عمران: 7)
دانش مند دل: جسے دل کی کجی (ٹیڑھا پن) کا خوف ہے، وہ دانش مند ہے۔ دانش مند لوگ اللہ سے دعائے ہدایت کرتے رہتے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے ’’(وہ دانش ور پکے اہلِِِ علم لوگ دعا میں کہتے ہیں) پروردگار جب کہ تُو ہمیں سیدھے راستے پر لگا چکا ہے تو پھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مبتلا نہ کر، تُو ہمیں اپنے خزانۂ فیض سے رحمت عطا کر، تُو ہی حقیقی فیاض ہے۔‘‘ (آل عمران)
لرز اٹھنے والے دل: ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’سچے اہلِ ایمان وہ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز اٹھتے ہیں اور جب اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔‘‘ (الانفال:2)
مہر لگے ہوئے دل: ارشادِ خداوندی ہے ’’اس طرح ہم حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔‘‘ (یونس)
آیئے ہم اپنا اپنا جائزہ لے کر دیکھیں کہ ہمارا دل کس قسم کا ہے۔

حصہ