برے اعمال کی سزا

442

عثمان علی بھٹی
لقمان ویسے تو بہت ذہن اور لائق بچہ تھا وہ ساتویں جماعت کا طالبعلم تھا ہر جماعت میں اول آتا تھا لیکن اس میں چوری کرنے کی ایک بری عادت تھی۔ وہ چھوٹے ہوتے ہوئے بھی اپنی امی جان کے پرس سے پیسے چوری کرتا تھا۔
اس کی یہ عادت اس کے بڑے بھائی نے کئی مرتبہ سب کے سامنے بے نقاب بھی کی تھی۔ جس کی وجہ سے اس کو امی سے مار بھی پڑچکی تھی۔ لیکن وہ چوری کرنے سے باز نہ آتا تھا۔ وہ چوری کرکے پیسے لاٹری میں خرچ کرتا تھا۔ وہ سارا دن لاٹری کی دکان میں رہتا۔
اس کی امی اس کی اس عادت سے سخت پریشان رہتی تھیں۔ وہ کئی دفعہ پیار سے بھی سمجھاچکی تھیں کہ وہ اس عادت کو چھوڑدے۔ لیکن اس کے کان پر جوں تک نہ رینگتی تھی۔ اس کے گھر کے دوسرے افراد بھی اس کی اس عادت سے واقف تھے۔
ایک دفعہ کچھ یوں ہوا کہ وہ گھر سے سودا لینے کیلئے نکلا تو وہ گھنٹے ہونے کو تھے کہ اس کا کچھ اتاپتا نہ تھا۔
گھر کے سب افراد بہت پریشان ہو رہے تھے۔ وہ دراصل اپنی موج مستی میں گھوم رہاتھا۔ اچانک ایک نقاب پوش نے اس کو قابو میں کیا او ر اس کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے لگا۔ لقمان روتا رہا لیکن اس نقاب پوش نے لقمان کی ایک نہ سنی وہ اس وقت اپنے آپ کو برا بھلا کہہ رہاتھا کہ اگر وہ اپنے والدین اور گھر والوں کی بات مان لیتا تو اس کو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
لیکن اب پچھتائے کیا ہوتا جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔
لقمان اسی عالم میں روتا روتا اٹھ بیٹھا اس کو اپنے اوپر یقین نہیں آرہاتھا کہ وہ اپنے بستر پر تھا اور وہ ایک خواب تھا۔
دراصل وہ خوب دیکھ رہا تھا۔ وہ جب روتا روتا اٹھا تو اس کی امی جان جو اس کے پاس سوئی ہوئی تھیں۔
وہ اس کے رونے سے اٹھ بیٹھیں جب امی جان کو سنایا وہ اس وقت بہت زیادہ ڈرا اور خوفزدہ تھا۔ اس کی امی جان نے اس کو تسلی دی اور سمجھایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم کو وارننگ دی گئی ہے کہ تم اب بھی ٹھیک ہوجاؤ۔اور تمام بْرے اعمال ترک کرکے اللہ کے نیک بندہ بن جاؤ۔
وہ اب بھی لگاتار روتا جارہا تھا۔ امی نے اْسے تسلی دی اور سمجھایا کہ تم اب بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لو۔ بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔
قرآن مجید میں بے شمار مقامات پر یہ آیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا مہربان ہے۔
چنانچہ لقمان نے اپنی امی سے وعدہ کرلیا کہ وہ آئندہ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولے گا اور خاص طور پر چوری سے پرہیز کرے گا۔ لقمان کی والدہ اس کی یہ باتیں سن کر بہت خوش ہوئیں اور اس کو انعام کے طور پر چاکلیٹ انعام کے طور پر پر دی تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہوجائے۔
پیارے بچوں! اس کہانی سے یہ سبق ہے کہا آپ بھی لقمان کی طرح اپنے خداسے توبہ کرلیں۔ کیونکہ یہ وقت ہے اگر دنیا میں توبہ نصیب نہ ہوئی تو آخرت میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا اللہ تعالیٰ ہم سب کو توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

مسکرائیے

٭بیٹا باپ سے : پاپا آپ کے بال سفید کیوں ہو رہے ہیں۔
باپ بیٹے سے: جب آپ مجھے ایک دکھ دیتے ہو میرا ایک بال سفید ہو جاتا ہے۔
بیٹا: اب سمجھ میں آیا، دادا ابو کے سارے بال کیوں سفید ہو گئے۔
٭٭٭
٭ ایک دوست دوسرے دوست سے بڑے جذباتی انداز میں بتا رہا تھا کہ لوہا لوہے کو کاٹتا ہے اور ہیرا ہیرے کو۔
اسی دوران اسے ایک کتے نے کاٹ دیا۔
٭٭٭
٭ مالک مکان ایک ڈاکوں سے: تم نے بہت کچھ لوٹ لیا پر جائے نماز تو چھوڑ جائومیں اس پر نماز پڑھتا ہوں۔
ڈاکو: کیا ہم مسلمان نہیں ہیں صرف تم ہی نماز پڑھتے ہو۔
٭٭٭
٭ ایک شخص سبزی خریدنے گیا تو سبزی فروش سبزی پر پانی چھڑک رہا تھا کافی دیر تک اس عمل کو دیکھتے ہوئے گاہک نے کہا جب ٹماٹر ہوش میں آجائیں تو دو کلو تول دینا۔

فلاح کی تلاش

لوگ فلاح کی تلاش میں ساری زندگی یونہی گزار دیتے ہیں۔
جبکہ …موذن ہرروز دن میں پانچ مرتبہ اعلان کرتا ہے حئی الفلاح حئی الفلاح

حصہ