بس کا سفر

670

فرزانہ اکبر
زندگی ایک سفر ہے، اور حقیقی سفر ہے۔ منزل پر پہنچنے کی سب کو آرزو ہوتی ہے، اور دعا بھی ہوتی ہے کہ خیر و عافیت کے ساتھ اپنی منزل تک پہنچیں، اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے دعا بھی بتائی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کرکے بھی بتایا کہ کیسے ہم عمل کریں۔ مگر جب میں نے بھی گھر سے نکلنے سے پہلے دو نفل پڑھے اور جب کوچ میں بیٹھے تو میرے ساتھ میری بیٹی، اس کی بیٹی، بہن، ان کے بچے سب بیٹھ گئے۔
اس کے بعد تیز میوزک بجنا شروع ہوگیا۔ لوگوں کا شور، میوزک کا شور۔ پھر کچھ چیزیں بیچنے والے آگئے، لگا جیسے کسی میلے میں ہیں۔ خدا خدا کرکے بس چلنا شروع ہوگئی تو میری نواسی نے سفر کی دعا پڑھی اور سب سے کہا کہ آپ لوگ بھی پڑھیں۔ پھر سب نے دعا اس کے ساتھ پڑھی، اور ایک دم دو ٹی وی اسکرین بس میں آگے پیچھے چل پڑے اور حسبِ معمول انڈین فلم شروع ہوگئی۔ دو چار آدمیوں کی کب کوئی سنتا ہے! بہرحال استغفار پڑھتے، اور بچوں کو باتوں میں، کہانیوں میں، کچھ کھانے پینے کی چیزوں میں لگاتے رہے اور سوچتے رہے کہ کیا ہی اچھا ہو اگر یہ طریقہ تبدیل کردیا جائے۔ بس کی ٹی وی اسکرین بامقصد چیزوں سے لوگوں کو متعارف کروادے، کہ کتنا سکون کا ٹائم ہوتا ہے۔ ہر کوئی بیٹھا ہوتا ہے، کسی چیز کی کوئی فکر لاحق نہیں ہوتی۔ کوئی بھی ایسی بات، جو ہماری زندگی کو تبدیل کردے… بہت سے احکامات، روزمرہ کی اخلاقیات، درس، احادیث، آداب وغیرہ وغیرہ۔
راستے میں کبھی کار، کبھی بس، کبھی ٹرالر، کبھی وین کے بڑے بڑے حادثے ہوجاتے ہیں… اس دوران اگر اللہ کو زیادہ سے زیادہ یاد رکھیں تو یہ سفر باعثِ رحمت ہوگا۔ اور اللہ رب العزت کہتے ہیں: سفر میں دعائیں قبول کروں گا۔ اور یقینا دعا قبول ہوتی ہے۔
اگر بس کمپنیوں کے مالکان اس سفر کو اپنے لیے نیکی بنانے کا سوچیں تو کتنا اچھا ہو۔ ان کی بتائی گئی بات کتنے ہی مسافروں تک پہنچے گی۔ اگر دل میں اترگئی تو یہ ایک بڑا صدقۂ جاریہ بن جائے گی۔
بس میں بیٹھنے والے بھی اس کے لیے بس کمپنیوں کو آڈیو اور وڈیو کی اچھی سی ڈیز فراہم کرسکتے ہیں، ورنہ زبانی کہہ سکتے ہیں۔ ایک طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خط لکھ کر یا ای میل کرکے انہیں اس پر توجہ دلائی جائے، یعنی جو کچھ کیا جا سکتا ہے ضرور کرنا چاہیے۔ یہی نیکی کے بیج ہیں جن کو ہمیں جہاں بھی لگانے کا موقع ملے، لگا کر فائدہ اٹھانا چاہیے۔

سالن خوشنما بنانے کے لیے

اگر سالن میں آئل کم استعمال کرنا ہو اور چاہیں کہ وہ خوشنما لگے تو سالن پکتے وقت دَم پر رکھ کر ایک برف کا کیوب ڈال دیں۔ تیل سارا اوپر آجائے گا اور خوشنما لگے گا۔

حصہ