صدف مزمل
بچوں پر موبائل فون و دیگر ٹیکنالوجی ڈیوائس کے خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں، اور والدین خود اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہاتھوں میں آئی پیڈز اور موبائل فون دے کر انہیں خطرناک بیماریوں میں مبتلا کررہے ہیں۔ موبائل فون اور آئی پیڈز کے بے انتہا استعمال سے بچوں میں کینسر اور برین ٹیومر جیسے امراض کے امکانات 60 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ اکثر والدین کی شکایت ہوتی ہے کہ ہمارا بچہ ضدی اور بدتمیز ہوتا جارہا ہے، ہر وقت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر مصروف رہنے لگا ہے، ہماری کوئی بات نہیں سنتا۔ یہ والدین اور بچوں میں دوری کا سبب بن رہا ہے۔ ہم اپنے بچپن میں کہانیاں پڑھتے تھے اور اپنے تصورات میں ان کرداروں کو تخلیق کرتے تھے۔ بدقسمتی سے ہمارے بچے مطالعے سے دور ہوچکے ہیں۔ اسی دوری کی بدولت ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں کمی پیدا ہورہی ہے۔ بچوں کا اعصابی نظام روز بہ روز کم زور ہورہا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے دنیا بھر کے والدین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کے ہاتھ میں موبائل فون ہرگز نہ دیں۔ امریکن ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق موبائل فون اور آئی پیڈز سے نکلنے والی الیکٹرو میگنیٹک لہریں ہمارے بچوں کو ذہنی طور پر متاثر کررہی ہیں، خاص طور پر دو سے بارہ سال کی عمر کے بچوں پر ان لہروں کے خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں جو مستقبل میں ہمارے بچوں کو ذہنی و جسمانی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں لاکھوں بچوں میں ایسی بیماریوں کی تشخیص ہوچکی ہے۔ ان بچوں کا فطری و اعصابی نظام دھیرے دھیرے مفلوج ہوتا جارہا ہے۔ ایسے بچوں میں جِلدی کینسر اور برین ٹیومر جیسے موذی امراض میں مبتلا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
ٹچ اسکرین کا استعمال ان ننھے پھولوں کی انگلیوں کو متاثر کررہا ہے۔ اسی طرح ہر وقت وڈیو گیمز میں مصروف بچے اپنے کانوں اور آنکھوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مطالعے کی کمی سے اُن میں لکھنے کی صلاحیت بھی کمزور ہورہی ہے۔
والدین کی ذمے داری ہے کہ اپنے بچوں کو اس نقصان دہ عادت سے چھٹکارا دلائیں، ان کا بیشتر وقت جو موبائل فون و کمپیوٹر اسکرین کے سامنے گزرتا ہے اُس وقت کو مطالعے میں لگوائیں۔ مطالعے سے نہ صرف ان کی سیکھنے کی صلاحیت بڑھے گی بلکہ ان کے تعلیمی نتائج پر بھی خاطر خواہ اثر ہوگا۔
عالمی ادارۂ صحت کی اپیل پر مختلف ممالک میں بارہ سال سے کم عمر بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر قانونی پابندی اور جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔ بحیثیت والدین ہمیں اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل بننا ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو مطالعے کی خوبیوں سے روشناس کروائیں، خود بھی کتب بینی کی عادت اپنائیں اور بچوں کو بھی اُن کی پسند کی کتابیں دلائیں، ان کو مختلف رسائل سے متعارف کرائیں، کم عمر بچوں کو اصلاحی کہانیاں خود پڑھ کر سنائیں، اُن سے بھی کہانیاں سنانے کی فرمائش کریں۔ گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں بچوں کو بھی شریک کریں۔ ان کی تعریف کریں، انہیں شاباش دیں، تاکہ ان کے اندر کام کا شوق پیدا ہوسکے اور مستقبل میں بااعتماد ہوکر وہ بہتر مقام حاصل کرسکیں۔