کسی گائوں میں ایک لکڑ ہارا رہا کرتا تھا وہ بہت غریب تھا اس کا معمول تھا کہ وہ صبح سویرے لکڑیاں کاٹنے جنگل جاتا اور اپنی ضرورت کے مطابق لکڑیاں کاٹتا تاکہ شہر جاکر فروخت کرے اور اپنے بچوں کے لیے کھانے کا بندوبست کرسکے وہ قناعت پسند تھا وہ صرف اتنی ہی لکڑیاں کاٹتا جو اس کی ایک دن کی ضرورت کے لیے کافی ہوں اور روز وہ معمول کے مطابق جنگل پہنچا تاکہ لکڑیاں کاٹے وہ اس مقام پر پہنچا جہاں سے لکڑیاں کاٹنی تھیں وہ دیکھتا ہے کہ یہاں کا منظر ہی عجیب ہے ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ کسی نے ہل چلایا ہے جگہ جگہ سے زمین کھدی ہوئی تھی لکڑہارا لکڑیاں کاٹنے کے بجائے حیرت میں گم تھا کہ اسے ایک درخت کے پاس زمین سے کوئی شے نکلتی ہوئی نظر آئی جب اس جگہ کو کھودا تو وہاں اسے ایک بہت بڑا صندوق نظر آیا جب اس کو کھولا تو وہ زیوارت اور کرنسی نوٹ سے بھرا ہوا تھا ایک لمحے کے لیے اس کے ذہن میں خیال آیا کہ اگر وہ یہ سب کچھ حاصل کر لے تو اپنے گائوں کا سب سے امیر آدمی بن جائے گا اور روزانہ کی محنت و مشقت سے بچ جائے گا اسے اس وقت کوئی دیکھ بھی نہیں رہا وہ سوچنے لگا کس طرح زیادہ سے زیادہ رقم اور زیورات فوری طور پر یہاں سے گھر لے جائے اس کا خیال تھا کہ یہ سب کسی نے یہاں عارضی طور پر چھپایا ہے تاکہ مناسب موقع پر یہاں سے لے جائے۔ ہو نہ ہو ڈاکوئوں کا کوئی گروپ ہی ایسا کر سکتا ہے لہٰذا اسے فوری طور پر کارروائی کرنا چاہیے ورنہ دولت مند بننے کا موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔ لکڑہارا غریب ضرورت تھا لیکن لالچی اور بے ایمان نہیں تھا اس نے فوراً اپنے اس خیال کو ذہن سے جھٹکا اور خود سے ہی بات کرتے ہوئے بولا اس دولت پر میرا کیا حق ہے یہ تو یقینا لوٹ کا مال ہے مجھے ایسی دولت نہیں چاہیے صندوق پر مٹی ڈال کر تھانے پہنچا اور تمام تفصیلات بتائیں تھانیدار نے اعلیٰ حکام کو مطلع کیا لکڑہارے کی بتائی ہوئی جگہ سے بینک ڈکیتی میں لوٹا ہوا مال برآمد کیا۔ بینک کی طرف سے لکڑہارے کو ایمانداری اور اطلاع دینے پر بڑا انعام دیا گیا اس طرح غریب لکڑہارا بغیر کسی بے ایمانی کے مالا مال ہو گیا۔