مدیحہ صدیقی
جگنو کی اک دن لڑائی ہوئی
پتنگے کی بے حد پٹائی ہوئی
جہاں جائوں پیچھے چلا آئے یہ
جو بیٹھوں تو بِھن بِھن مچائے ہے یہ
یہ چکر پر چکر لگاتا رہے
بھگاؤں پر مجھ کو بھگاتا رہے
میں کھاؤں میں کھیلوں میں جاؤں جہاں
چلا پیچھے پیچھے یہ آئے وہاں
سنا یہ جو مچھر نے ہنسنے لگا
آسان حل ہے سنو باخدا
لے جاؤ اس کو جہاں ہے سڑک
پھر اس کے برابر سے جانا کھسک
بجلی کا کھمبا کھڑا پائے گا
پھر گِرد اسکے مزے سے یہ منڈلائے گا