مریم شہزاد
’’نشہ کرنے سے کیسا محسوس ہوتا ہوگا؟‘‘
’’یہ تو نشہ کرنے والے سے ہی پوچھو، مگر دیکھا یہی ہے کہ آدمی مدہوش ہوجاتا ہے، اردگرد کی خبر نہیں ہوتی کہ کیا ہورہا ہے، مست رہتا ہے، کبھی اکیلے بیٹھ کر روتا ہے تو کبھی اکیلے میں ہنستا ہے۔‘‘
’’شاید اسی لیے نشے کو حرام کہا ہے کہ حلال اورحرام کی، چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں رہتی۔‘‘
’’ہاں کچھ ایسا ہی ہے۔‘‘
’’ویسے نشہ کن کن چیزوں کا ہوتا ہے؟‘‘
’’شراب، ہیروئن، پان، چھالیہ، گٹکا اور پتا نہیں کس کس چیز کا۔‘‘
’’تم کو راز کی ایک بات بتاؤں… ایک نشہ اور بھی ہے جو آج کل بہت اِن ہے، اور جس میں بڑے چھوٹے، امیر غریب، بوڑھے جوان، مرد عورت، حتیٰ کہ گود کے بچے، جن کو ابھی ٹھیک طرح بولنا اور چلنا بھی نہیں آیا، وہ تک اس نشے کے زیر اثر ہیں۔‘‘
’’کیسی خوفناک باتیں ہیں یہ، کون سا نشہ ہے یہ؟‘‘
’’تم غور کرو، اس نشے نے سب رشتوں ناتوں کو بھلا دیا ہے۔‘‘
’’پہیلیاں نہ بھجواؤ، ٹھیک ٹھیک بتاؤ، ایسا کون سا نشہ ہے؟‘‘
’’نہیں جانتے…؟یہ موبائل کا نشہ ہے۔‘‘
’’موبائل کا نشہ…؟‘‘
’’ہاں یہ موبائل کا نشہ ہی تو ہے۔ اپنے اردگرد دیکھو، اگر کوئی موبائل پر مگن ہے تو اس کو اپنے آس پاس کی بالکل خبر نہیں۔ نشے میں بھی تو یہی ہوتا ہے، نشہ کرنے والا اپنے آپ میں مگن رہتا ہے۔ آپ گیم کھیلیں، میسج کریں، فیس بک پر ہوں، ویڈیو دیکھیں، سیلفییاں بنائیں… آپ کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آس پاس والے آپ کو دیکھ کر کیا سوچیں گے۔ اور یہ سیلفیاں تو کتنوں کی جان بھی لے چکی ہیں۔‘‘
’’ہاں بات تو ٹھیک ہے، مگر اس سے دور کیسے رہا جاسکتا ہے؟‘‘
’’معلوم نہیں؟‘‘
’’نہیں۔‘‘
’’ایسا کرتے ہیں کہ یہ سوال فیس بک پر ڈال دیتے ہیں، کوئی نہ کوئی تو جواب آہی جائے گا۔
کیا……؟