عمیمہ خان
ایک زور دار آواز کے ساتھ گیند فراز صاحب کی گاڑی کی چھت سے ٹپا کھاتی ہوئی ان کے گیٹ سے ٹکرائی اور وہ گھر سے باہر گیند ہاتھ میں لیے بچہ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو برا بھلا کہہ رہے تھے لیکن مستقبل کے قومی کھلاڑی گلی سے غائب تھے یہ کوئی آج کی بات نہیں تھی بلکہ روز کا معمول تھا اور فراز صاحب بھی اپنی ضد کے پکے تھے گھر میں گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ کے باوجود گاڑی باہر ہی کھڑی کرتے اور بچے بھی ان کی عادت سے واقف تھے ان کی ضد کو دیکھتے ہوئے ایسی حرکت کرتے جو ان کی پریشانی کا باعث ہو خاص طور پر نعمان اور ذیشان آئے دن کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کرتے جو کہ فراز صاحب کے لیے پریشانی کا سبب ہو کبھی وہ ہوا نکال دیتے تو کبھی چھپ کر پٹاخے ان کی گاڑی کے نیچے اس وقت رکھتے جب وہ گاڑی اسٹارٹ کرنے والے ہوتے، پٹاخوں کی آواز سے چونک پڑتے اور پھر گلی کے بچوں کو برا بھلا کہتے ہوئے اپنے سفر کا آغاز کرتے ایک دن تو ٹائر پنکچر ہونے کا الزام بھی بچوں پر رکھتے ہوئے انہوں نے پوری گلی میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ ان بچوں میں فرقان بھی تھا جو مختلف طبعیت کا تھا وہ نہیں چاہتا تھا کہ ایسی کوئی حرکت ہو جو فراز صاحب کے لیے کسی پریشانی یا تکلیف کا باعث ہو۔
ایک روز فراز صاحب کہیں سے چلے آ رہے تھے کہ ان کی گاڑی خراب ہو گئی وہ پریشانی کے عالم میں گھر سے کچھ دور کھڑے تھے کہ فرقان کا وہاں سے گزر ہوا اس نے ان کو پریشان دیکھا تو ان کے پاس گیا اور سلام کیا قدرے نا گواری کے انداز میں انہوں نے سلام کا جواب دیا فرقان نے کہا کہ انکل آپ پریشان نہ ہوں ہم دھکا لگاتے ہیں آپ اطمینان رکھیں فرقان نے بچوں کو جمع کیا فراز صاحب کی گاڑی کو دھکا دے کر ان کے گھر تک پہنچایا فراز فرقان کے اس عمل سے متاثر ہوئے اور بیٹا آپ دوسرے بچوں کے مقابلے میں اچھے طور طریقے کے فرد ہو آپ ان شریر بچوں کے ساتھ کیوں کھیلتے ہو جو گلی کے لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بنتے ہیں فرقان نے نہایت شائستگی سے جواب دیا انکل آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ اب ہمارے محلے میں کھیل کے میدان ہی کہاں رہے یہ میدان تو لینڈ مافیا نے ہضم کر لیے اب کھیلیں تو کہاں کھیلیں، کھیل بھی ہمارے ضرورت ہے آپ سے بھی درخواست ہے کہ گھر میں گاڑی کھڑے کی جگہ موجود رہے تو وہاں گاڑی کھڑی کریں اور بچوں کا بھی فرض ہے کہ اس انداز میں کھیلیں کہ کسی کے لیے تکلیف کا باعث نہ ہو فراز صاحب نے فرقان کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ ایسا ہی کریں گے اور مزید کہا کہ میں آپ کی شائستگی اور شرافت کا قائل ہو گیا فرقان نے کہا کہ انکل شرافت شائستگی اور بڑوں کا احترام ہماری شناخت ہے۔
مسکرائیے
٭ استاد (شاگرد سے) چھت کو جملے میں استعمال کرو۔
شاگرد: ایک لڑکا زمین پر گر پڑا۔
استاد: (غصے میں) اس میں چھت کہاں ہے؟
شاگرد: پتنگ اڑاتے ہوئے چھت سے ہی تو گرا ہے۔
٭٭٭
٭ ایک دوست: بحری جہاز کے سفر کے دوران تین آدمی گر پڑے مگر ان میں سے صرف ایک کے بال گیلے ہوئے۔
دوسرا دوست: حیرانی سے یہ کیسے ممکن ہے۔
پہلا دوست: اس لیے کہ دو آدمی گنجے تھے۔
٭٭٭
٭ استاد (شاگرد سے) مچھر اور مکھی میں کیا فرق ہے۔
شاگرد: مکھی معائنہ کرتی ہے مچھر انجکشن لگاتا ہے۔
٭٭٭
٭ شاگرد (استاد سے) جناب آپ نے مجھے صفر کیوں دیا۔
استاد: کیا کروں مجبوری تھی اس سے کم نمبر نہیں دے سکتا تھا۔