شناخت

270

عمیمہ خان
ایک زور دار آواز کے ساتھ گیند فراز صاحب کی گاڑی کی چھت سے ٹپا کھاتی ہوئی ان کے گیٹ سے ٹکرائی اور وہ گھر سے باہر گیند ہاتھ میں لیے بچہ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو برا بھلا کہہ رہے تھے لیکن مستقبل کے قومی کھلاڑی گلی سے غائب تھے یہ کوئی آج کی بات نہیں تھی بلکہ روز کا معمول تھا اور فراز صاحب بھی اپنی ضد کے پکے تھے گھر میں گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ کے باوجود گاڑی باہر ہی کھڑی کرتے اور بچے بھی ان کی عادت سے واقف تھے ان کی ضد کو دیکھتے ہوئے ایسی حرکت کرتے جو ان کی پریشانی کا باعث ہو خاص طور پر نعمان اور ذیشان آئے دن کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کرتے جو کہ فراز صاحب کے لیے پریشانی کا سبب ہو کبھی وہ ہوا نکال دیتے تو کبھی چھپ کر پٹاخے ان کی گاڑی کے نیچے اس وقت رکھتے جب وہ گاڑی اسٹارٹ کرنے والے ہوتے، پٹاخوں کی آواز سے چونک پڑتے اور پھر گلی کے بچوں کو برا بھلا کہتے ہوئے اپنے سفر کا آغاز کرتے ایک دن تو ٹائر پنکچر ہونے کا الزام بھی بچوں پر رکھتے ہوئے انہوں نے پوری گلی میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ ان بچوں میں فرقان بھی تھا جو مختلف طبعیت کا تھا وہ نہیں چاہتا تھا کہ ایسی کوئی حرکت ہو جو فراز صاحب کے لیے کسی پریشانی یا تکلیف کا باعث ہو۔
ایک روز فراز صاحب کہیں سے چلے آ رہے تھے کہ ان کی گاڑی خراب ہو گئی وہ پریشانی کے عالم میں گھر سے کچھ دور کھڑے تھے کہ فرقان کا وہاں سے گزر ہوا اس نے ان کو پریشان دیکھا تو ان کے پاس گیا اور سلام کیا قدرے نا گواری کے انداز میں انہوں نے سلام کا جواب دیا فرقان نے کہا کہ انکل آپ پریشان نہ ہوں ہم دھکا لگاتے ہیں آپ اطمینان رکھیں فرقان نے بچوں کو جمع کیا فراز صاحب کی گاڑی کو دھکا دے کر ان کے گھر تک پہنچایا فراز فرقان کے اس عمل سے متاثر ہوئے اور بیٹا آپ دوسرے بچوں کے مقابلے میں اچھے طور طریقے کے فرد ہو آپ ان شریر بچوں کے ساتھ کیوں کھیلتے ہو جو گلی کے لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بنتے ہیں فرقان نے نہایت شائستگی سے جواب دیا انکل آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ اب ہمارے محلے میں کھیل کے میدان ہی کہاں رہے یہ میدان تو لینڈ مافیا نے ہضم کر لیے اب کھیلیں تو کہاں کھیلیں، کھیل بھی ہمارے ضرورت ہے آپ سے بھی درخواست ہے کہ گھر میں گاڑی کھڑے کی جگہ موجود رہے تو وہاں گاڑی کھڑی کریں اور بچوں کا بھی فرض ہے کہ اس انداز میں کھیلیں کہ کسی کے لیے تکلیف کا باعث نہ ہو فراز صاحب نے فرقان کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ ایسا ہی کریں گے اور مزید کہا کہ میں آپ کی شائستگی اور شرافت کا قائل ہو گیا فرقان نے کہا کہ انکل شرافت شائستگی اور بڑوں کا احترام ہماری شناخت ہے۔

مسکرائیے

٭ استاد (شاگرد سے) چھت کو جملے میں استعمال کرو۔
شاگرد: ایک لڑکا زمین پر گر پڑا۔
استاد: (غصے میں) اس میں چھت کہاں ہے؟
شاگرد: پتنگ اڑاتے ہوئے چھت سے ہی تو گرا ہے۔
٭٭٭
٭ ایک دوست: بحری جہاز کے سفر کے دوران تین آدمی گر پڑے مگر ان میں سے صرف ایک کے بال گیلے ہوئے۔
دوسرا دوست: حیرانی سے یہ کیسے ممکن ہے۔
پہلا دوست: اس لیے کہ دو آدمی گنجے تھے۔
٭٭٭
٭ استاد (شاگرد سے) مچھر اور مکھی میں کیا فرق ہے۔
شاگرد: مکھی معائنہ کرتی ہے مچھر انجکشن لگاتا ہے۔
٭٭٭
٭ شاگرد (استاد سے) جناب آپ نے مجھے صفر کیوں دیا۔
استاد: کیا کروں مجبوری تھی اس سے کم نمبر نہیں دے سکتا تھا۔

حصہ